• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ، 6تعلیمی بورڈز کے مستقل چیئرمین کی میرٹ پر تقرریاں ایک معمہ

کراچی(سید محمد عسکری) سندھ کے 6 تعلیمی بورڈز کے مستقل چیئرمین کی میرٹ پر تقرریاں ایک معمہ بن گیا، چار ماہ گزر گئے، مشیر برائے بورڈز و جامعات نے ناموں کی سمری وزیر اعلی سندھ تک نہیں پہنچائی، اس حوالے سے ترجمان صوبائی مشیرکا کہنا ہے کہ چیئرمین تعلیمی بورڈزکے حوالے سے سمری ملی یا نہیں،تصدیق یا تردید نہیں کر سکتا، تفصیلات کے مطابق سندھ کے چھ تعلیمی بورڈز میں میرٹ پر مستقل چیئرمین کی تقرریاں ایک معمہ بن گیا ہے اور چار ماہ سے سمری پر کارروائی نامعلوم وجہ کے باعث التواء کا شکار ہے۔سیکرٹری بورڈز و جامعات ریاض صلاح الدین کی جانب سے تلاش کمیٹی کے منتخب کردہ امیدواروں کے نام مارچ کے پہلے ہفتے میں وزیر اعلی سندھ کو بھیجے گئے مگر چار ماہ گزرنے کے باوجود ناموں کی سمری وزیر اعلی سندھ تک پہنچ ہی نہیں پائی ہے اور چار ماہ سے مشیر برائے بورڈز و جامعات نثار کھوڑو کے پاس پڑی ہے انہیں یہ سمری وزیر اعلی سندھ کو بتوسط چیف سیکرٹری فارورڈ کرنا تھی تاہم نہ توسمری آگے بھیجی جارہی ہے نہ ہی اسے واپس کیا جارہاہے۔ ان چیئرمین حضرات کی مدت گزشتہ سال 30 ستمبر کو مکمل ہوگئی تھی جس کے جواب میں محکمہ بورڈز و جامعات کے سیکرٹری ریاض الدین نے 60 روز کے اندر نئے چیئرمین کی تلاش کمیٹی کے ذریعے بھرتی کرنے کے لیے اشتہار دینے اور اس دوران پرانے چیئرمین حضرات کی مدت ملازمت دینے کی منظوری وزیر اعلیٰ سندھ سے حاصل کی کیونکہ تلاش کمیٹی کے ٹی او آر میں وائس چانسلر کے ساتھ چیئرمین بورڈز، کنٹرولرز، سیکرٹریز اور ڈائریکٹر فنانس کا تقرر کی سفارش کرنا بھی شامل ہے۔ مارچ کے پہلے ہفتے میں تلاش کمیٹی نے میٹرک بورڈ کراچی، انٹر بورڈ کراچی، سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن، سکھر تعلیمی بورڈ، لاڑکانہ تعلیمی بورڈ اور نوابشاہ تعلیمی بورڈ کے چیئرمین حضرات کے نام فائنل کر کے سمری مشیر بورڈز و جامعات کو بھجوادی جو تا حال رکی ہوئی ہے اور ان چھ تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کے عہدوں کے لئے انٹرویوز مارچ کے پہلے ہفتے میں تلاش کمیٹی نے لئے تھے اور سیکرٹری بورڈز و جامعات نے حاصل کردہ نمبروں کی بنیاد پر سمری تیار کر کے وزیر اعلیٰ سندھ کو بھیج دی تھی جو چار ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود تاحال چیف سیکرٹری اور وزیر اعلیٰ سندھ تک نہیں پہنچی ہے اور صوبائی مشیر نثار کھوڑو کے دفتر میں رکی ہوئی ہے، دلچسپ امر یہ ہے کہ چیئرمین کے انٹرویو چار اور پانچ مارچ کو مکمل ہوئے اور اگلے روز سمری بھی بھیج دی گئی اس کےکئی روز بعد لاک ڈائون ہوا۔ اس دوران میرپور خاص بورڈ کے چیئرمین برکات حیدری کی دوبارہ تقرری بھی ہوئی، کئی ڈین مقرر ہوئے، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹرطارق رفیع کی مدت ملازمت میں توسیع ہوئی لیاقت میڈیکل یونیورسٹی میں چار سال کے لئے پروفیسر اکرام الدین اجن کا پرو وائس چانسلرتقرر ہوا جبکہ لاک ڈائون کے دوران محکمہ بورڈز نے کئی نوٹیفکیشن نکالے اور کئی تقرریاں کیں تاہم اس معاملے پر گزشتہ ماہ جب صوبائی مشیر نثار کھوڑو سے جامعہ این ای ڈی کی سینٹ کے اجلاس کے بعد استسفار کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ کچھ بورڈز کے چیئرمین کی مدت میں ہم نے توسیع کی اور چیئرمین کی تلاش کمیٹی کے ذریعے تقرر کرنے کی بات بھی میں نے ہی کی تھی۔ مسئلہ یہ ہوگیا کہ کورونا وائرس آگیا اور 13 مارچ کو محکمہ بورڈز و جامعات بند ہوگیا اور 20 مئی تک بند رہا، محکمہ اب کھلا ہے۔تلاش کمیٹی کے تحت ہی چیئرمین بورڈز کی تقریاں ہوں گی۔ صوبائی مشیر کی اس گفتگو کو بھی ایک ماہ ہوگیا ہے۔ جنگ نے جب صوبائی مشیر نثار کھوڑو کے ترجمان شکیل میمن سے استسفار کیا تو ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کے حوالے سے سمری موصول ہوئی بھی ہے یا نہیں اس کی تصدیق یا تردید نہیں کر سکتا۔ اگر سمری موصول ہوئی بھی ہوگی تو مشیر جامعات و تعلیمی بورڈز سمری کے متعلق تمام قانونی پہلوئوں سے جائزہ لینگے۔جس کے بعد سمری کو وزیراعلی سندھ کو منظوری کیلئے بھیجا جائے گا۔ اور تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کی تقرری کے لئے تلاش کمیٹی کے تحت ہی سمری کا تمام پہلوئوں سے جائزہ لیا جائے گا۔

تازہ ترین