اسلام آباد (خبر نگار،مانٹیرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف نے نظم و ضبط توڑنے پر عظمیٰ کاردار کو پارٹی سے نکال دیا ہے۔ تحریک انصاف کی قائمہ کمیٹی نظم و احتساب کی جانب سے جاری تحریری حکم نامے کے مطابق وزیراعظم اور خاتون اول پر تنقیدکی تھی،انکی پارلیمنٹ کی رکنیت بھی ختم کردی جائیگی، خاتون رکن صوبائی اسمبلی عظمیٰ کاردار کی بنیادی پارٹی رکنیت ختم کر دی گئی ہے اور پارلیمنٹ کی رکنیت بھی ختم کردی جائے گی۔ فیصلے کو 7 روز کے اندر پارٹی اپیلٹ کمیٹی میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ عظمیٰ کاردار مخصوص نشست پر پنجاب اسمبلی رکن تھیں۔ عظمیٰ کاردار کے نام سے منسوب ایک کال سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں انہوں نے صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان ، وزیراعلیٰ عثمان بزدار ، مہرتارڑ، فردوس عاشق اعوان کیخلاف بات کی تھی۔عظمیٰ کاردار پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نےوزیراعظم عمران خان اور خاتون اول کے خلاف بھی نازیبا گفتگو کی تھی۔ اس کال کے بعد عظمیٰ کاردار کو ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا اور اب ان کی پارٹی رکنیت ختم کر دی گئی ہے۔ خاتون اول کے خلاف کی گئی نازیبا گفتگو کے معاملے پر عظمیٰ کاردار کو 15 جون 2020ءکو شوکاز نوٹس جاری کر کے ایک ماہ کیلئے ان کی پارٹی رکنیت معطل کر دی گئی تھی اور 17 جون 2020ءکو انہیں تحریک انصاف کی قائمہ کمیٹی نظم و حتساب کے سامنے پیش ہو کر جواب پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ، تاہم 17 جون کو عظمیٰ کاردار کے شوہر کی علالت کے باعث قائمہ کمیٹی نظم و احتساب کی کارروائی 27 جون کو ہوئی۔