• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس تابنے پر 4 گھنٹے کے دوران ہلاک ہوجاتا ہے

راچڈیل (نمائندہ جنگ)کورونا وائرس اسٹیل اور پلاسٹک پر کئی یوم تک زندہ رہ سکتا ہے لیکن تانبے پر اینٹی بیکٹریل خصوصیات کی وجہ سے چار گھنٹوں کے اندر ہلاک ہو جاتا ہے ۔برطانوی سائنسدانوں نے نئی تحقیق کے مطابق کہا ہے کہ موجودہ برطانوی معاشرے میں شاپنگ ٹرالیوں ‘ ڈروازوں کے ہینڈل ‘ تالے اور چابیوں کو تانبے کی دھات سے نصب کرنا ضروری ہے لوگ ان اشیاء کے استعمال کے بعد ہاتھوں کو چہرے اور آنکھوں پر لگاتے ہیں جس سے وائرس انکے منہ اور ناک میں داخل ہو سکتا ہے ۔سائوتھمپٹن یونیورسٹی کے سینئر مائیکرو بیالوجسٹ وکیم کیول نے کہا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں کورونا وائرس کا شکار مریض اگر کھانسی یا چھینکیں مارے تو وائرس کے اثرات ‘ شاپنگ ٹرالی ‘ پبلک ٹرانسپورٹ‘ ہینڈ ریلرز ‘ حتی کہ جم کے سامان پر موجود رہتے ہیں مگر تانبے کی بنی اشیاء پر جب وائرس کے جراثیم پڑیں گے تو چار گھنٹے میں ان کے اثرات ختم ہو جائیں گے تانبے کی دھات میں قدرتی طو رپر موجود خلیات وائرس کے ڈین این اے کو ختم کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں پولینڈ میں بسوں اور ٹرینوں میں تانبے کی دھات سے بنی ہوئی ہینڈ ریلز لگائی گئیں اور برازیل امیگریشن کیوسک کے ہوائی اڈوں پر بھی اسی دھات کا استعمال کیا گیاہے دروازوں کے ہینڈل ، عوامی عمارتوں میں دروازوں اور سیڑھیاں ‘ریلوں کے ساتھ پائپ پشوں کے ساتھ ساتھ بس اور ٹرینوں میں بھی تانبے کی دھات کو متعارف کراناچاہیے وکیم کیول 20برس سے زائد عرصہ سے تانبے کے اینٹی مائیکر بیل اثرات کا مطالعہ کر رہے ہیں نے کہا ہے کہ فاسٹ فوڈ ریستوراں اور کیش مشینوں کی اسکرینیں بھی اس دھات کے استعمال سے کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے میں معاون ثابت ہونگی گزشتہ برس نومبر میں امریکی تحقیق میں انکشاف کیا گیا تھا کہ انتہائی نگہداشت یونٹس میں تانبے کے ہسپتال کے بستروں میں روایتی ہسپتال کے بستروں کی نسبت اوسطا 95فیصد کم بیکٹریا پیدا کیا یہ بھی کہا گیا ہے کہ گتے پر 24گھنٹے بعد بھی کورونا وائر س کا سراغ لگایا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین