• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایف بی آر نے شعبہ تمباکو پر کھلی بحث کی تجویز کو مسترد کردیا

پشاور (نیوز ڈیسک)فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ملٹی نیشنل کمپنیوں کے دباؤ کی وجہ سے اگلے مالی سال کے بجٹ کے لئے تمباکو کے شعبے کے سٹیک ہولڈرز سے کھلی بحث کی تجویز کو مسترد کیا۔آل پاکستان سگریٹ مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کے سیکرٹری اشفاق الرحمن نے 21 مئی کو ایف بی آر کی چیئرپرسن نوشین جاوید امجد کو ایک خط میں یہ تجویز پیش کی تھی،اے پی سی ایم اے خیبر پختونخوا میں مقامی سگریٹ بنانے والوں کی نمائندگی کرتا ہے جو پاکستان کے تمباکو تیار کرنے والے بہترین علاقوں میں سے پہچانا جاتا ہے،ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ایک بار پھر ملٹی نیشنل کمپنیوں کے دباؤ میں آکر تمام اسٹیک ہولڈرز کے مابین بحث کے لیے اجلاس منعقد کرنے سے گریز کیا ہے۔اجلاس کا مقصد سگریٹس پر ٹیکس کی وصولی کو بڑھانے اور مقامی صنعت کے خدشات دور کرکے ان کو محفوظ رکھنے کے لئے حل کا تلاش نکالنا تھا،اے پی سی ایم اے نے ایف بی آر کو کھلی بحث کرنے کی تجویز پیش کی جس میں تمباکو کے شعبے کے تمام سٹیک ہولڈرز کو مدعو کرنے کا کہا گیا جس میں سول سوسائٹی،ملٹی نیشنل تمباکو کمپنیاں ، قومی تمباکو کمپنیاں ، وزارت صحت اور وزارت خزانہ شامل ہیں،،اس خط میں کہا گیا کہ کھلی بحث کا مقصد ایک تجویز پر اتفاق رائے تک پہنچنا ہے جو ملک میں پائے جانے والے تمباکو کے شعبے کے تمام سٹیک ہولڈرز کے لئے قابل عمل ثابت ہوگا۔کسی حتمی تجویز تک پہنچنے کا مقصد ان تنازعات سے بچنا ہے جو ہر سال قومی اسمبلی میں بجٹ پیش ہونے کے بعد پیدا ہوتے ہیں،،مزید یہ کہ مختلف ایجنسیوں اور دیگر پیرامیٹر کے ذریعہ حاصل کردہ معلومات کے جمع کرنے کے طریقہ کار پر بھی ایف بی آر کے ذریعہ تبادلہ خیال کیا جانا چاہئے اور اسٹیک ہولڈرز سے پہلے ہی اس پر اتفاق کرنا چاہئے تاکہ کسی بھی پریشانی سے بچا جاسکے۔خط میں کہا گیا کہ وہ امید کرتے ہیں ایف بی آر اے پی سی ایم اے کی اس تجویز پر غور کرے گا اور نہ صرف تمباکو کے شعبے کے جائز خدشات کے تحفظ کے لئے بلکہ آئندہ مالی سال میں تمباکو کے شعبے سے حاصل ہونے والے ہدف آمدنی کو حاصل کرنے کی تجاویز پر بھی غور کرے گا۔ خاص طور پر جب معیشت کورونا وائرس کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئی ہے وہاں ہی ایف بی آر رواں مالی سال کے لئے ٹیکس وصولی کے تخمینے والے ہدف سے پیچھے رہا ہے۔
تازہ ترین