کترینہ مینسن
جب امریکا نے ہانگ کانگ پر قومی سلامتی سے متعلق قانون سازی کے چین کے فیصلے پر بین الاقوامی سرزنش کرنے کے لئے اتحادیوں کی تلاش کی تو اس نے G7 کی طرف توجہ دینے کی بجائے 1940 ءکی دہائی کے انٹلیجنس اتحاد کے انگریزارکان کی طرف متوجہ ہوا۔
گزشتہ ہفتے 1997 میں برطانوی حکمرانی سے اقتدار سنبھالنے کے بعد 50 سال تک "ایک ملک ، دو نظام" کے فریم ورک کوپامال کرتے ہوئےہانگ کانگ کے مستقبل کا تعین کرنے پر چین پر تنقید کرنے والے ممالک برطانیہ،آسٹریلیا اور کینیڈا کے ساتھ امریکا بھی شامل ہوگیا۔
وہ ممالک جو برطانیہ کی حکمرانی کی مشترکہ زبان اور تاریخ کا اشتراک کرتے ہیں ، انٹیلیجنس شیئر کرنے والی تنظیم فائیو آئیز کے رکن ہیں (پانچواں رکن نیوزی لینڈ ہے)۔
انجمن کے بارے میں آگاہ شخص نے بتایا کہ انہوں نے ایک مختصر اور مستعد کلب تشکیل دیا جس نے دیگر کثیر الجہتی گروپ بندیوں کے مقابلے میں باہمی تعاون کو آسان ثابت کیا۔. نیوزی لینڈ کے یہ کہنے کے بعد کہ وہ ہروقت اتفاق نہیں کرسکتا ، دیگر ممالک نے ویلنگٹن کے بغیر کام جاری رکھا۔دستخط کنندہ ممالک میں سے ایک ملک کے سفارت کار نے کہا کہ وہ ہمارے قریب ترین اتحادی ہیں۔
مریکی محکمہ خارجہ کے سابق سینئر عہدیدار جو جو 1997 میں چین کو ہانگ کانگ کے حوالے کرنے کی تقریب میں شریک تھے، نک برنس نے دستخط کنندہ ممالک کو ہانگ کانگ سےوابستگی کی تاریخ ،دیرینہ اتحادی ممالک اورجمہوریتوں کے طور پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ فائیوآئیز اس مسئلے پر ایک طاقتور آواز بن سکتی ہے۔
اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایک عہدیدار نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ یہ چاروں ممالک کے لئے بنیادی اہمیت کے حامل انسانی حقوق کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے سفارتی طور پر ہم آہنگی اور ہم سب کی مشترکہ اقدار کی طویل تاریخ کے بارے میں کے بارے میں ہے ۔
واشنگٹن میں قائم قدامت پسند تھنک ٹینک ، امریکن انٹرپرائز انسٹی ٹیوٹ میں خارجہ اور دفاعی پالیسی اسٹڈیز کی ڈائریکٹر کوری شاکے نے کہا کہ چین کی دھمکی آمیز پالیسی سے براہ راست متاثر ہونے والے لبرل ممالک کی طرف سے تیز رفتار کارروائی کی بجائے عوامی پالیسی کے آلے کے طور پر انٹیلی جنس تعاون کے استعمال کے بارے میں کوششیں کم ہیں۔
ہانگ کانگ کے مسئلے پر چین کے خلاف امریکا کے ساتھ اتحاد کیلئے ہر ملک کی اپنی وجوہات ہیں،دیگر وجوہات کے علاوہ کینیڈا کی حکومت کےوینکوور میں ہواوے کے سینئر عہدیدار کی گرفتاری کے بعد کینیڈا کے دو شہری چینی جیلوں میں بند ہیں،آسٹریلیا نے اس وبائی مرض کے ماخذ کے بارے میں بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبے کرکے چین کی ناراضی کو مزید بڑھادیا،اور برطانیہ کو اپنے سابقے علاقے کے بارے میں حقیقتاََ تشویش لاحق ہے،بریکزٹ کے بعد امریکا اور برطانیہ کے نئے تجارتی معاہدے پر بات چیت کرتے ہوئے امریکا کی کی خوشنودی کا ارادہ رکھتا ہے۔
گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہانگ کانگ کے بارے میں عوامی مباحثے پر مجبور کرنے کی امریکی کوششوں کو چین نے شکست دے دی،اس نے انتظامیہ کی جانب سے غیرمعمولی مجلسی حیثیت کو واضح کردیا جس نے کثیرالجہتی کو ختم کردیا ہے۔
کوری شاکے نے کہا کہ امریکا کو بین الاقوامی ذمہ داریوں کا پابند اور اقوام متحدہ کے ذریعہ کام کرنے پر تعاون کیلئے قواعد پر مبنی آرڈر کے رہنما کی طرح کام کرتا دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوئی۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ٹرمپ انتظامیہ کی بین الاقوامی ذمہ داریوں اور اداروں کی تباہی کے ساتھ انتہائی غیر ہم آہنگ ہے۔
جرمن مارشل فنڈ کے صدر کیرن ڈونفریڈ جو ٹرانزٹلانٹک تعاون کو فروغ دیتے ہیں ، نے بھی نوٹ کیا کہ یہ بیان اس بات کو ثبوت تھا کہ چین کے خلاف مختصر آرڈر میں وسیع اتحاد کی تشکیل دینا کتنا مشکل ہے۔
یوروپی یونین نے چین پر مشترکہ پوزیشن حاصل کرنے کے لئے جدوجہد کی ہے ،جس نے وسطی اور مشرقی یورپ کے ممالک کو ترقی دی ۔جرمنی ستمبر میں یورپی یونین اور چین کے اجلاس کی میزبانی کرے گا۔معاشی مفادات اور نظریات کا رخ موڑنے کے نتیجے میں،چین کے ہانگ کانگ کے ساتھ رویےکے بارے میں اس بلاک کے بیان میں صرف "شدید تشویش" کا حوالہ دیا گیا ہے۔
دریں اثناء،چین پر دباؤ ڈالنے کیلئے ایک اور جگہ جی سیون کو استعمال کرنے کی امید ختم ہوگئی ہے،جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے رواں ماہ ذاتی طور پر کسی اجتماع میں شرکت کی دعوت سے انکار کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ستمبر میں ہونے والے کسی بھی اجلاس کو آگے بڑھادیا۔بعدازاں ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دینے کی تجویز پیش کی۔جسے 2014 میں کریمیا کو الحاق کرنے کے بعد جی 8 سے بے دخل کردیا گیا تھا۔ جو یقینی طور پر چین پر پابندی لگانے سے انکار کر دے گا۔
جارج ڈبلیو بش کی سربراہی میں قومی سلامتی کونسل کے ایشیاء کے سابق ڈائریکٹر مائیکل گرین نے کہا کہ ایشیا میں چین نے ممکنہ مخالفین کو چاپلوسی، ڈرا یا اور خرید لیا ہے۔
مسٹر گرین نے کہا کہ برطانیہ ، کینیڈا اور آسٹریلیا کا رخ کرنا امریکا کی "ہوشیاری" ہے۔امریکا کا انداز رہا ہے کہ کسی اتحاد کی تشکیل دیے بغیر ہی چین پر چیخنا چلانا۔