لاہور (نمائندہ جنگ) لاہور پولیس کے اہم عہدوں پر تعینات پولیس افسروں کے ایک ہی دن تبادلے سے کے حوالے سے چہ میگوئیاں کی جارہی ہیں کہ ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈی آئی جی انوسٹی گیشن کے تبادلوں کا تعلق شہباز شریف کی رہائش گاہ پر ریڈ اور لاہور میں ہونے والے ایک دوسرے واقعے سے ہے۔ ان دونوں معاملات میں حکومت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا. ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد ڈی آئی جی آپریشنز کے ٹویٹ اور پھر اسی دن بغیر تحقیقات کئے درج کئے گئے مقدمہ کے حوالے سے حکومت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ کیس میں دفعہ 452لگانے سے پہلے تحقیق نہیں کی گئی ۔ ڈی آئی جی آپریشنز نے سوشل میڈیا کے دباؤ میں آکر مقدمہ درج کر لیا اور قانونی نکات کو نظر انداز کر دیا گیا۔ بعدازاں محکمہ پراسیکیوشن نے بھی حکومت کو آگاہ کیا کہ آپریشنز ونگ نے جن شواہد کی تحقیقات کرکے مقدمہ درج کرنا تھا انھیں یکسر نظر انداز کرکے مقدمہ درج کیا گیا ہے۔