• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں انٹرسٹی پبلک ٹرانسپورٹ پر سے پابندی اٹھنے کے بعد پنجاب کے ٹرانسپورٹروں نے حکومتی شرائط کے تحت پچاس فیصد مسافر اور20 فیصد کم کرائے کے ساتھ بسیں چلانے سے انکار کر دیا ہے۔ آزاد کشمیر میں عیدالفطر تک ٹرانسپورٹ پر پابندی برقرار رہے گی جبکہ سندھ انٹرسٹی ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے اعلان کیا ہے کہ اگر صوبائی حکومت نے اجازت نہ دی تو گاڑیاں سڑکوں پر کھڑی کر دیں گے۔ وفاقی دارالحکومت کے ٹرانسپورٹروں نے بھی دو سیٹوں پر ایک سواری بٹھانے سے انکار کیا ہے۔ بلوچستان میں ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ یہ ایک مشکل صورتحال ہے۔ تین ماہ سے گھروں میں رہنے کے بعد عید کے موقع پر اپنے آبائی علاقوں کو جانے کیلئے لاکھوں افراد تیار بیٹھے ہیں، اگر ٹرانسپورٹ نہ ملی تو یہ لوگ اپنے گھروں کو نہ جا سکیں گے۔ دوسری طرف دو ماہ سے جاری لاک ڈائون کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ سے وابستہ ہزاروں ملازمین معاشی بدحالی کا شکار ہیں، البتہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ہونے والی فی لیٹر 30روپے تک کمی کا فائدہ عوام الناس کو ضرور ہونا چاہئے جس کی رو سے کرایوں میں 20فیصد کمی کا حکومتی فارمولا درست ہے۔ البتہ ایس او پیز پر ملک بھر میں عمل درآمد وقت کا تقاضا ہے۔ ایس او پیز کے تحت پبلک ٹرانسپورٹ میں دو سیٹ ایک مسافر، سینی ٹائزر اور ماسک کا استعمال ہر مسافر پر لازم ہے۔ ادھر ریلوے کے وزیر شیخ رشید نے پریس کانفرنس میں یہ موقف پیش کیا ہے کہ جہازوں اور بسوں کی طرح ریلوے سفر کو بھی بحال کیا جانا چاہئے۔ بحیثیت مجموعی یہ ساری صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں ٹرانسپورٹروں اور ریلوے انتظامیہ کے ساتھ گفت و شنید کرکے مسئلے کا حل نکالیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین