واشنگٹن: جیمز پولیتی
دنیا بھر میں پھیلتے کورونا وائرس وبائی مرض کی اقتصادی قیمت کو نمایاں کرتے ہوئے عالمی بینک کے مطابق ابھرتی ہوئی اور ترقی پذیر معیشتیں کم سے کم چھ عشروں میں پہلی بار رواں برس سکڑ جائیں گی۔
عالمی بینک کی پیش گوئی یہ ہے کہ ابھرتی ہوئی منڈیوں کی مجموعی ملکی پیداوار میں 2.5 فیصد کمی کی توقع کے ساتھ ترقی پذیر دنیا کے 100 ملین افراد انتہائی غربت میں مبتلا ہوجائیں گے ، جس سے عالمی سطح پر فی کس آمدنی سکڑ کر 3.6 فیصد ہوجائے گی۔عالمی بینک انتہائی غربت کو ایک دن میں 1.90 ڈالرسے کم آمدنی کے طور پر بیان کرتا ہے۔
حالیہ ہفتوں میں ترقی یافتہ معیشتوں سے لے کر برازیل،روس اور بھارت سمیت بڑی ابھرتی ہوئی اقوام میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، اور اس مرض کے پھیلاؤ سے نمٹنے کے لئے بندشوں سے معاشی نقصان بڑھتا جارہا ہے۔
عالمی بینک گروپ کے مساوی ترقی ، مالیات اور اداروں کی نائب صدر سیلا پزرباسیگلو نے کہا کہ یہ ایک شدید سنجیدہ اندازہ ہے،جس کے نتیجے میں ممکن ہے کہ اس بحران کے دیرپا اثرات مرتب ہوسکیں اور عالمی سطح پر بڑے چیلنجز پیدا ہوجائیں۔
ہمیں سب سے پہلے عالمی صحت اور اقتصادی ہنگامی صورتحال سے نمٹنا ہے۔اس سے بھی بڑھ کر، عالمی برادری کولوگوں کو غربت اور بیروزگاری میں مبتلا ہونے سے بچانے کیلئے جتنا جلدممکن ہوسکے بحالی کیلئے راستے تلاش کرنے کیلئے متحد ہونا چاہئے۔
سیلا پزرباسیگلونے کہا کہ عالمی بینک کے نظرثانی شدہ تخمینوں کی بنیاد پر 70 سے 100 ملین کے درمیان لوگ انتہائی غربت میں مبتلاہوجائیںگے۔پہلے60 ملین کی پیش گوئی کے مقابلے میں یہ ایک بڑا اضافہ ہے۔
عالمی بینک اور آئی ایم ایف نے وبائی مرض سے نمٹنے والے ممالک کی مدد کیلئے امدادی پروگراموں کے ایک سلسلے کا آغاز کردیا ہے اورغریب اقوام کیلئےامدادی قرضوں کیلئے تعاون کےمنصوبے تیار کیے ہیں۔تاہم کچھ ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ بحران کے پیمانے کے مطابق ممکن ہے کہ یہ اقدامات حل کے لئےنا کافی ہوں۔
عالمی بینک کی پیش گوئی کے مطابق جی ڈی پی کے 7.2 فیصد پرلاطینی امریکا اور چھوٹے جزائر غرب الہند میں اقتصادی سرگرمیاں سب سے زیادہ گراوٹ کا شکار ہوں گی،جبکہ 0.5 فیصد اضافے کے ساتھ مشرقی ایشیا اور بحر الکاہل کم سے کم متاثر ہو گا ،اگرچہ کہ یہ 1967 کے بعد کی اس کی بدترین کارکردگی ہوگی۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ ان ممالک میں جہاں وبائی مرض سب سے زیادہ شدید رہا ہے اور جہاں عالمی تجارت،سیاحت،اجناس کی برآمدات اور بیرونی مالی اعانت پر انحصار ہے وہاں معاشی بحران سب سے زیادہ شدید ہوسکتا ہے۔عالمی بینک نے کہا کہ عالمی سطح پر عالمی معیشت رواں برس 5.2 فیصد سکڑ جائے گی۔یہ اپریل میں آئی ایم ایف کے عالمی جی ڈی پی کی پیش گوئی میں 3 فیصد کمی کے مقابلے میں زیادہ مایوس کن ہے،جووائرس کے بڑھتے ہوئے معاشی اثرات کی عکاسی کرتا ہے۔
پیشن گوئی فرض کرتی ہے کہ ترقی یافتہ معیشتوں میں وسط سال اور ابھرتی ہوئی منڈیوں میں کچھ عرصے بعد اقتصادی سرگرمیوں پر پابندیاں ختم کی جاسکتی ہیں۔ عالمی بینک نے کہا کہ اس سے اگلے سال پیداوار میں 4.2 فیصدپرانی حالت میں لوٹ آئے گی۔
لیکن اس نے متنبہ کیا کہ یہ منظر نامہ انتہائی غیر یقینی اور منفی خطرات کا حامل تھا ، جس میں عالمی تجارت اور رسد کے رابطوں سے وابستہ وبائی بیماری ، مالی بدحالی اور پسپائی کا امکان بھی شامل ہے۔
اگر زیادہ منفی حالات برقرار رہے تو ،عالمی بینک نے کہا کہ اس سال عالمی جی ڈی پی کو تقریباََ8 فیصد ہوگی اور ابھرتی ہوئی مارکیٹ کی معیشتوں میں 5 فیصد سکڑاؤ آجائے گا ، جبکہ آئندہ سال ایک فیصد کی عالمی سطح پر بحالی میں ایک فیصد اضافہ ہوگا۔
بینک کے بنیادی منظرنامے میں ، توقع ہے کہ امریکی معیشت میں اس سال 6.1 فیصد اور یورو زون میں 9.1 فیصد کی کمی ہوگی۔ یہ گذشتہ ماہ یورپی کمیشن کے ذریعہ جی ڈی پی کی پیش گوئی میں 7.7 فیصد کمی کے مقابلے میں خاص بڑا سکڑاؤ ہے۔