• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ: ٹیچرز کو طلباء میں خواتین سے ناروا سلوک کے رحجان سے نمٹنے کی تربیت دی جائے گی

برطانیہ میں ٹیچرز کو طلباء میں خواتین سے متعلق ناروا سلوک کے رحجان کی نشاندہی اور اس سے نمٹنے کی تربیت فراہم کی جائے گی۔

برطانوی حکومت آئندہ دہائی میں لڑکیوں اور خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات کو نصف کرنا چاہتی ہے، طویل انتظار کے بعد سامنے آنے والے حکومتی منصوبے کے تحت طلبہ کو باہمی رضامندی، نازیبا تصاویر شیئر کرنے کے خطرات اور مثبت رول ماڈل کی نشاندہی کے علاوہ ریلیشن شپ سے متعلق عام منفی باتوں سے متعلق آگاہی فراہم کی جائے گی۔

20 ملین پاؤنڈ کے پیکیج میں ایک نئی ہیلپ لائن بھی شامل ہو گی تاکہ ٹین ایجر ریلیشن شپ میں بدسلوکی سے متعلق مدد حاصل کر سکیں، حکومت کو امید ہے کہ بچوں کو ابتدائی طور پر بدسلوکی سے متعلق بتانے سے وہ بڑے ہو کر خواتین پر تشدد سے باز رہیں گے۔

نئے منصوبے کے تحت ہائی رسک طلبہ کو اضافی مدد اور برتاؤ سے متعلق کورسز میں شرکت کے لیے بھیجا جائے گا۔

برطانوی وزیر ِ اعظم سر کیئراسٹارمر نے کہا ہے کہ والدین کو یہ اعتماد ہونا چاہے کہ ان کی بیٹی اسکول، آن لائن اور ریلیشن شپ میں محفوظ ہے۔

سیف گارڈنگ منسٹر جیس فلپ نے لڑکیوں اور عورتوں پر تشدد کو نیشنل ایمرجنسی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اس کلچر کو تبدیل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

ڈومیسٹک ابیوز چیریٹی ریڈیوزنگ دا رسک کے مطابق 40 فیصد ٹین ایجر ریلیشن شپ میں بدسلوکی کا نشانہ بنتے ہیں۔

اسکول لیڈرز یونین این اے ایچ ٹی کے جنرل سیکریٹری پال وائٹ مین نے کہا ہے کہ اسکول، مسئلے کے حل کا صرف ایک حصہ ہیں، حکومت، ہیلتھ، سوشل کیئر، پولیس اور والدین کا بھی اس میں اہم کردار ہے۔

ایسوی ایشن آف اسکول اینڈ کالج لیڈرز کے جنرل سیکریٹری پیپ ڈی لاسیو نے ان اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جنسی مواد کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مؤثر ایکشن لے۔

حکومت نے ڈومیسٹک ابیوز پروٹیکش آرڈر کے نفاذ کا اعلان بھی کیا ہے جس کا مطلب ہے کہ عدالتی احکامات کے تحت کسی شخص پر متاثرہ فرد سے رابطہ کرنے، گھر جانے اور آن لائن نامناسب مواد پوسٹ کرنے پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔

اس آرڈر کو زبردستی اور کنٹرول کرنے والے برتاؤ کے خلاف بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، آرڈر کی خلاف ورزی قابلِ سزا جرم ہو گی۔

برطانیہ و یورپ سے مزید