• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈرگ پرائس پالیسی 2018میں ترمیم اور وزیراعظم عمران خان کی طرف سے کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کی شرح کے تحت سالانہ اضافہ روکنے کے باوجود متعدد جان بچانے والی اور دیگر ادویات کی قیمتوں میں آئے دن من مانے اضافے کا رجحان بدستور جاری رہنے سے عوام کے لئے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو گیا ہے کہ وہ قلیل آمدنی میں بیک وقت اشیائے ضروریہ اور جان بچانے والی ادویات میں سے کس کا انتخاب کریں۔ ذیابیطس، بلڈ پریشر سمیت بہت سے دیگر دائمی امراض سے دوچار مریض جن کی زندگی کا دار و مدار دواؤں پر رہ گیا ہے، کی تعداد لاکھوں میں ہے اور ان میں سے بیشتر افراد وہ ہیں جن کا ذریعہ آمدنی ای او بی آئی یا معمولی پنشن سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق شوگر کے مریضوں کیلئے انتہائی ضروری دوا انسولین اور بچوں کیلئے عام ویکسینز کی قیمتیں اوسطاً 1650روپے سے لیکر 9ہزار روپے کی سطح پر پہنچ چکی ہیں جبکہ انتہائی کم قیمت کی عام ادویات بھی بارہ روپے سے بڑھ کر 32اور 17سے بڑھ کر 40روپے جیسی سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ دوسری طرف مارکیٹ میں اکثر دواؤں کی قلت کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز ایک کیس کی سماعت کے دوران یہ ریمارکس دیے ہیں کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی بروقت فیصلہ نہ کرے تو دواؤں کی قیمتیں ازخود بڑھ جاتی ہیں۔ ہر شعبے سے متعلق مجاز ادارے، قوانین، قانون نافذ کرنے والے ادارے، وفاقی و صوبائی ہر سطح پر ملک میں موجود ہیں، حیرت کی بات ہے کہ ان کی موجودگی میں ادویات کی قیمتیں جو برسوں بعد کسی جواز کے تحت متعلقہ اداروں کی مداخلت سے معمولی بڑھتی تھیں، اب بلاجواز اور کسی ٹائم فریم کے بغیر غیر معمولی طور پر کیونکر بڑھ رہی ہیں۔ وزارت صحت کو بلاتاخیر اس صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے مارکیٹ میں تمام دواؤں کی دستیابی یقینی بنا کر ان کی قیمتیں اعتدال میں لانے کے اقدامات کرنا چاہئیں۔

تازہ ترین