پاکستان کی جمہوری جدوجہد کی تاریخ میں چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو شہید کا نام ہمیشہ سنہری حروف میں لکھا جائے گا انہوں نے قوم کے روشن جمہوری مستقبل کیلئے قربانی کی بے مثل نظیر پیش کی۔ انہوں نے عوامی حقوق کی بحالی کیلئے لازوال جدوجہد کی اور غریب عوام کے حقوق کے تحفظ کیلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین اور ملک کے پہلے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کا نام جمہوریت اور عوام کی بالادستی کے لئے جدوجہد کے حوالے سے آج بھی زندہ جاوید ہے۔
بے پناہ صلاحیتوں کے مالک اور پاکستان کے غریب عوام کیلئے محبت و ہمدردی سے سرشار چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو تاریخ کے ایک انتہائی اہم موڑ پر اپنی جان بچانا چاہتے یا ملک کے عوام کے حقوق پر سودے بازی کر کے اقتدار میں رہنا چاہتے تو انہیں ایسا کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا تھا تاہم انہوں نے تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہنے کا انتہائی مشکل فیصلہ کیا اور عوامی حقوق اور ملک کے جمہوری مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے اپنی جان کی قربانی دی۔ اپنی عوامی سیاسی جدوجہد اور قربانی کی بنا پر وہ پاکستانی عوام کے دلوں میں ہمیشہ بستے رہیں گے۔آج ماضی پہ نظر دوڑائیں تو یہ اہم سوال ابھر کر سامنے آتا ہے کہ آخر وہ کون سی قوتیں تھیں جو پاکستانی قوم کو ذوالفقار علی بھٹو جیسی عظیم قیادت سے محروم کرنے کی درپے تھیں۔ ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف عوام دشمن قوتوں کی مخاصمت دراصل ان کی ذات سے نہیں تھی بلکہ ان کے ان نظریات سے تھی جن کا محور پاکستان کے محروم اور پسے ہوئے طبقات کو آزادی کا درس دینا اور انہیں بااختیار بنانے کے عمل کا آغاز کرنا تھا۔ اس لئے مجھے یہ کہنے میں کوئی تامل نہیں کہ اصل میں پاکستان کے عوام کی ترقی و خوشحالی کے مخالف عناصر ہی چیئرمین بھٹو کے دشمن تھے۔
یہ عناصر اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ قائد عوام کی زبردست اور ولولہ انگیز قیادت میں پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کی منزل حاصل کرنے سے نہیں روکا جا سکتا۔ ان کو خدشہ تھا کہ شہید بھٹو کی معاشی و سماجی پالیسیاں پروان چڑھنے سے پاکستان اندرونی اور بیرونی طور پر انتہائی مضبوط و مستحکم مملکت بن کر ابھرے گا۔ قائد عوام کے نزدیک ملک کے عوام کی ترقی اور خوشحالی ہی ایک مستحکم پاکستان کی ضمانت ہو سکتی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے پاکستان کے عوام کی سماجی و معاشی ترقی کو اپنی حکومت کی پالیسیوں کا محور و مرکز بنایا۔قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو عوام کی امنگوں اور ضرورتوں سے پوری طرح آگاہ تھے۔ انہوں نے عوام کے فوری مسائل کے حل پر توجہ دی۔ روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ ان کی ان معاشی اور فلاحی پالیسیوں کی بھرپور ترجمانی کرتا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں ان کا سیاسی، سماجی اور معاشی فلسفہ آج بھی اتنا ہی اہم ہے اور آنے والے وقتوں میں بھی اسی معاشی اور سماجی فکر کو مرکزی اہمیت حاصل رہے گی کیونکہ جس ملک کے عوام خوش اور آسودہ حال نہ ہوں وہاں پائیدا ر ترقی کا خواب کبھی شرمندہٴ تعبیر نہیں ہو سکتا۔
پاکستان کے عوام کو آسودہ حال اور سماجی اور سیاسی طور پر بااختیار بنانے کے علاوہ انہیں بین الاقوامی اور علاقائی سلامتی کے حوالے سے ملک کو درپیش خطرات کا بھرپور ادراک تھا۔ انہوں نے تمام حالات کا تجزیہ کرتے ہوئے ملکی و قومی سلامتی کے ضمن میں درپیش خطرات کے تدارک کے لئے پاکستان کے دفاع کو مضبوط تر بنانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے مختلف ممالک کے ساتھ کامیاب سفارت کاری کے ذریعے پاکستان کی مسلح افواج کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے درکار مدد اور تعاون حاصل کیا۔ انہوں نے اپنے دور حکومت میں پاکستان کو ایٹمی پروگرام دیا جو پاکستان کو دفاعی اعتبار سے مستحکم بنانے میں ایک تاریخی قدم ثابت ہوا۔قائد عوام نے دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ معاشی تعلقات کی بنیاد رکھنے کے علاوہ ملک میں پائیدار معاشی ترقی کیلئے ایسے منصوبوں کا آغاز کیا جن کے نتیجے میں اندورن ملک معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا اور عوام کیلئے روزگار کے باعزت مواقع عام ہوئے۔ ملک کی معیشت کو مضبوط تر بنیادوں پر استوار کرنے کیلئے انہوں نے مستقبل کی ضروریات سے ہم آہنگ منصوبے جن میں پاکستان اسٹیل مل بھی شامل ہے شروع کئے۔ دفاعی پیداوار کے حوالے سے اہم ترین منصوبہ ہیوی مکینکل کمپلیکس قائم کیا گیا جو ملک کی دفاعی صنعت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتا ہے۔ایک حقیقی عوامی رہنما اور مدبر کے طور پر ذوالفقار علی بھٹو کے نزدیک وفاق کا استحکام ہمیشہ اولین ترجیح کا حامل رہا ہے جس کیلئے انہوں نے سماجی، سیاسی اور معاشی میدانوں میں مربوط کاوشوں کا سلسلہ شروع کیا۔ یہ ان کی انتھک اور بے لوث کاوشوں اور لگن کا ہی نتیجہ ہے کہ آج بھی پاکستان پیپلزپارٹی وفاق کی علامت سیاسی جماعت تصور کی جاتی ہے اور یہ ملک کی تمام جغرافیائی وحدتوں میں یکساں طور پر مقبول ہے۔
آج میں فخر کے ساتھ اس بات کا اظہار کرنا چاہتا ہوں کہ میں اُس پارلیمانی ٹیم کا حصہ تھا جس ٹیم نے قائد عوام کے دیئے ہوئے آئین (1973ء) کو اُس کی اصلی صورت میں مکمل طور پر بحال کیا اور اس آئین میں سے آمریت کے بدنما پیوند نکال دیئے۔ چیئرمین بھٹو شہید کی سیاسی فہم و فراست کا واضح اظہار ان کے اس طرز فکر سے ہوتا ہے جس کے مطابق ملکی سا لمیت کو قائم رکھنے اور اسے مستحکم کرنے کے لئے عوام کے درمیان یکجہتی اور ہم آہنگی کا قائم ہونا اور برقرار رہنا ناگزیر ہے۔ اسی ہم آہنگی کے فروغ کے لئے انہوں نے قوم کو متفقہ آئین کا تحفہ دیا اور ساتھ ہی ملک کی اقتصادی صورتحال کو سنبھالنے کے لئے بڑے منصوبے شروع کئے۔ انہوں نے پاکستانی عوام کو شناخت دینے کے لئے قومی شناختی کارڈ بنوانے کیلئے قانون بنوایا۔ قائد عوام نے بحرانی حالات میں ملک کی بیمار معیشت کو بہتر بنانے کے لئے ایک واضح معاشی ”روڈ میپ“ متعین کیا جس میں ملک کے عوام کی فلاح و بہبود کو بنیادی اہمیت حاصل تھی اس لئے انہوں نے عوامی حکومت سنبھالنے کے فوراً بعد پسماندہ طبقات کی حالت زار بہتر بنانے پر توجہ دی۔ ان کے اس طرز سیاست اور طرزِ حکومت کا اندازہ اس امر سے بخوبی کیا جا سکتا ہے کہ انہوں نے مختصر عرصہ میں بے شمار عوام دوست اقدامات کئے اور غریب عوام کو ریلیف دینے کے لئے ملک کے مزدوروں، کسانوں، محنت کشوں اور طلبہ کے لئے متعدد مراعات کا اعلان کیا گیا۔
بنیادی طور پر ذوالفقار علی بھٹو کی پالیسیوں اور ان کی سیاسی جماعت کے منشور کا مقصد ملک کے محروم طبقات کی زندگیوں میں بہتری لانا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ان طبقات کی سماجی و سیاسی بااختیاری کیلئے مزدوروں، کسانوں اور عام شہریوں کو اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھانے کا حوصلہ دیا اور اس کے نتیجے میں احساس محرومی کے شکار غریب پاکستانی عوام ایک مضبوط و موٴثر قوت بن کر سامنے آئے۔ وہ تعلیم کو ملک کے معاشی مستقبل کے لئے بے حد اہم سمجھتے تھے لہٰذا انہوں نے اس شعبے میں بھی طلبہ کے لئے وظائف، ٹرانسپورٹ میں رعایت اور میٹرک تک تعلیمی فیسوں کا خاتمہ اور دوسری مراعات کا اعلان کیا تاکہ تعلیم کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جا سکے۔
آج قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید کا34 واں یوم شہادت مناتے ہوئے پاکستانی قوم ایک بار پھر عام انتخابات کی صورت میں ایک اہم جمہوری عمل سے گزرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ آج ہر ذی شعور پاکستانی جمہوری پیشرفت اور ان تمام سیاسی کامیابیوں کو قائد عوام کی قربانی کا مرہون منت خیال کرتا ہے۔ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید کے سیاسی وژن پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنی آئینی مدت پوری کرنے والی پاکستان پیپلزپارٹی کی جمہوری حکومت نے صدر آصف علی زرداری کی رہنمائی میں عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے حتی المقدور سعی کی۔ ہماری حکومت نے ملک کے غریب عوام کے معاشی و سماجی مسائل کا مستقل حل تلاش کرنے کیلئے سنجیدگی سے آغاز کیا ہے۔ آج قائد عوام کے یوم شہادت کے موقع پر ہم ان کے سیاسی و سماجی وژن کے مطابق ملک کے غریب عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کرتے ہیں۔