اسلام آباد(نمائندہ جنگ) بھارت کی طرف سے شدید خطرات کے باوجود وفاقی بجٹ میں دفاعی اخراجات کی مد میں اضافہ نہ کرنا عوام کی فلاح وبہبود کو مد نظر رکھ کر کیا گیا ہے۔
بجٹ میں عوام پر بے جا بوجھ نہیں ڈالا،ایف بی آر میں اصلاحات کے ذریعے ٹیکس وصولی کا نظام بہتر بنائینگے، کاش اپوزیشن کا رویہ سنجیدہ ہوتا اور وہ حالات کی نزاکت کو سمجھتے، معاشی ٹیم مشکل حالات میں حوصلہ افزا بجٹ دینے پر مبارکباد کی مستحق ہے۔
ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ ہمارے جی ڈی پی آمدن میں 3000 ارب کا خسارا ہوا ہے، معیشت کا پہیہ رک جانے کی وجہ ہمارے محصولات میں 800 ارب روپے کی کمی آئی ہے،جولائی سے مارچ تک برآمدات میں اضافہ ہوا جبکہ مارچ سے جون تک کورونا کی وجہ سے ان میں تیزی کیساتھ کمی آئی۔
ماضی کی حکومتوں کے لئے ہوئے قرضوں پر سود کی ادائیگی میں ہمارے بجٹ کا بہت بڑا حصہ صرف ہوتا ہے،اس کیلئے وزیراعظم عمران خان کی کوشش ہے کہ نہ صرف پاکستان بلکہ ترقی پذیر معیشتوں کیلئے بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے رعایت مانگیں،مجھے خوشی ہے کہ جی 20 اور پیرس کلب نے ہمیں کچھ رعایت دی ہے۔
بجٹ میں حکومت نے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا عوام پر بے جا بوجھ نہیں ڈالا ، بالواسطہ ٹیکسز، ڈیوٹیز، ٹیرف اور ریگولیٹری ڈیوٹیز کو کم کیا،ہماری کوشش ہے کہ ایف بی آر میں اصلاحات کے ذریعے ٹیکس وصولی کے نظام کو بہتر بنائینگے۔