احتساب عدالت نے سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کے خلاف نارووال اسپورٹس سٹی کمپلیکس کی تعمیر کا ریفرنس داخل نہ کرانے پر چیئرمین نیب سے تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بتائیں ریفرنس آنا ہے یا کیس خارج کر دیں۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے احسن اقبال کے خلاف نارووال اسپورٹس سٹی کمپلیکس کی تعمیر میں اختیارات کے غلط استعمال سے متعلق کیس پر سماعت کی۔
احسن اقبال نے عدالت کو بتایا کہ نیب کہتا ہے عدالتیں فیصلے نہیں کر رہیں اور ریفرنس خود نہیں لاتے، انہوں نے استدعا کی کہ ریفرنس دائر نہیں کیا جا رہا تو کیس خارج کیا جائے۔
نیب نے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی کہ احسن اقبال کے خلاف انکوائری کو انویسٹیگیشن میں تبدیل کر دیا گیا ہے، کورونا کے باعث تحقیقات میں تاخیر ہو رہی ہے، تحقیقات مکمل ہونے پر ریفرنس دائر کر دیں گے۔
احسن اقبال اپنے وکیل طارق محمود جہانگیری کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے ، اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب والے میری کردار کشی کر رہے ہیں، دو سال سے تحقیقات ہو رہیں، نیب مجھے تفتیش کے لیے بلاتا رہا، گرفتار بھی رکھا لیکن تفتیش نہیں مکمل ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اسپورٹس سٹی میں اس سال پی ایس ایل کے میچ ہونا تھے لیکن منصوبہ ہی روک دیا گیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا پہلے یہ کیس ایف آئی اے کے پاس تھا، نیب کو بعد میں ٹرانسفر ہوا، اس پر جج نے کہا کہ ایف آئی اے سے جو کیس نیب کو ٹرانسفر ہوا اس میں تو احسن اقبال کا نام ہی نہیں تھا، نیب بتائے احسن اقبال کے خلاف ریفرنس آنا ہے یا کیس خارج کر دیں ؟
رہنما نون لیگ احسن اقبال نے چیئرمین نیب کو ذاتی حیثیت میں عدالت طلب کرنے کی استدعا کی تو نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ان کی نمائندگی کے لیے ہم یہاں موجود ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ عدالت نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا آخری موقع دے، نیب کہتا ہے عدالتیں فیصلے نہیں کر رہیں اور ریفرنس خود نہیں لاتے۔ احسن اقبال کے وکیل طارق جہانگیری نے جنگ اخبار کی کاپی عدالت میں پیش کر کے نیب اعلامیہ کی خبر کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ نیب کیسز کے جلد فیصلوں کے لیے عدالتوں میں درخواستیں دائر کریں گے۔
عدالت نے احسن اقبال کے خلاف ریفرنس دائر نہ کرنے پر چیئرمین نیب سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 26 جون تک ملتوی کر دی ۔