وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت نے بات چیت کے ذریعے معاملات حل کرنے کی چین کی پیشکش کو سنجیدہ نہیں لیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق 20 سے زیادہ بھارتی فوجیوں، افسران کی اموات ہوچکی ہیں، یہ ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت جب ہندوتوا سوچ اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرے گا تو حالات خراب ہوں گے، 5 اگست کو بھارت نے جو یکطرفہ اقدام اٹھائے انہیں پاکستان اور چین مسترد کرچکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کا اقلیتوں کے ساتھ رویہ سب کے سامنے ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے ہم خطے میں امن و استحکام کے خواہاں ہیں، اگر بھارت سمجھتا ہے کہ اس کے جارحانہ رویے سے مرعوب ہوں گے تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ چین کا موقف اصولی ہے، تبت اور لداخ کا 3500 کلومیٹر کا علاقہ بھارت اور چین کا متنازع سرحدی علاقہ ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر بھارت یہ سمجھتا ہے کہ وہ اس متنازع علاقے کو ہضم کر لے گا تو شاید یہ چین کے لیے قابلِ قبول نہ ہو۔