لندن (پی اے) برطانیہ میں برقی کچرہ کا پہاڑ تیزی سے بلند ہونے لگا۔ ایک ریسرچ سے پتہ چلا ہے کہ برطانوی گھروں اور بزنسز سے ہر سال 1.45 ملین ٹن الیکٹرک ویسٹ پیدا ہو رہا ہے۔ ای ویسٹ پر تحقیق کرنے والی فرم میٹرئیل فوکس نے حساب لگایا ہے کہ کم ازکم 500000ٹن ویسٹ پھینکا یا ذخیرہ کر لیا جاتا ہے۔ اس کی حالیہ سٹڈی میں کہا گیا ہے کہ غیر ری سائیکل کئے گئے برقی کچرے کو ٹھکانے لگانے پر برطانیہ کو ہر سال 70 ملین پونڈز کے اخراجات برداشت کرنے پڑتے ہیں ، اس برقی کچرہ میں سونا ، تانبا، المونیم اور سٹیل شامل ہیں۔ یہ ایک انتہائی اہم مسئلہ ہے کیونکہ دھاتوں کی کانکنی سے آلودگی پیدا ہوتی ہے۔ یہ جنگلی حیات اور فیولز کلائممیٹ چینج کے لئے بھی نقصان کا باعث ہے۔میٹرئیل فوکس نے لوگوں کے لئے ایک پوسٹ کوڈ لوکیٹر تیار کیا ہے تاکہ لوگوں کو اپنے ٹوسٹرز اور پرانے کیبلز جیسی اشیا ٹھکانے لگانے کے لئے اپنے گھروں سے نزدیک ترین ری سائیکلنگ ویسٹ پوائنٹس کا علم ہو سکے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بہت سے لوگ اپنی تصاویر اور حساس اعدادوشمار کی موجودگی کے پیش نظر پرانے لیپ ٹاپ اور فونز کو ری سائیکلنگ کے لئے ٹھکانے لگانے کی بجائے اپنے ہی پاس گھروں میں پڑے رہنے دیتے ہیں۔ سٹڈی رپورٹ میں اس مسئلہ کا یہ حل بتایا گیا ہے کہ موبائل فون شاپس کو پابند کیا جائے کہ وہ ڈیٹا ٹرانسفر کر کے پرانے فونز کو اس کے مالک کے سامنے ہی دوبارہ فیکٹری سیٹنگ پرلائیں۔ اچھی شہرت کی حامل رپیئر شاپس چارجز کے عوض فونز اور لیپ ٹاپس سے ڈیٹاختم کر سکتی ہیں، بعض چیریٹی شاپس ای۔ ویسٹ مثلاًپرانے فونزٹھکانے لگانے کے لئے قبول کرتی ہیں۔ جنوری سے ایک نئے آپشن کا آغاز بھی ہورہا ہے جب نئے قوانین کے تحت اہم شاپس پر پرانی الیکٹرک کیٹلزیا ٹوسٹرز دے کر نئی خریدی جا سکیں گی۔ بعض سٹورز پہلے ہی یہ سروس فراہم کر رہے ہیں۔لنکاسٹر یونیورسٹی پر سٹڈی کی قائد ایلیسن سٹو ویل نے کہا ہے کہ برقی کچرہ بھاری مقدار میں جمع ہو گیا ہے۔ بی بی سی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برقی کچرہ کے اعدادوشمار پریشان کن ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2017 میں تقریباً 1.65 ملین ٹن برقی کچرہ فروخت کیا گیا ،155000ٹن کو مقامی بنز میں پھینک دیاگیا جسے بعد ازاں جلایا گیا یا پھر لینڈ فل میں ٹھکانے لگایا گیا۔