• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت نے کوویڈ 19 کی آڑ لیکر کشمیریوں پر مظالم میں اضافہ کر دیا ہے، ڈاکٹر معید یوسف

کوونٹری (وقار ملک )آرگنائزیشن آف کشمیر کولیشن کے زیر اہتمام کشمیر ویڈیو لنک میڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان کے مشیر برائے منصوبہ بندی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ مودی حکومت معصوم کشمیریوں پر ظلم و ستم بڑھانے کے لئے کوویڈ 19کا استعمال کررہی ہے۔وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی اور اسٹریٹجک پالیسی منصوبہ بندی کے مشیر نے کہا کہ بین الاقوامی برادری ، اقوام متحدہ اور صحت سے متعلق بین الاقوامی تنظیموں کو ہندوستان کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی فوری صورتحال کا سنجیدہ نوٹس لینے اور فوری طور پر طبی امداد اور فراہمی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے جنیوا کنونشنز ہندوستان کو پابند کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی امدادی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر میں طبی ایمرجنسی سے نمٹنے کی رسائی فراہم کرے۔ ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ حکمران بی جے پی کی طرف سے مسلمانوں اور خصوصا کشمیریوں کے خلاف فروغ پائے جانے والے فاشسٹ نظریے کو تسلیم کرتے ہوئے عالمی میڈیا کو ہندوستان کو نئے سرے سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہٹلر کے فاشزم سے علاقائی اور عالمی امن کو اتنا سنگین خطرہ لاحق نہیں تھا جتنا خطرہ مودی نے پیدا کر دیا ہے ۔گذشتہ سال اگست سے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے یکطرفہ کارروائیوں کے سلسلے کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر یوسف نے ہندوستان کی ریاستی سرپرستی میں کشمیر میں حالیہ بڑھتی ہوئی وارداتوں کو بیان کیا جہاں جعلی مقابلوں میں 33 سے زیادہ نوجوان کشمیریوں کو ہلاک کیا گیا ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لئے جائز جدوجہد بھارتی مقبوضہ کشمیر میں اپنی 900،000سیکورٹی فورسز کے ذریعہ بھارت کی طرف سے کئے جانے والے پرتشدد ظلم و ستم کا ردعمل ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان تمام بین الاقوامی فورموں پر مسئلہ کشمیر کے لئے سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔ انھوں نے کہا کہ کشمیر سنٹرز نے جس طرح برسلز لندن میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا اور کشمیریوں کو حق خودارادیت کی بات کی وہ قابل قدر اور حوصلہ افزا ہے حکومت ایسی تمام تنظیموں کی حوصلہ افزائی کرے گی جس سے حق اور انصاف کی آواز بلند ہو گی۔ ڈاکٹر معید یوسف نے پاکستان کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کی قراردادیں ہی تنازع کشمیر کو حل کرنے کا واحد طریقہ کار ہیں اور ہندوستان کو 05 اگست ، 2019 کو کسی بھی واضح اور معنی خیز بات چیت کے امکان سے قبل ان کے عمل کو واپس لینا چاہئے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا آغاز کرکے اپنے توسیع پسندانہ منصوبوں کو جواز پیش کرنے کے لئے جھوٹے الزامات اور آپریشن کا استعمال کرتے حطے میں امن سبوتاژ کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ بھارتی رہنماؤں کی طرف سے سخت بیانات کشمیر میں پیدا ہونے والے مسائل کو بڑھانے کی کوششیں ہیں انھوں نے کہا کہ میڈیا مسئلہ کشمیر کو دنیا میں اجاگر کرے اور بھارت کے مظالم اور جنگ و جدل کی پالیسی کو دنیا میں بے نقاب کرے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ امن کی بات کی پاکستان کی حکومت نے بارہا مرتبہ دوستی اور امن کے لیے اپنا ہاتھ بڑھایا مسئلہ کشمیر پر آج بھی مزاکرات کے لیے ہمارے دل اور دروازے کھلے ہیں لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ بھارت خطے میں آگ اور خون ہی کی ہولی کھیلنا چاہتا ہے بھارتی حکومت خطے میں تباہی پھیلا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چا ہئے۔بھارت کورونا وائرس کے پیدا کردہ موجودہ کٹھن حالات میں بھی اپنی ظالمانہ پالیسیوں کی سوچ پر ہی گامزن ہے اور کشمیر کے ساتھ چھیڑچھاڑ کا سلسلہ جاری رکھے ہوئےہے۔ کشمیر کے اندر گھس کرآبادی کا تناسب تبدیل کرنے پر تلا ہوا ہے تو اقوام عالم کو اس بھارتی جنونیت کا بہرصورت نوٹس لینا چاہیے اور اسے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حقوق غضب کرنے اور ان پر ظلم و جبر کرنے سے باز رکھے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو یاد رکھنا ہو گا کہ اس کی ہر گھنائونی سازش کو ناکام بنانے کے لئے کشمیری عوام موجود ہیں اور وہ بھارتی سازشوں کو ناکام بنانے کی بھرپور صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ پاکستان کے ہائی کمشنر نفیس ذکریا نے کہا کہ کشمیری اپنا بنیادی حق آزادی اور انصاف چاہتے ہیں جو پچھلے 70 سال سے بھارت کے ظلم کا شکار ہو رہے ہیں جن کی نوجوان نسل تباہ برباد کر دی گئی وہ اپنی زندگیوں کو عام انسان کی طرح گزارنے کا حق مانگتے ہیں لیکن بھارت ظلم اور جبر کے زور پر انھیں اور ان کی آواز کو دبا رہا ہے انھیں ان کے بنیادی حقوق سے محروم کر رکھا ہے بھارت خطے میں جنگ چاہتا ہے وہ امن کا دشمن اور پاکستان امن کا دوست ہے پاکستان کی حتی الوسع کوشش رہی کہ بھارت خطے میں امن اور خوشحالی کے لیے آگے بڑھے ہم مل کر قدم سے قدمُ ملا کر چلیں لیکن بھارت نے ہمیشہ مایوس کیا اب یہ ذمہ داری میڈیا اور عالمی طاقتوں کی ہے کہ وہ بھارت کو عقل سکھائیں۔ معروف صحافی وکٹوریہ سکو فیلڈ نے کہا کہ صحافیوں کو ان کا موقف بیان کرنے کی اجازت ہونی چاہئے بھارت میں ایسا ممکن نہیں میڈیا مسئلہ کشمیر پر اپنی آواز بلند کرے اور انسانیت کو تحفظ دینے اور انھیں حق آزادی دینے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے فوری طور پر بات چیت دوبارہ شروع کرنے پر زور دیا۔ کانفرنس میں معروف کشمیری رہنما آئی سی ایچ آر یو این کے چیئرمین بیرسٹر مجید ترمبو نے بین الاقوامی میڈیا کے ممبروں سے اپنے رائٹ اپس اور اداریوں کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ صحافیوں کی نقل و حرکت پر اور غیر جانبدارانہ رپورٹنگ پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہئے۔ جموں و کشمیر کے عوام کو ان کے حق خودارادیت سے نوازا جانا چاہئے انھوں نے کہا کہ بھارت کے پاس ایسے خطرناک ہتھیار ہیں جس سے انسانی زندگی کو کووڈ 19 سے بھی زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے اور ان مہلک اور خطرناک ایسیڈ کا بھارت کشمیریوں پر تجربات کے کر ان کی قیمتی زندگیوں کو ختم کر رہا ہے عالمی طاقتوں کو نوٹس لینا ہو گا۔ معروف صحافی Josep ALAY نے کہا کہ صحافیوں پر مظالم ڈھائے اور بین الاقوامی پریس تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا احتجاج درج کریں اور IOJK میں کام کرنے والے کشمیری صحافیوں کی آزادی اور حفاظت کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کانفرنس میں گرفتار صحافیوں اور غیر قانونی طور پر نظربند ہونے کا ثبوت پیش کیے۔ پروفیسر نذیر شال نے انسانی حقوق کی مجموعی خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالی اور بین الاقوامی میڈیا سے اس خلاف ورزیوں کے بارے میں رپورٹ کرنے کو کہا اور اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ موجودہ حالات سے علاقائی اور عالمی امن کو شدید خطرہ لاحق ہے اور انٹرنیشنل میڈیا کو IOJK میں مقامی میڈیا کے ساتھ شراکت کو فروغ دینے کے لئے کام کرنا چاہئے ۔انھوں نے کہا کہ ایک طرف کشمیری بات چیت کرنے کے خواہش مند ہیں جبکہ دوسری طرف سے بھارت میزائل اور خطرناک ایسیڈ کی بوچھاڑ کر دیتا ہے اس صورتحال میں کچھ ممکن نہیں بھارت کو اس کی انسانیت دشمنی سے روکنا ہو گا۔ معروف پارلیمنٹرین مسٹرفرانک نے بھارت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بھارت کے ظلم کو بے نقاب کرے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرے تاکہ انسانیت کا قتل بند ہو کانفرنس میں معروف ادیبوں اور کشمیر کے ماہرین این جی اوز سول سوسائٹی اور عالمی میڈیا کے ممتاز اداروں کے ایڈیٹرز نے شرکت کی اور او کے سی کی طرف سے منعقدہ ویڈیو کانفرنس کو سراہا۔

تازہ ترین