کراچی (ٹی وی رپورٹ) قائد حزب اختلاف ، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور صدر پاکستان مسلم لیگ ن شہباز شریف نے کہا ہے ملک کے مسائل کا حل نئے منصفانہ انتخابات میں ہے ،ہم نے حکومت کی طرف تعاون کا ہاتھ بڑھایا تھا عمران خان کی ضداور انا آڑے آگئی تو ہمارا کیا قصور ،جب سے عمران خان نیازی کی حکومت آئی ہے نیب کی دھمکیاں اور نیب کے نئے مقدمات بنانے کی بات کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ نیب کی بے نیازیاں تو الیکشن 2018 سے پہلے ہی شروع ہوچکی تھیں تاہم عمران خان نیازی کے آنے کے بعد نیب نیازی گٹھ جوڑ مزید مستحکم ہوگیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں کیا ۔ ۔ ایک سوال کہ آپ پرکیس تو 2018ء سے پہلے کے ہیں جب آپ کے بااختیار طاقتور اداروں سے تعلقات اچھے تھے کے جواب میں شہباز شریف نے کہا میں آپ کی بات سے اختلاف نہیَں کرتا اس میں کوئی برائی بھی نہیں ۔ جب ایک ادارہ کے سپاہی ملک و قوم کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں اور ایسے ادارے کے ساتھ تعلقات خراب نہیں کئے جاسکتے لہٰذا اس بحث میں نہ جائیں سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ نیب میں میری والدہ کے حوالے سے جو نام آیا وہ افسوسناک ہے ،عمران نیازی کو تو گورننس کا کچھ نہیں پتہ جب سے عمران خان نیازی کی حکومت آئی ہے نیب کی دھمکیاں اور نیب کے نئے مقدمات بنانے کی بات کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ نیب کی بے نیازیاں تو الیکشن 2018 سے پہلے ہی شروع ہوچکی تھیں تاہم عمران خان نیازی کے آنے کے بعد نیب نیازی گٹھ جوڑ مزید مستحکم ہوگیا ۔ اس وقت تو بدترین میڈیا ٹرائل ہورہا ہے ، عمران خان کی فاشسٹ حکومت میں نیب ان کے ساتھ مکمل طور پر شامل ہے ۔ میڈیا ٹرائل کیا اس لئے جارہا ہے کہ اپوزیشن کو بدنام کرکے پی ٹی آئی حکومت کی تاریخ کی بدترین پرفارمنس کو چھپادیا جائے ۔ اپنی والدہ کا نام نیب میں آنے پر انہوں نے کہا کہ ہم کبھی اپنے بزرگوں کو سیاست میں نہیں لاتے اور یہ مہذب معاشرے کا حصہ بھی ہے مگر کیا کیجئے عمران خان نیازی ہماری تمام روایات سے نابلد ہیں ۔ پونے دو سال ہوچکے ہیں نیب ہر طرح کی انکوائری کرچکا ہے لیکن ابھی تک یہ میرے خلاف ایک دھیلے کا ثبوت نہیں لاسکے کرپشن کا اگر یہ میرے خلاف ایک دھیلے کی بھی پنجاب خزانے کی کرپشن لے آئیں میرے پورے دور حکومت کی تو میں ابھی مستعفی ہوجاؤں گا لیکن ان کو پوری قوم کو ٹھوس شواہد دکھانے ہوں گے ۔ منی لانڈرنگ کے حوالے سے کہا کہ اگر باہر سے کوئی ریمیٹینس آئی ہے میرے اکاؤنٹ میں تو میں اس کا بھی جرمدار ہوں ایک دھیلے کا ۔اسی طرح سے نواز شریف کے خلاف بھی یہ ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کرسکتے ۔ میری ان سے درخواست ہے کہ یہ کورونا کے خلاف اپنی لڑائی لڑیں اپوزیشن سے نہ لڑیں ۔ یہ ہمیں نہ ڈرائیں ہم نے اٹک جیل کی لانڈھی جیل کی صعوبتیں برداشت کی ہیں ۔ عدالت میں جانا ہمارا حق ہے وقت ضرورت عدالت بھی جائیں گے پہلے بھی جاتے رہے ہیں ۔ یہ معیشت کی تباہی کا ذمہ دار کورونا کو قرار دیکر اس کی آڑ میں چھپنا چاہتے ہیں ۔ جب عمران نیازی اور نیب کا گٹھ جوڑ ہو تو پھر کون اس ملک میں سرمایہ کاری کرے گا ۔ ایک سوال کہ آپ پرکیس تو 2018ء سے پہلے کے ہیں جب آپ کے بااختیار طاقتور اداروں سے تعلقات اچھے تھے کے جواب میں شہباز شریف نے کہا میں آپ کی بات سے اختلاف نہیَں کرتا اس میں کوئی برائی بھی نہیں ۔ جب ایک ادارہ کے سپاہی ملک و قوم کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں اور ایسے ادارے کے ساتھ تعلقات خراب نہیں کئے جاسکتے لہٰذا اس بحث میں نہ جائیں ۔ عمران خان اور ان کے حواری تو روز ٹی وی پر آکر سفید جھوٹ بولتے ہیں مجھے بتائیں کہاں گیا پشاور بی آر ٹی سو ارب تک اس کی لاگت جاپہنچی ہے ،کہاں گیا ہیلی کاپٹر کیس ، ایک ارب درخت اسکینڈل کدھر گیا ۔ ہم تو کہتے ہیں کہ چینی بحران کا ذمہ دار عمران خان نیازی ہے ، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار ہیں اوریہی وجہ ہے کہ میرے خلاف دن رات ٹی وی پر پروگرام کروائے جارہے ہیں ۔یہ مجھے نہ ڈرائیں چاہے میری جان چلی جائے میں اس ملک میں ہی رہوں گا ۔ مجھے بتایا جائے اسٹیٹ بینک نے آج تک اس کی تفصیلات کیوں نہیں دیں جو 23 فارن اکاؤنٹس عمران خان نے اپنے ہاتھ سے سائن کئے ہوئے ہیں ۔ میڈیا کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میڈیادوسروں کی زیر عتاب آنے کی بات کرتاہے مگر میڈیا تو خود زیر عتاب ہے ، پیمرا کس طرح سے میڈیاکا گلہ گھونٹ رہا ہے ،ہم میڈیا کے لئے بات بھی کرتے ہیں اور آواز بھی اٹھاتے ہیں ، میڈیا کے لئے تو ہم ہر وقت اپنے بیانات اور انٹرویو میں بات کرتے ہیں ۔ ہر کسی کو اپنی ذمہ داری ادا کرنا چاہئے ۔ چوہدری شجاعت کے اس بیان کہ کوئی اگلے چھ ماہ تک وزیراعظم بننے کو تیار نہیں پر کہا کہ چوہدری شجاعت نے بالکل درست بات کہی ہے اس وقت ابتر حالت ہے کیونکہ 72 سالہ تاریخ میں اس سے بری حکومت نہیں آئی ہے کہ جو اپنی معیشت کو اپنے ہی ہاتھوں سے تباہ کردے مگر یہ اپنی ناکامی کو کورونا کے غلاف میں نہیں چھپاسکتے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بات قومی حکومت یا نئے الیکشن کی نہیں ہے اس وقت بات ہے اس ملک کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کی ، اچھی گورننس کی ہے ۔ اٹھارہویں ترمیم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا بہت اہم معاملہ ہے اس لئے میں اپنی طرف سے اور پارٹی کی جانب سے واضح کردینا چاہتا ہوں یہ ترمیم ایک متفقہ ترمیم تھی جس کی منظوری دو تہائی اکثریت کے ساتھ پارلیمان نے دی تھی اس کا اہم پوائنٹ نیشنل فنائنس کمیشن ایوارڈ (این ایف سی ) ہے۔ انہوں نے کہا کہ سقوط ڈھاکہ کا پس منظر سامنے رکھ لیں اگر ہم اس وقت اکثریت کا احترام کرتے اور 25مارچ 1971ء کا اجلاس یحییٰ خان ملتوی نہ کرتے تو آج قائد کا پاکستان دو لخت نہ ہوا ہوتا ۔ اٹھارہویں ترمیم نے تو صوبوں کے جائز گلے شکوؤں کو ایڈریس کیا ، ق لیگ سے تعلقات استوار کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بالکل سیاست میں کوئی حرف آخر نہیں ہوتا اگر ایسا کوئی مرحلہ آیا تو پارٹی مل کر مشاورت کرے گی ،ملکی مفاداور پاکستان کے استحکام کے لئے ہم ہر وہ کام کریں گے جس سے پاکستان مضبوط ہوگا ۔