• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریر :زاہد مغل۔۔۔ بریڈفورڈ


کشمیر کی جدوجہد آزادی کے 73 سال اس بات کے گواہ ہیں کہ کشمیری قوم نے لاکھوں شہادتوں کا نذرانے دے کر بھی نہیں ہارے معصوم بچوں کو شہادتیں بھی ان کے پایہ استقلال میں کمی نہیں کر سکیں، کشمیریوں کی چوتھی نسل اپنی جانیں دے رہی ہیں کشمیر کا ہر گھر شہید کا گھر ہے، جیلیں قید اور بھارت کا جدید اسلحہ نہتے کشمیریوں پر آزادانہ استعمال آئے روز جاری ہے ،مگر ان کا کوئی احتجاج کوئی شہادت عالمی براداری کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ،کشمیریوں کا جذبہ آج بھی عروج پر ہے ظلم کی سیاہ رات ایسی نہیں جس کی سحر نہ ہو۔ خون شہیداں ضروررنگ لائے گا۔ غلامی کی سیاہ رات چھٹے گی اور آزادی کا سورج طلوع ہو گا یوم شُہداء کشمیر 13جولائی 1931کوڈوگرا مہاراجہ ہری سنگھ کے فوجیوں کی سری نگر سینٹرل جیل کے باہر یکے بعد دیگرے بائیس کشمیری مُسلمانوں کو گولیاں مار کر شہید کر دینے کے بہیمانہ واقعہ کی یاد میں ہر سال منایا جاتا ہے یہ دن مقبوضہ وادی میں کشمیری مُسلمانوں کی جد وجہد آزادی کی اُس لازوال تحریک کا نقطۂ آغاز بنا جسے ایک بار پھر 8 جولائی 2016 کو نوجوان کشمیری مجاہد بُرہان مظفروانی کی شہادت نے اس آزادی کی تحریک کو جلاء بخشی ۔بھارتی ریاستی دہشت گردی اور بھارتی فوج کی انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کے باوجود مظلوم کشمیری مسلمان تقریباً 89 سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود حق خود ارادیت کے تسلیم شُدہ حق کے حصول کی بے مثال تحریک کا حصہ بنے ہوئے ہیں تمام تر مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باوجود مظلوم کشمیری بھارتی ظالمانہ تسلط کے خلاف ڈٹےہوئے ہیں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے مقبوضہ وادئ کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کے تناسب کو کم کرنے کے مذموم منصوبے اور بھارتی آئین میں مقبوضہ آبادی کو حاصل خصوصی سٹیٹس کی حامل شقیں 370 اور35اے ختم کرنے کے عزائم بھی کشمیریوں کے حوصلے پست نہ کر سکے ،مقبوضہ وادئ جموں و کشمیر میں جاری مظا لم کشمیریوں کی یہ طویل ظُلم وستم کی داستان عالمی برادری کےسوئے ہوئے ضمیر کو چیخ چیخ کر پکار رہی ہے اور جھنجھوڑ رہی ہے .کشمیری عوام کا درد اور دلوں کو ہلا دینے والے واقعات ،”پاکستانی قوم کے ہیرو اور محسن پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا قیامت تک سنہرے حروف سے لکھا جانے والا قول ہمیشہ یاد رکھا جائے گاکہ (کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے )جب تک ہماری شہ رگ دشمن کے قبضہ میں ہے اس وقت تک نہ صرف یہ کہ ہماری آزادی اُدھوری اور نامکمل ہے بلکہ ہمارے قومی وجود کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں ، 13جولائی 1931کو شروع ہونے والی تحریک جدوجہد آزادئ کشمیر میں اب تک لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کیا جا چکا ہے مقبوضہ وادی میں حق خود ارادیت کی تحریک اب ہر کشمیری کے جسم میں لہو بن کر دوڑ رہی ہے بڑھتے ہوئے بھارتی ظُلم وستم کے باوجود مظلوم کشمیری دیوانہ وار اپنی قربانیوں کی تاریخ رقم کرتے چلے جا رہے ہیں کشمیریوں کی آزادی کی یہ تحریک اس وقت تک انشا اللہ جاری وساری رہے گی جب تک انہیں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنا حق خودارادی نہیں مل جاتا یعنی کُلی طور پر آزادی نہیں مل جاتی ہم سب ایک آواز ہو کر دُنیا کو یہ بتا دیں کہ ہم سیاسی سماجی اخلاقی ہر لحاظ سے اپنےکشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ ہیں اس لئے کہ کشمیر ی عوام کی آزادی کی جد وجہد حق اور سچ پر مبنی ہے ۔اُنہیں بھی آزادی سے جینے اور زندگی گزارنے کا حق دیا جائے،بھارت گزشتہ کئی دہائیوں سے کشمیریوں کی نسل کشی کر رھا ہے اس نے رات دن انسانیت سوز ظُلم و جبر اور بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے جس سے انسانیت کا سر شرم سے جھک جاتا ہے ہندو سامراج کےاندر انسانیت نام کی کوئی چیز نہیں ہے درندوں سے بھی بد تر قوم ہے کشمیر کے چپے چپے پے ہندوستان کی فوج کے وحشی درندے پھیلے ہوئے ہیں جن سے کشمیریوں کی مال جان عزت و آبرو اور عصمت حتی کہ ان کے معصوم بچوں عورتوں اور بوڑھوں کی زندگیوں تک کوئی چیز بھی محفوظ نہیں ہے ان کے گھروں کو مسمار اور جلا کر خاکستر کر دیا گیا ہےانسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں دنیا میں کُتے بلیوں اور جانوروں کے حقوق کیلئے تو آواز کوبلند کرنے میں پیش پیش ہیں، مگر مقبوضہ کشمیر میں نہتے معصوم مظلوم کشمیریوں کوگولیاں مار کر آئے دن شہید کیا جارہا ہے مقبوضہ کشمیر کی زمین ہر وقت معصوم کشمیریوں کے خون سے رنگین ،مظلوموں کی چیخیں ،معصوموں کی گریہ زاری اور آہ وبکاء ،یتیموں کی کسمپُرسی، عورتوں کی بے بسی ،بوڑھوں کے کانپتے ہوئے ہاتھ لرزتے ہوئے جسم جن کی صدائیں عرش سے تو ٹکرا رہیں ہیں،لیکن طاقتور حکمرانوں کے ایوانوں تک کیوں نہیں پہنچتیں ان مظالم پر خاموشی کیوں کیا ہم ان عالمی حقوق انسانی کے بڑے بڑے علمبرداروں سے پوچھ سکتے ہیں کہ کیا یہ دُہرا معیار نہیں ہے یہ مسلمانوں کا قتل اور خون بہایا جا رہا ہے اگر کسی غیر مسلم کے ساتھ یہی سلوک کیا جاتا تو کیا پھر بھی اسی طرح خاموشی اختیار کی جاتی اور آنکھیں بند کی جاتیں ۰ہم مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم حقوق انسانیت کی شدید پامالیوں سے اقوام متحدہ، یورپی یونین و انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور دنیا کے طاقتور ترین ممالک کے سوئے ہوئے ضمیر کوجنجھوڑنے اور بیدار کرنے کی کوششس کر رہے ہیں کہ جس طرح تم آزادی اور فریڈم سے اپنی مرضی کی زندگی گزار رہے ہو اسی طرح یہ مظلوم اور محکوم قومیں بھی اپنی آزادی کی زندگی گزار سکیں ضرورت اس امر کی ہے کے اقوام متحدہ اپنی ذمہ داری کا ادراک کرتے ہوے اپنی پاس کردہ قراردادوں پر رائے شماری کرا کر اس مسئلے کو حل کرے ،ورنہ یہ مسلہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اور دو ایٹمی ممالک کے درمیان کسی بھی ناخوشگوار حادثے کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے اس مسئلہ کو طاقت کے زور پر گچھ عرصے کے لیے لمبا تو کیا جا سکتا ہے مگر ختم نہیں کیا جا سکتااور دنیا کے تمام


ممالک کے ارباب اختیار سے پُرزور اپیل کرتے ہیں کہ مقبوضۂ کشمیر کے مسئلہ کا پُر امن اور اقوام متحدہ کی متفقہ قرار دادوُ ں کے مطابق حل نکالنے میں سب اپنا اپنا اہم کردار ادا کریں ۔کشمیری اپنے خون کے آخری قطرے تک تحریک جدوجہد آزادی کیلئے لڑتے رہیں گے۔

تازہ ترین