پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ایم ایف بجٹ ہماری معیشت کو سونامی کی طرح تباہ کردے گا، حکومتی بجٹ سے شعبہ صحت اور شعبہ زراعت کو تباہ کن نقصانات ہوں گے۔
اسلام آباد میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پی پی پی اراکین پارلیمان کا زرداری ہاؤس میں ویڈیو لنک اجلاس ہوا۔
ماہرین نے پی پی پی اراکین پارلیمان کو بجٹ کے حوالے سے بریفنگ دی، جس کے دوران بتایا گیا کہ جی ایس پی میں اضافے کے بجائے پیٹرولیم لیویز میں اضافہ کرکے صوبوں کو ان کے شیئر سے محروم کرنے کی کوشش کی گئی۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ پاکستان کی معیشت کا 70 فیصد انحصار زراعت پر ہے اور یہ بجٹ زراعت دشمن ہے۔
اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ حکومتی بجٹ سے شعبہ صحت اور شعبہ زراعت کو تباہ کن نقصانات ہوں گے، اگر بجٹ کے خلاف عوام نے مزاحمت نہ کی تو غربت اور قحط جیسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ وفاقی بجٹ کے اعداد و شمار اس بات کا اظہار ہیں کہ ملک کو تباہی کی سمت ڈال دیا گیا ہے، بجٹ میں کورونا وائرس کی وباء اور ٹِڈی دَل کے حملوں کو نظرانداز کرنا افسوس ناک ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم عوام سے اس بات کا انتقام لے رہے ہیں کہ انہیں ووٹرز نے حق رائے دہی کا استعمال کرکے منتخب کیوں نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں طبی عملے، تنخواہ دار طبقے، پنشنرز اور پسماندہ افراد کو نظرانداز کیا گیا، بجٹ میں بزرگوں کی پنشن نہ بڑھا کر انہیں مجبور کیا گیا کہ وہ وباء کے دنوں میں گھر سے باہر نکلیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ دنیا اپنے بزرگوں کے گھر پر رہنے کی تدابیر کررہی ہے اور ہم انہیں گھر سے نکالنے کی صورت پیدا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ایم ایف بجٹ دراصل اشرافیہ کے لئے تیار کیا گیا ہے، وفاقی بجٹ میں عام آدمی اور غریبوں کے لئے کوئی ریلیف نہیں ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی پی پی بجٹ کو مسترد کرچکی ہے اور اب ہر فورم پر اس کی مخالفت کی جائے گی۔