• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
—تصویر بشکریہ رپورٹر
—تصویر بشکریہ رپورٹر

علم، تخیل اور فکر و آگہی کے چراغ ایک بار پھر روشن ہو گئے، جب پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن (پی پی بی اے) کے زیرِ اہتمام 5 روزہ کراچی عالمی کتب میلہ 2025ء کا جمعرات کو کراچی ایکسپو سینٹر میں شاندار اور پُروقار آغاز ہوا۔

ہزاروں شائقینِ کتب کی موجودگی نے پہلے ہی دن اس بات کی گواہی دے دی کہ مطالعہ زندہ ہے اور کتاب آج بھی انسان کے شعور کی سب سے مضبوط ہم سفر ہے۔

میلے کا باقاعدہ افتتاح صوبائی وزیرِ تعلیم سردار علی شاہ نے کیا، افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں اس عالمی کتب میلے کا پورا سال انتظار کرتا ہوں، کتاب کی اہمیت کبھی کم نہیں ہوئی، اس لیے کتاب کو مرنے نہیں دینا چاہیے، کیونکہ اگر کتاب مر گئی تو خواب مر جائیں گے۔

انہوں نے سوئیڈن کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ وہاں ایک دور میں کتاب کو تعلیمی نظام پر بوجھ سمجھ کر ختم کیا گیا، لیکن 15 برس کے تجربے کے بعد جب تحقیق سامنے آئی تو معلوم ہوا کہ طلبہ کی تخلیقی صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی، جس کے بعد سوئیڈن میں دوبارہ کتابوں کا نظام بحال کرنا پڑا۔

وزیرِ تعلیم نے بتایا کہ سندھ حکومت نے اسکولوں کے لیے بجٹ فراہمی کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے اور اس مد میں 18 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، تاکہ ہر اسکول میں گوشۂ کتب قائم کیا جا سکے اور مطالعے کی روایت کو فروغ دیا جا سکے۔

اس موقع پر پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کامران نورانی نے کہا کہ کراچی عالمی کتب میلہ محض ایک نمائش نہیں بلکہ علم و ادب کا عالمی سنگم ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ میلے میں پاکستان کے 140 نامور پبلشرز اور کتاب فروشوں کے علاوہ دنیا کے 17 ممالک سے تعلق رکھنے والے 40 غیر ملکی نمائش کنندگان شریک ہیں، جو اپنے ممالک کی نمائندہ علمی، تحقیقی اور ادبی تخلیقات شائقینِ کتاب کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔

کراچی عالمی کتب میلے کے کنوینر وقار متین خان نے بتایا کہ اس سال میلے میں 325 سے زائد اسٹالز لگائے گئے ہیں، جن میں ترکیہ، چین، سنگاپور، ملائیشیا، برطانیہ، متحدہ عرب امارات سمیت متعدد ممالک کے پبلشرز شریک ہیں، جبکہ مصر سے جامعہ الازہر کے اسکالرز کا خصوصی وفد بھی میلے میں شرکت کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اہلِ کراچی کی غیر معمولی دلچسپی نے اس میلے کو پاکستان کا سب سے بڑا اور باوقار ادبی میلہ بنا دیا ہے، جہاں ملکی و غیر ملکی پبلشرز، کتب فروش، لائبریرینز اور ادارہ جاتی خریدار ایک ہی چھت تلے جمع ہوتے ہیں۔

وقار متین خان کے مطابق اس میلے کے ذریعے قارئین کو قومی اور بین الاقوامی معیار کی نایاب اور معیاری کتابوں تک براہِ راست رسائی حاصل ہو گی، جبکہ مصنفین کو پبلشرز سے ملاقات اور اپنی تخلیقات متعارف کرانے کا بہترین موقع ملے گا۔

انہوں نے بتایا کہ میلے کے دوران کتابوں کی رونمائی، بک لانچنگ تقریبات، ادبی نشستیں، مکالمے اور فکری مباحث کا بھی انعقاد کیا جائے گا۔

بچوں اور نوجوانوں کی دلچسپی کو مدِنظر رکھتے ہوئے خصوصی سرگرمیوں کا اہتمام بھی کیا گیا ہے، جن میں ڈرائنگ مقابلے، تقریری مقابلے، کوئزز اور دیگر تعلیمی و تفریحی پروگرام شامل ہیں، تاکہ نئی نسل کو کتاب اور مطالعے سے جوڑا جا سکے۔

نیشنل بک فاؤنڈیشن کے سیکریٹری مراد علی نے کہا کہ کتاب کی اہمیت آج بھی برقرار ہے، جس کا ثبوت یہ ہے کہ گزشتہ برس ملک بھر میں 352 کتب میلوں کا انعقاد کیا گیا، کراچی اس اعتبار سے خوش نصیب ہے کہ یہاں ہر سال ملک کا سب سے بڑا کتب میلہ منعقد ہوتا ہے، جس میں اوسطاً 10 لاکھ سے زائد افراد شرکت کرتے ہیں۔

تقریب سے آرٹس کونسل کراچی کے صدر احمد شاہ نے بھی خطاب کیا، جبکہ نظامت کے فرائض ہما میر نے نہایت خوش اسلوبی سے انجام دیئے اور اپنی شائستہ میزبانی سے سامعین کے دل جیت لیے۔

کراچی عالمی کتب میلہ روزانہ صبح 10 سے رات 9 بجے تک جاری رہے گا، جبکہ یہ عظیم الشان ادبی میلہ کراچی ایکسپو سینٹر کے ہال نمبر 1، 2 اور 3 میں پیر تک علم و آگہی کے متوالوں کو اپنی جانب کھینچتا رہے گا۔

قومی خبریں سے مزید