• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وطنِ عزیز میں کورونا کے پھیلائو میں گزشتہ ریکارڈ کے مقابلے میں کمی ایک حوصلہ افزا امر ہے، تاہم یہ خوشی اس وقت گہنا سی جاتی ہے جب اس کی ایک وجہ ٹیسٹنگ کا کم ہونا بتائی جاتی ہے۔ البتہ صحت یاب افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ متاثرہ مریضوں کے لئے نوید مسرت ہے کہ ملک میں فعال مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے بھی کم رہ گئی ہے۔ صورتحال کچھ یوں ہے کہ ملک میں مصدقہ مریضوں کی تعداد 2لاکھ 46ہزار 351ہے جبکہ اموات 5123تک جا پہنچی ہیں، کورونا وائرس کے کیسز کی یومیہ تعداد میں کمی آئی ہے۔ صحت یاب ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ 53ہزار 134ہے۔ فعال کیسز 88094ہیں۔ صوبہ سندھ اور صوبہ پنجاب اپنی گنجان آبادی کے باعث سب سے زیادہ متاثر ہیں، سندھ میں کیسز ایک لاکھ 2ہزار 368ہیں تو پنجاب میں ان کی تعداد 85ہزار 991ہے۔ لکیر پیٹنے کا اگرچہ کوئی فائدہ نہیں کہ کورونا کی وبا جن سنجیدہ، سخت اور دلیرانہ اقدامات کی متقاضی تھی، نہ کئے گئے لیکن اب اس کوتاہی سے بچتے ہوئے اس وبا کو مزید پھیلنے سے روکنے کے موثر اقدامات کئے جا سکتے ہیں کہ نہ تو ہمارے ہاں ٹیسٹنگ مکمل ہے نہ ایس او پیز پر عملدرآمد۔ خبریں ہیں کہ دنیا کے متعدد علاقوں میں ختم ہونے کے بعد بھی وبا حملہ آور ہوئی۔ ہم نے تو ابھی اسے قابو کر کے اس کا خاتمہ کرنا ہے۔ نیوزی لینڈ کی طرح، جو ہمارے لئے مثال ہے۔ کیا مشکل ہے کہ باہمی آویزش کو ختم کر کے ان ممالک سے رہنمائی اور معاونت حاصل کی جائے، خدارا اس معاملے کو سیاسی رنگ دینے والے انسانیت کا سوچیں، کورونا نے وطن عزیز کو جن معاشی مسائل میں دھکیل دیا ہے وہ ابھی سامنے آنے ہیں۔ ہر پاکستانی شہری اور ہر پاکستانی ادارہ صدق دل سے ملک کو مشکلات سے نکالنے کے لئے حکومت کا معاون بنے کہ یہ سیاست کا وقت قطعاً نہیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین