• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا 1930کی دہائی کے گریٹ ڈپریشن کے بعد کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے عالمی لاک ڈائون کے سبب، سب سے بڑے عالمی بحران کا سامنا کر رہی ہے مگر یہ بحران کب تک چلے گا اور اس سے کیسے نکلا جائے گا، اِس کے بارے میں کوئی رائے نہیں دی جا سکتی۔ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کا اندازہ ہے کہ آئندہ عالمی معیشت 3فیصد تک سکڑ جائے گی جو اس کی گزشتہ پیش گوئی کہ دنیا کی معیشت 3فیصد بڑھے گی کے بالکل برعکس ہے۔ کورونا وائرس اور لاک ڈائون کی وجہ سے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کاروبارِ زندگی معطل رہا جس کی وجہ سے ہماری معیشت کو بلاشبہ ایک بڑا دھچکا لگا ہے لیکن خوش آئند امر یہ ہے کہ حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بجٹ خسارہ شرح نمو کا 6.6فیصد رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ تاہم ماہرینِ اقتصادیات کی رائے میں یہ خسارہ آٹھ سے نو فیصد رہے گا اور حکومت کو آئندہ بجٹ میں بیرونی قرضوں پر انحصار بڑھانا ہوگا۔ اِس ضمن میں ملکی محاذ پر آئی ایم ایف کی جانب سے ایف بی آر کی وصولیوں کا طے شدہ ہدف بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ وزیراعظم نے کورونا وائرس سے مقابلے میں آئندہ بجٹ کی تیاری کے ساتھ مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو ایف بی آر کے لئے مالی وصولیوں کا ہدف 5103ارب سے کم کرکے 4800ارب روپے کرانے کی ذمہ داری سونپی ہے لیکن فی الحال آئی ایم ایف کے حکام اس ہدف میں کمی پر آمادہ نہیں ہیں ۔ نئے مالی سال کا بجٹ ایسے وقت میں پیش کیا جا رہا ہے جب ملک کی معاشی صورتحال تسلی بخش نہیں ہے، امیر اور غریب ہر کسی کی معاشی حالت کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈائون کے سبب براہِ راست متاثر ہوئی ہے، ایسے میں حکومت کی طرف سے نئے مالی سال میں بجٹ خسارہ6.6فیصد تک رکھنا بہت بڑی کامیابی ہو گی۔

تازہ ترین