• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی میں گروپ بندی ، ٹائیگر فورس کا تجربہ کامیاب نہ ہو سکا

راولپنڈی(راحت منیر،اپنےرپورٹرسے)پی ٹی آئی میں گروپ بندی و اختلافات کے باعث ٹائیگر فورس کا تجربہ ناکامی سے دوچار ہے اور انتظامی حلقوں نے بھی ناتجربہ کاری و اہلیت کے ساتھ ساتھ فورس کے معیار کو بھی غیر معیاری قرار دیدیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹائیگر فورس کے رضاکاروں کو ہی نام بدل کروزیر اعظم کورونا ریلیف ٹائیگرز کے طور پر بھی ریکارڈ میں دکھایا جارہا ہے۔ڈویژن بھرمیں 57 ہزار457خواہشمندوں میں سے اب تک صرف 9ہزار845رضا کار ہی میدان میں اترے ہیں۔ حالانکہ57ہزار254کیساتھ انتظامی سطح پر رابطہ کیا گیا تھالیکن انہوں نے جوائن کرنے کی حامی بھرنے کے باوجود عملی طور پر آنا گوارہ نہیں کیا۔رپورٹ کرنے والے9ہزار845 بھی غیر تربیت یافتہ ہیں جن کی سیکورٹی کلیرنس بھی نہیں کرائی گئی۔فورس کا مقصدانتظامی امور میں افسران کی مدد کرناتھا تاہم فورس کے باعث انتظامیہ خود مفلوج ہوتی جارہی ہے اور زیادہ وقت فورس کی دیکھ بھال پر صرف ہورہاہے۔رہی سہی کسر پی ٹی آئی کی صفوں میں ہونے والی کھینچا تانی نے پوری کررکھی ہےاور ہر لیڈر اپنے بندوں کو نمایاں کرنے کا خواہش مند ہے۔ٹائیگر فورس کےحوالے سے انتظامی سطح پر سات مسائل اور استعمال کیلئے دس نکات پر مشتمل سفارشات تیار کی گئی ہیں۔مسائل میں سرفہرست پارٹی اختلافات کو بتایا گیا ہے دوسرے نمبر پر تربیت نہ ہونا ہےجبکہ حکومتی سرپرستی کی عدم موجودگی کو بھی ایک وجہ بتایا گیا ہے۔فورس کو ناقابل رسائی علاقوں بالخصوص دیہی علاقوں میں آگاہی جیسے امور کیلئےاستعمال کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ فورس کے رضاکاروں کے ریکارڈ کی پولیس سمیت مختلف اداروں سے تصدیق کرانے کیلئے بھی کہا گیا ہے۔زرائع کے مطابق اس وقت ضلع راولپنڈی میں دس مختلف امور کیلئے4ہزار35رضاکار کام کررہے ہیں۔ضلع اٹک میں3ہزار35،ضلع جہلم میں775اور ضلع چکوال میں2 ہزاررضا کار ہیں جو کفالت سنٹرز،بنک،ہسپتال،یوٹیلیٹی سٹورز،لاک ڈائون مانیٹرنگ،پرائس کنٹرول،بےروزگارو افراد کی رجسٹریشن،قرنطینہ مراکز سمیت دیگر جگہوں پر تعینات ہیں۔
تازہ ترین