صدر شادی ہالز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ شادی ہالز بند ہونے سے مالکان دیوالیہ، منسلک کاروبار بند اور ملازمیں بے روزگار ہوگئے ہیں۔ حکومت ایس او پیز کے تحت شادی ہالز کھولنے کی اجازت دے۔
کراچی پریس کلب میں میرج ہالز، لانز، بینکووٹ اونرز ایسوسی ایشن نے پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔
ایسوسی ایشن کے صدر رانا رئیس نے مطالبہ کیا کہ حکومت دیگر کاروبار کی طرح شادی ہالز کھولنےکی اجازت دے، کراچی کے آٹھ سو میرج ہالز کی بندش سے تقریباً 50 ہزار افراد اپنا روزگار کھوچکے ہیں، جبکہ پورے ملک کے 13 ہزار شادی ہالز بند ہونے سے ساڑھے چھ لاکھ افراد بے روزگار ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرج ہالز بندش سے شادی ہالز سے منسلک کاروبار بھی بند ہوگئے ہیں۔
رانا رئیس نے حکومت سے ریلیف پیکیج کا مطالبہ کیا ہے اور ایس او پیز کے مطابق شادی ہالز کھولنے کی اجازت طلب کی ہے۔
شادی ہالز کھولنے کے لیے سندھ اسمبلی میں قرار داد جمع
واضح رہے کہ دو روز قبل متحدہ قومی موومنٹ نے ضروری احتیاطی تدابیر کے ساتھ شادی ہال اور بینکوئٹس فوری کھولنے کے لئے قرار داد سندھ اسمبلی میں جمع کرائی تھی۔
ایم کیوایم پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی محمد حسین نے شادی ہالز کھولنے کے لیے قرار داد سندھ اسمبلی میں جمع کرائی تھی۔
محمد حسین نے قرار داد میں مطالبہ کیا تھا کہ جس طرح ایس اوپیز کے ذریعے تمام کاروبار کھولنے کی اجازت ہے، اسی طرح ضروری احتیاطی تدابیر اور کورونا سے بچاؤ کی ایس او پیز پر عمل کراتے ہوئے شادی ہال اور بینکوٹس کو فوری طور پر کھولنے کی اجازت دی جائے۔
ایم کیو ایم رکن صوبائی اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ اس کاروبار سے وابستہ افراد کی معاشی صورت حال انتہائی ابتر ہورہی ہے۔