اسلام آباد / کراچی (نیوز ایجنسیز / جنگ نیوز / نمائندہ جنگ) پیپلزپارٹی کی قیادت پر الزامات لگانے والی امریکی خاتون صحافی سنتھیا رچی کو منگل کو عدالت طلب کرلیا گیا جبکہ ایف آئی اے، سائبر کرائمز اور پی ٹی اے کونوٹس جاری کرتے ہوئے 9جون تک جواب طلب کرلیا ہے ۔
ادھر ایف آئی اے کو تحریری بیان میں سنتھیا نے کہا ہے پیپلزپارٹی سے نہیں لڑنا چاہتیں، بلاول کو مستقبل کا طاقتور لیڈر دیکھتی ہیں، ایمانداری کی بات ہے بلاول کا مستقبل کے رہنما کے طور پر ڈاکومنٹری میں انٹرویو کرنا چاہتی تھی۔
قبل ازیں سنتھیا رچی نے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت پر الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ 2011ء میں جب رحمٰن ملک وزیر داخلہ تھے انہوں نے جنسی زیادتی کی، سابق وزيراعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق وزیر صحت مخدوم شہاب الدین نے بھی دست درازی کی ۔
پی پی رہنماؤں نے الزامات کی تردید کردی ہے ۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سنتھیا رچی کیخلاف پاکستان اور امریکا میں ہتک عزت کا دعوی دائر کیا جائے گا ۔
رحمٰن ملک کا کہنا ہے کہ الزامات من گھڑت، بیہودہ اور نازیبا ہیںکسی کے اُکسانے پر لگائے گئے۔ مخدوم شہاب الدین نے کہا کہ امریکی خاتون سستی شہرت کیلئے الزام لگارہی ہیں ۔
دوسری جانب امریکی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ذاتی حیثیت میں مقیم بعض امریکیوں کے معاملات پر وہ تبصرہ نہیں کرسکتے۔ تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کی قیادت پر الزامات لگانے والی امریکی صحافی سنتھیارچی کو منگل کو عدالت طلب کرلیا گیا۔
ایڈیشنل سیشن جج جہانگیر اعوان نے پیپلزپارٹی اسلام آباد کے صدر ایڈووکیٹ راجہ شکیل احمد عباسی کی امریکی صحافی سنھتیا ڈی رچی کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پر امریکی شہری سینتھیاڈی رچی سمیت ایف آئی اے، سائبر کرائمز اور پی ٹی اے کونوٹس جاری کرتے ہوئے 9جون تک جواب طلب کرلیا ہے ۔
ہفتہ کو اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج جہانگیر اعوان نے پیپلز پارٹی اسلام آباد کے صدر شکیل عباسی کی امریکی صحافی سنتھیا ڈی رچی کے خلاف مقدمہ اندراج کی درخواست پر سماعت کی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ امریکی صحافی نے سوشل میڈیا پر بے نظیر بھٹو کے خلاف کمپین چلائی۔
پی ٹی اے کو سوشل میٖڈیا سے ٹوئٹ ڈیلیٹ کرانے اور ایف آئی اے کو مقدمہ درج کرنے کیلئے درخواستیں دیں جس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی لہذا عدالت مقدمہ درج کرنے کے احکامات جاری کرے،عدالت نے درخواست پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔
علاوہ ازیں سنتھیا رچی نے پاکستان میں اپنے قیام کے دوران جنسی ہراساں کئے جا نے کے بارے میں ایف آئی اے کو تفصیلی بیان دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان میں قانون کی پابند رہائشی رہیں ۔پاکستان میں ہی ان کی اپنے منگیتر سے ملاقات ہوئی جس کا وہ جلد اعلان کریں گے۔
سنتھیا رچی کے مطابق وہ گزشتہ دو سال سے سیکورٹی فورسز کی معاونت سے پی ٹی ایم کے بارے میں تحقیقات کر رہی ہیں ،اس دوران پی ٹی ایم اور پیپلز پارٹی کی ملک دشمن سرگرمیوں کے درمیان تعلق کے بارے میں انکشاف ہوا۔
جب اکتوبر 2018ء میں ان کی دورہ میرانشاہ کی تصاویر سوشل میڈیا پر سامنے آئیں تو پی ٹی آئی کے ہمدردوں اور حامیوں نے انہیں آن لائن ہراساں کر نا شروع کر دیا۔
ہراساں کر نے والوں میں گلالئی اسمٰعیل، ندا کرمانی ، ماروی سرمد ، حسین حقانی ،ان کی اہلیہ فرح ناز اصفہانی ،طارق فتح اور چند دیگر شامل تھے ۔مجھے جی ایچ کیو کی طوائف قرار دیا گیا ۔
حال ہی میں فیس بک سے متعارف ہو نے والی ایک خاتون نے انہیں دھمکیاں دیں ،اس کا دعویٰ ہے کہ وہ اس کے والد کی گزشتہ شادی سے اولاد ہے ۔
سنتھیا رچی نے اپنے بیان میں یہ بھی بتایا کہ فرحان ورک نے پی ٹی ایم اور پیپلز پارٹی کے کہنےپر انہیں ہراساں کیا جس سے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اےکو آگاہ کیا گیا لیکن کچھ بھی نہ ہوا۔
سنتھیا نے واضح کیا کہ وہ دستاویزی ثبوت کے بغیر ہتک آمیز بیانات نہیں دیتیں ۔انہوں نے کہا کہ اس پورے معاملے کا حل یہ ہے کہ پیپلز پارٹی مجھ سے کھلی معافی مانگے۔
علاوہ ازیں اپنے تازہ بیان میں پاکستان میں مقیم امریکی شہری سنتھیا رچی نے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت پر الزامات کی بوچھاڑ کردی۔