• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنید علی

دنیا بھر میں پھیلی ہوئی وبائی بیماری ’’کورونا وائرس ‘‘ کا علا ج تلاش کرنے کے لیے پوری دنیا کے ماہرین تحقیقات کرنے میں سر گرداں ہیں ۔اس ضمن میں جرمنی کے ماہرین نے حال میں ’’افسنتین ‘‘ نامی جڑی بوٹی پر تحقیق کرنی شروع کی ہے ،جس کو انگریزی میں ’’ ووڈیا آر ٹیمیسیا ‘‘ کہا جا تا ہے ۔اس دوسرے مشہور نام دونا اور مروا بھی ہیں ۔یہ جڑی بوٹی اتنی آسانی سے نہیں ملتی ہے ۔یہ امریکا ،میکسیکو ،مڈغا سکر ،بھارت اور پاکستان میں بھی پائی جاتی ہے ۔اس کا استعمال خاص طور پر طب یونانی اور آیو رویدا طریقہ ٔ علاج میں کیا جاتا ہے ۔جگر کے امراض اور نظام انہضام کے لیے اس کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے ۔اس کا پھول پیلے رنگ کا ہوتا ہے ،ذائقے میںپھول ،پتے اور ڈنڈیاں شدید کڑوی ہوتی ہیں۔

اسے ملیریا کے بخار کے لیے دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔جرمنی طبی محققین کورونا وائرس کے انسداد کی ممکنہ دوا بنانے کے لیے تحقیقا ت کررہے ہیں ۔یہ تحقیق جرمن کے شہر پو ٹسڈام میں قائم ماکس پلانک انسٹی ٹیوٹ میں ہورہی ہے ۔اور بھی یونیورسٹیز کےسائنس دان بھی اس تحقیق میں شامل ہیں ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے تحت فی الحال افسنتین کم مریضوں کو دوا کے طور پر دیاجارہا ہے ۔ان میں سے بعض محققین کو اُمید ہے کہ افسنتین سے کورونا وائرس کے انسداد کی دوا تیار کرلی جائے گی ،کیوں کہ اس کے مثبت نتائج ظاہر ہوئے ہیں ۔

ماکس پلانک انسٹی ٹیوٹ کے سائنس دان بیر گر کے مطابق افسنتین کا اعلٰی معیار کاست استعمال میں لایا گیا ہے ۔ بس اب اس کے نتائج کا انتظار ہے ۔پیٹر زے بیر گر اور کیمیا دان کیری گیلمور اس اس تحقیق کی ٹیم کے سر براہ ہیں ۔اس تحقیق کے نتائج کی تصدیق دوسرے ممالک کے سائنس دان بھی کریں گے اس کے بعد ہی اس کا حتمٰی فیصلہ کیا جائے گا ۔پیٹرز بیرے گر کا کہنا ہے کہ وہ افسنتین پودے کی خصوصیات سے خوب واقفیت رکھتے ہیں ،کیوں کہ یہ کئی بیماریوں کے خلاف مدافعت رکھتا ہے اور خاص طور پر وائرس سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے انسدادمیں اس کا استعمال فائدہ مند ہو سکتا ہے ۔

اسی بنیاد پر ماہرین کووڈ 19کے وائرس کے خلاف اس کے مثبت اثرات کا جائزہ لینے میں مصروف ہیں ۔اس پودے پر تحقیق کے لیے امریکی ریاست کنٹکی میں اسے خاص طور پر کاشت کیا گیا ہے ۔کنٹکی یونیورسٹی کافی اور چائے کےساتھ افسنتین کے ٹیسٹ شروع کرنے والی ہے ۔ممکن ہے کہ میکسیکو میں بھی اس پودے پر تحقیق شروع کردی جائے۔

برلن کی فری یونیورسٹی کے تحقیق کار کلا ئو زاوسٹرائیڈ کے مطابق آرٹیمیسیا کے پتوں کے ست کو اینتھنول اور کافی کے ساتھ شامل کرکے آزمائشی عمل میں شامل کیا گیا ہے ۔کووڈ19کے خلا ف مڈغا سکر کے صدر اندری راجو لینا نے چند ماہ قبل اپنی عوام کو آرٹیمیسیا سے بنی ایک پراڈکٹ کے استعمال کا مشورہ دیا تھا ۔اُ س وقت تک اس دوا کے کوئی ٹیسٹ نہیں کیے گئے تھے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ ابھی تک کورونا وائرس کی کوئی دوا تیار نہیں ہوئی ہے ۔ادارے کے مطابق فی الحال آرٹیمیسیا پودے سے بنی دوا کو علاج قرار نہیں دیا جاسکتا ۔ابھی اس پر مزید تحقیقات اور ٹیسٹ کر نے کی ضرورت ہے ۔اس کے بعد ہی حتمی طور پر کچھ کہا جا سکتا ہے ۔

تازہ ترین
تازہ ترین