پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور گزشتہ 72برسوں میں یہاں زرعی شعبے میں بلاشبہ نمایاں پیش رفت ہوئی ہے لیکن زرعی سیکورٹی اب بھی ہمارا نہایت اہم مسئلہ ہے۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں، زرعی جامعات، تحقیقاتی ادارے، زرعی ترقیاتی اور مائیکرو فنانس بینک ہر بڑی چھوٹی سطح پر کاشتکاروں اور کسانوں کی تکنیکی و مالی امداد اور قرضوں کی آسان فراہمی میں پیش پیش ہیں۔ اِس کے باوجود گزشتہ برس سے شروع ہونے والا ٹڈی دل کا حملہ جو اب تک سندھ، پنجاب اور کے پی میں کئی ہزار ایکڑ پر کھڑی کپاس، مکئی، سورج مکھی کی فصلوں، سبزیوں اور پھلوں کو اربوں روپے کا شدید نقصان پہنچا چکا ہے، اب دوسرے مرحلے میں داخل ہو کر سنگین شکل اختیار کرتا جا رہا ہے لیکن بدقسمتی سے حکومت ابھی تک ٹڈی دل کے خاتمے میں ناکام ہے۔ اب جبکہ یہ مسئلہ سنگین تر ہوتا جا رہا ہے تو وزیر زراعت پنجاب ملک نعمان احمد لنگڑیال کے مطابق صوبائی حکومت کی طرف سے ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے ایمرجنسی نافذ کرکے ایک ارب روپے کی رقم جاری کر دی گئی ہے، 7لاکھ 56ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر اسپرے کیا جا چکا ہے، تمام ڈویژنز اور اضلاع میں کنٹرول رومز بھی قائم کر دیے گئے ہیں، ٹڈی دل کی موثر نگرانی کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنا سرکاری ہیلی کاپٹر بھی وقف کر دیا ہے۔ حکومت پنجاب کا یہ اقدام بروقت نہ سہی لیکن صوبے میں جاری ٹڈی دل کی یلغار کو روکنے کیلئے موثر ثابت ہوگا۔ اگر ٹڈی دل کی اِس یلغار کو نہ روکا گیا اور اِسی رفتار سے فصلوں کو نقصان پہنچتا رہا تو خدشہ ہے کہ ملک میں زرعی اجناس کا قحط نہ پڑ جائے، اِس لئے نہ صرف پنجاب حکومت بلکہ دیگر صوبائی حکومتوں کو بھی غریب کسانوں کو اِس ناگہانی آفت سے بچانے کیلئے بلاتاخیر تمام ضروری اقدام کرنا چاہئیں اور وفاقی حکومت کو بھی اِس امر میں تمام صوبائی حکومتوں کو فنڈز کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانا چاہئے۔