کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹراعتزازاحسن نے کہاہے کہ پاناماپیپرز اہم معاملہ ہے جسکی تحقیقات فارنزک ٹیسٹ کے ذریعے ہی ممکن ہے، پاناما لیکس کی تحقیقات جج سے نہیں بین الاقوامی آڈٹ فرم سے کرائی جائے ،وزیر اعظم کا پورا خاندان آف شور کمپنیوں میں ملوث ہے، نوازشریف کے صاحبزادے اس بات کا اعتراف بھی کرچکے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یہ تحقیقات عالمی ماہریں بینکرز سے کرائی جائیں، پاکستان کا پیسہ جہاں بھی گیا وہاں سے واپس لایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوارکو قومی عجائب گھرمیں دوسری صوفی کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے سندھ کے سینئر وزیر نثاراحمدکھوڑو، وزیراعلیٰ سندھ کی کوآرڈی نیٹربرائے ثقافت شرمیلافاروقی اور دیگرنے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس میں امریکا، بھارت سمیت دیگر ممالک کے مندوبین اور اسکالرزنے بھی شرکت کی ۔ نثار کھوڑو نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاناما لیکس کے انکشافات کی شفاف انداز میں تحقیقات ہونی چاہئے اور ذمہ داروں کیخلاف کاروائی بھی کرنی چاہئے۔اعتزاز احسن نے کہاکہ پانامہ پیپرز سے متعلق دنیا بھرکی شخصیات کا احتساب ہونا چاہیے۔ وزیراعظم کا خاندان آف شورکمپنیوں میں ملوث پایا گیا جبکہ حسین نوازشریف نے آف شورکمپنیوں سے متعلق اعتراف بھی کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاناما لیکس میں موجود وزیر اعظم اور اس کے خاندان کے ملوث ہونے کا معاملہ ہے جس کی تحقیقات معمولی بات نہیں ہے ۔پانامالیکس انکشافات معاملہ بات نہیں ہے بلکہ تحقیقات کے ذریعے اس کی جڑتک جا نا ہوگا جو ایک عالمی ادارہ ہی کرسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ صوفی ازم رواداری اور ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا درس دیتا ہے ۔پاکستان سمیت دنیا بھر میں جاری دہشت گردی اور انتہا پسندی کی لہر پر اگر قابو پانا ہے تو پھر ہمیں صوفی ازم کے فلسفہ کو عام کر نا ہو گا۔صوفی کانفرنس سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر برائے تعلیم نثاراحمدکھوڑونے کہا کہ پہلے وکی لیکس اور اب پانامہ لیکس سامنے آگیا ہے،معلوم نہیں جج صاجبان کمیشن کی سربراہی کیوں نہیں کررہے۔ معاملے کی تہہ تک جاناضروری ہے۔ آر ٹیکل 6 جب ایک آمر کو غداری کے کیس میں بیرونی ملک جانے سے نہیں روک سکتا تو پھر انہیں دستور سے حذف ہونا چاہئے ۔آر ٹیکل 6 پر عمل کرنا حکومت کا کام ہوتا ہے لیکن یہاں بغیر ضمانت دیئے پرویز مشروف کوبیرونی ملک جانے کی اجازت دی گئی ۔پاناما لیکس کے انکشافات کی شفاف انداز میں تحقیقات ہونی چاہئے اور ذمہ داروں کے خلاف کاروائی بھی کرنی چاہئے۔نثارکھوڑونے کہاکہ پانامہ لیکس انکشافات کی تحقیقات میں اگر حکومت سنجیدہ ہے تو پھر آخر ریٹائرڈ جج صاحبان ذمہ داری لینے کے لے تیار کیوں نہیں ہیں؟۔انہوں نے کہاکہ عمران خان اگر پارٹی کا پیغام عوام تک پہنچانا چاہتے ہیں تو سر کاری ٹی وی ہی کیوں ذراع ابلاغ کے اور بھی بہت سارے ادارے موجود ہیں۔انہوں نے بلاول بھٹوزرداری کے بیان کی تائیدکرتے ہوئے کہاکہ عمران خان سرکاری ٹی وی پر کس حیثیت سے خطاب کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس طر ح کی صوفی کانفرنسیں موجود صور تحال میں بڑی اہمیت رکھتی ہیں۔صوفی ازم ہمیں انسانیت سے پیاراور محبت کا درس دیتا ہے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کی معاون خصوصی برائے ثقافت شرمیلا فاروقی نے کہا کہ یہ کانفرنس تاریخی اہمیت کی حامل ہے۔ اس سے امن کا پیغام عام ہوگا۔ سندھ حکومت آئندہ بھی ایسی کانفرنس منعقد کرے گی۔ کانفرنس میں امریکہ، بھارت سمیت دیگرممالک کے مندوبین اور اسکالرزنے بھی شرکت کی۔