کراچی ( اسٹاف رپورٹر، این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وفاق نے کورونا پر صوبوں کی مدد نہیں کی، کورونا کی عالمی وبا کے دوران وفاقی حکومت نے اسپتالوں پر حملہ کیا، اسپتال چھیننے کی کوشش ناکام بنادیں گے، ہمیں امید تھی کہ وفاقی حکومت ایک صحت پیکیج اور کووڈ پیکیج دیتی۔
ٹڈی دل پر بھی وفاقی حکومت نے مایوس کیا، ججز کی جاسوسی ایک سنگین مسئلہ ہے اور اس پر سپریم کورٹ کو جے آئی ٹی بنانی چاہیے ۔ان خیالا ت کا اظہار انہوں نےہفتہ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچو ہو بھی موجود تھیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی حکومت نے جو بجٹ پیش کیا، اسے ساری سیاسی جماعتوں نے مسترد کیا ۔ حکومت نے پولرائزیشن کے ماحول میں کمی نہیں کی بلکہ اس میں اضافہ کیا ہے۔ جنگ یا قومی آفت کی صورتحال میں جو اتحاد اور اتفاق رائے ہونی چاہیے جو خود بخودہوجاتی ہے اس میں بھی حکومت وقت ناکام رہی ہے،جس تیزی سے یہ وبا پھیل رہی تھی لیکن وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں سے تعاون نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے پی ایس ڈی پی میں صحت کے لیے صرف نام کا 70 ارب روپے کا بجٹ رکھا اور کہتے ہیں کہ اسے کووڈ کے لیے مختص کیا گیا ہے لیکن اس کا جائزہ لیں تو وہ کورونا کے لیے، صحت کے نظام کے لیے نہیں بلکہ ایم این ایز اور ایم پی ایز کے الیکشنز کے فنڈز ہیں،اگر لوگ لاپتہ افراد، ٹارگٹ کلنگ، معاشی صورتِ حال، این ایف سی ایوارڈ کے معاملے پر گھروں سے باہر نکلے تو حکومت ان کو سنبھال نہیں پائے گی، وفاقی بجٹ سے لگتا ہے کہ کورونا پاکستان کے لیے کوئی مسئلہ نہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل ہے کہ بدنیتی سے بنائے گئے کیسز کا مسئلہ اٹھائے، ہم چاہتے ہیں کہ آئینی فورم پر مسائل حل ہوں، شہباز شریف صحت یاب ہو کر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں گے، اے پی سی میں این ایف سی ایوارڈ پر مشاورت کریں گے، این ایف سی ایوارڈ کے مسئلے پر تمام اپوزیشن ایک مؤقف دے گی۔
انہوں نے حکومت نے جو بجٹ پیش کیا، اسے ساری سیاسی جماعتوں نے مسترد کیا اور اسے سیاسی طور پر مسترد نہیں کیا گیا۔ ہمیں امید تھی یہ بجٹ وبا سے متعلق ہوگا اور ایسا بجٹ ہوتا تو ساری سیاسی جماعتیں اس سے تعاون کرتیں جیسا کہ جنگ میں تمام سیاسی جماعتیں تعاون کرتی ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ جو بجٹ پیش کیا گیا اس سے لگتا ہے کہ کورونا پاکستان کے لیے کوئی مسئلہ نہیں۔
پاکستان کے عوام کو اس سے کوئی خاص خطرہ نہیں اور بجٹ میں اس وبا کا مقابلہ کرنے، عوام کی صحت اور زندگی بچانے پر وسائل خرچ ہونے، ان کی معاشی صورتحال کو تحفظ دینے کی ترجیحات نظر نہیں آئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ٹڈی دل کے حملے گزشتہ 25 برس میں سب سے بڑا حملہ ہیں، جس کے بارے میں پیپلزپارٹی اور حکومت سندھ، وفاقی حکومت سے اپیل کررہی ہے،اس مسئلے کو بھی نظر انداز کیا گیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ نہ ٹڈی دل کا مقابلہ کرنے کے لیے نہ ہی کسان کو ریلیف پہنچانے کے لیے اقدامات کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ ہر صوبائی حکومت اپنے طور پر ٹڈی دل کا مقابلہ کرے اورہر صوبائی حکومت ایسا کررہی ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہماری ہیلتھ کیئر کی صلاحیت، ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں اس تیزی سے اضافہ نہیں کرپارہے تھے ۔بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ 70 ارب روپے جو کورونا کے لیے اور صحت کی سہولیات میں اضافے، ڈاکٹرز اور نرسز کی آسانی، عوام کی صحت و زندگی بچانے یا ریلیف کے لیے استعمال ہونے تھے وہ پیسہ ان کے ایم این ایز کے حلقوں کی سڑک بنانے، گٹر لگانے، ترقیاتی منصوبوں میں لگایا گیا جس کی ہم نے قومی اسمبلی میں بھی مذمت کی اور اب بھی کرتے ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس کالعدم قرار دینے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ اس حوالے سے گزشتہ روز متحدہ اپوزیشن کا جو مشترکہ فیصلہ آیا تھا وہ تفصیلی تھا۔