• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کینسر کا شمار اُن مہلک بیماریوں میں کیا جاتا ہے، جو دنیا بھر میں اموات کا سبب بننے والے امراض میں سر فہرست ہیں جبکہ ماضی کی بہ نسبت موجودہ دور میں سرطان کی تشخیص اور علاج معالجے کے حوالے سے جدید سے جدید سہولتیں میسّر ہیں، اس کے باوجود پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس کے پھیلاؤ کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ کینسر جیسے موذی مرض سے بچنے اور چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے احتیاط لازمی ہے اور اس بات میں کوئی شک بھی نہیں ہے کہ لوگ اس جان لیوا بیماری سے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے احتیاط کا دامن تھامے رکھتے ہیں۔

ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کینسر ہونے کی کچھ وجوہات ایسی ہیں جو بظاہر ہمیں صحت مند اور غیر خطرناک لگتی ہیں لیکن اصل میں وہ ہمارے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں اور کینسر کا سبب بن سکتی ہیں۔


کینسر کا سبب بننے والی چھے ایسی وجوہات جو بظاہر ہمارے لیے اچھی ہیں لیکن حقیقت میں انتہائی خطرناک ہیں:

کپڑے دھونے والےصابن اور سرف

کپڑے دھونے کے لیے استعمال ہونے والا صابن اور سرف ہمارے لیے بہت خطرناک ہے، اگر ایک سے پانچ کے درمیان درجہ بندی کی جائے تو یہ تیسرے نمبر پر انتہائی نقصان دہ چیز ہے، کیونکہ ان میں ’1،4-ڈائی آکسین‘ نامی کیمیکل پایا جاتا ہے۔

کپڑے دھونے والےصابن اور سرف کا استعمال تقریباً ہر گھر میں ہوتا ہے بظاہر یہ اچھی چیز ہے جو کہ ہمارے کپڑوں کو صاف ستھرا کرتے ہیں لیکن بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہونگے کہ یہ کینسر کا سبب بھی بن سکتا ہے، کیو نکہ اس میں موجود ’1،4-ڈائی آکسین‘ نامی خطرناک کیمیکل داغ دھبوں اور میل کو صاف تو کرتا ہے لیکن ساتھ ہی اپنے اندر موجود زہریلا مواد بھی کپڑوں پر چھوڑ دیتا ہے جو کہ کینسر کا باعث بنتا ہے۔

امریکی سائنس دانوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کپڑے دھونے والے صابن اور سرف کو حتمی طور پر کینسر ہونے کا سبب قرار نہیں دیا گیا ہے لیکن ایک ریسرچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سرف سے چوہوں کے جگر اور ناک میں کینسر ہوگیا تھا تو ایسے ہی یہ انسانی جسم کے لیے بھی نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔

اس سے بچاؤ کا طریقہ یہ ہے کہ اُن صابن یا سرف کا استعمال کیا جائے جن میں خطرناک کیمیکلز موجود نہ ہوں، افسوسناک بات یہ ہے کہ 1،4-ڈائی آکسین کا نام اجزا کی فہرست میں شامل نہیں ہوتا کیونکہ یہ کوئی جز نہیں بلکہ کیمیکل ہے۔

سلوٹوں سے پاک ڈریس شرٹس

سلوٹوں والے کپڑے ہر کسی کو پہننا نا پسند ہیں، سلوٹوں سے کپڑوں کو دور رکھنے کے لیے ’فور مل ڈی ہائیڈ‘ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ جس طرح فور مل ڈی ہائیڈ مردہ جسموں کو تر وتازہ رکھتا ہے اُسی طرح یہ کپڑوں کو بھی سلوٹوں سے دور رکھتا ہے، مردہ جسم کو اس چیز سے کوئی خطرہ نہیں ہوتا لیکن زندہ انسانوں کے لیے یہ ایک خطرناک بات ہے۔

ماہرین کے مطابق فورمل ڈی ہائیڈ کئی طریوں سے سانس اور ناک کے کینسر کا باعث بن سکتا ہے، یہ کسی بھی قسم میں انسان کو تقصان پہنچا سکتا ہے اور اس سے بچنا آسان نہیں ہے۔

اس سے بچاؤ کا طریقہ یہ ہے کہ سلوٹوں سے پاک شرٹس کے استعمال سے اجتناب برتا جائے اور اُن شرٹوں کاانتخاب کریں جن کو پہننے سے پہلے استری کرنا ضروری ہو، لیکن اگر آپ کو ایسے کپڑے پہننے کی عادت ہے تو اس کو پہلی بار کے استعمال سے پہلے اچھی طرح دھولیں۔

امریکی سائنس دانوں کے مطابق ایک مرتبہ کی دھلائی سے فورمل ڈی ہائیڈ کا خطرہ ساٹھ فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔

آلو کے چپس، ڈبل روٹی اور دیگر چپس

آلو کے چپس، ڈبل روٹی اور دیگرچپس بھی کینسر ہونے کی ایک بڑی وجہ ہیں، تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ آلو کے چپس، ڈبل روٹی یا دیگرچپس بنانے کے لیے تیز آنچ کا استعمال کیا جاتا ہے، جب آلو یاکوئی بھی دوسری چیز تیز آنچ پر پکتی ہے تو اس میں موجود کیمیکلز ہانڈی میں موجود دوسرے خطرناک کیمیکلز کے ساتھ مل کرایک خطرناک مادہ بناتے ہیں جس سے کینسرہونے کا خدشہ مزید بڑھ جاتا ہے۔

اس سے بچاؤ کا طریقہ یہ ہے آلو کے چپس، ڈبل روٹی اور دیگرچپس کو کم آنچ پر اورصرف تھوڑی دیر کے لیے پکایا جائے۔ ایک امریکی سائنس دان کا کہنا ہے کہ اگر آپ کسی بھی چیز کو فرائی کررہے ہیں تو اُسے بہت زیادہ ُبراؤن‘ نہیں کریں۔

اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ آلو کے چیس بنانے کے لیے آلوؤں کوپہلے سے کاٹ کر ایک پیالے میں پانی ڈال کر اُس میں بھگو دیں پھر دو گھنٹے بعد اُن کو فرائی کریں، اس طرح کینسر ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

براؤن چاول

امریکی سائنسدانوں کی جانب سے جاری کردہ تحقیق کے مطابق براؤن چاول کے کچھ برینڈز اپنے چاولوں میں زہریلے مواد کا استعمال کرتے ہیں، جو ہمارے جسم میں ڈی این اے کے مرمتی نظام کو متاثر کرتے ہیں ، جب خلیات کو نقصان پہنچتا ہے تو ڈی این اے واپس کام نہیں کرپاتااور یہی کینسر ہونے کا سبب بنتا ہے۔

اس سے بچاؤ کا طریقہ یہ ہے کہ جب بھی آپ براؤن چاول بنائیں تو اُس سے پہلے چاول کو اچھی طرح پانی سے دھوئیں۔ امریکی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چاول کو پانی میں بھگونے کے لیے ایک بڑے برتن میں اتنا پانی لیں کہ چاول سے چھے گنا زیادہ پانی ہو۔

فوم کے گلاس

ایک امریکی سائنسدان کا کہنا ہے کہ اُس کی خواہش ہے کہ وہ فوم کے گلاسوں پر پابندی لگائے کیونکہ وہ جیسے دکھتے ہیں ویسے ہوتے نہیں ہیں، ہمیں ان سے دور رہنا چاہیے کیونکہ یہ ’اسٹرین‘ سے بنے ہوتے ہیں، یہ ایک کیمیائی مادا بناتا ہے جو انسان کے ڈی این اے کو برباد کر دیتا ہے۔

اس سے بچاؤ کا طریقہ یہ ہے کہ ہر قسم کے ’اسٹرین‘ سے خود کو دور رکھیں جیسے کہ کافی کپ اور اُن کے کورز، اس کے علاوہ ان ڈبوں میں کھانا بالکل بھی گرم نہیں کریں۔ پولی اسٹرین کی نشاندہی کے لیے ڈبوں کے نیچے چھے لکھا ہوا دیکھیں۔

ای سیگریٹ

سیگریٹ اور الیکٹرونک سیگریٹ کی مشابہت انتہائی حیران کن ہے پر کچھ سے کینسر کے چانسسز زیادہ بڑھ جاتے ہیں، سائنسدانوں نے ای سیگریٹ یعنی الیکٹرونک سیگریٹ میں نائٹروسامینزکی موجودگی کا پتا لگایا ہے جو کہ کینسر پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے آپ تمباکو نوشی نہ کرتے ہوں لیکن پیٹ کے ایسڈ اور نائیٹریٹ کے ری ایکشن سے بھی نائٹروسامینز پیدا ہوجاتا ہے۔

اس سے بچاؤ کا طریقہ یہ ہے کہ تمباکو نوشی بالکل ترک کردیں، جو لوگ تمباکو نوشی چھوڑ کر دوبارہ شروع کردیتے ہیں ان پر اس کا زیادہ اثر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کھانے کی مقدار کو کم رکھیں اور اُبلا ہوا کھانا کھائیں۔

تازہ ترین