تحریر:روبینہ خان۔۔۔ مانچسٹر کتاب دوست لوگوں کے دل لائبریری میں سکون پاتے ہیں شہر میں چھوٹی یا بڑی لائبریاں موجود ہوتی ہیں۔ لائبریری کے اصول اور قواعد کی ہر کوئی پیروی کرتا ہے۔یوکے میں جیسے ہر علاقے کے کارنرز پر پبب موجود ہوتے ہیں۔ایسے ہی جگہ جگہ لائبریریز بھی پائی جاتی ہیں۔یوکے کی کسی بھی لائبریری سے آپ آٹھ کتابیں ایک ساتھ ایشو کروا سکتے ہیں پندرہ دن بعد ان کتابوں کو ری نیو کیا جا سکتا ہے۔ اگر کوئی کتاب دستیاب نہ ہو تو اس کو درخواست کے ذریعے منگوایا بھی جاسکتا ہے۔یہ شغل کورونا وائرس میں لائبریریز کے بند ہونے کی وجہ سے ختم ہوا ہے۔ جم خانوں اور سوئمنگ پولز سے ملحق لائبریریز موجود ہوتی ہیں جم جانے سے کچھ دیر پہلے چلے جائیں اور آدھا گھنٹہ 15منٹ توجہ سے اپنی پسند کی کتاب کا صفحہ یا پیراگراف پڑھ لیں اور اس کے بعد جیم چلے جائیں۔ اس مشق سے اطمینان کی جوکیفیت ملتی ہے اسے وہی لوگ جانتے ہیں جو اس کیفیت سے گزرتے ہیں یعنی جسمانی اور ذہنی ایکسرسائز۔۔۔۔When in doubt go to the library""I have always imagined Paradise will be a kind of library"The only thing that you absolutely have to know is the location of the library"میرے والٹ میں میرا لائبریری کارڈ سب سے قیمتی چیز ہے"۔برٹش لائبریری جو لندن میں واقع ہےوہاں 170 سے 200 ملینز آئٹمز موجود ہیںاور ایک اعشاریہ پچھتر ملین لوگ ہر سال اس لائبریری کو وزٹ کرتے ہیں۔ لائبریری 10 کتابوں پر مشتمل ہو یا دس ملین پر، اس کی اپنی اہمیت ہوتی ہےلیکن بلاشبہ یوکے میں اس قدر شاندار ،خوبصورت، لائبریریز ہیں کہ جو لوگ صرف بلڈنگ کا آرکیٹیکٹ دیکھنے کے لیے آتے ہیں وہ بھی کتابوں کے سحر میں ضرور گرفتار ہو جاتے ہیں کتابوں کی اتنی بڑی تعداد کو دیکھ کر دنیا میں ہونے والی خوبصورت چیزوں پر اعتماد ہوتا ہے۔کتاب کو ہاتھ میں پکڑ کر پڑھنا اور لیپ ٹاپ پر ڈاؤن لوڈ کر کے کتاب کو پڑھنا مختلف ضرور ہےلیکن یہ وقت کی ضرورت بلکہ دیکھا جائےآڈیو بل بک کبھی اپنا ہی لطف ہے۔کمال ہے کہ آپ بہترین لب و لہجے میں کتاب کی قرأت سنتے ہیں ۔ فکشن ادب سائنس یا کسی بھی موضوع سے دلچسپی ہو اس کے لیے لائبریری میں بیٹھ کر مطالعہ کرنا عیاشی سے کم نہیں۔اصول پسند معاشرے میں تو اصولوں پر عمل کیا جاتا ہی ہے ،وہ ٹریفک کے رولز ہو یا کوئی اور قوانین تاہم لائبریری کے اصولوں کو کسی بھی ملک میں توڑتے نہیں دیکھا گیا پاکستان میں کالج اور سکول کا وقت یاد آتا ہےوہاں بھی طلباء اور طالبات کا رویہ بدل جاتا ہےکوئی بات چیت نہیں،صرف خاموشی۔بات ہو تو بھی سرگوشی میں لوگوں کی نظروں سے بچتے بچاتےکالج اور اسکول میں مقابلے میں جیتنے والے طلباء و طالبات کو کتاب کا پرائز بھی آجاتا تھا کتاب پر کالج کا نام اور جیتنے والے کا نام ۔طالب علم کتاب مقابلہ جیتنے کی کئی دنوں کے بعد تک کتاب پڑھنے سے پہلے اپنے نام اور کالج کے نام کو دیکھ کر خوشی محسوس کرتا رہتا تھا۔کتابوں کے تحفے دیے جاتے تھے۔انٹرنیٹ کی دنیا کے ساتھ ساتھ اس وقت کو یاد کریں خاص طور پر لاہور پاکستان کی انارکلی کی فٹ باتھ ،جہاں پر پرانی کتابیں فٹ پاتھوں پر سجی ہوتی ہیں۔لوگ دور دور سے اتوار کے روز پرانی انارکلی جاتے ہیں اور اپنی پسند کی کتابیں خرید کرلے جاتے ہیں۔فٹ پاتھ پر بیٹھ کر نایاب کتابیں کم قیمت میں خریدنا ،الگ ہی قسم کا تجربہ ہے۔انگریزی اور اردو کلاسیکی ادب کی کتابیں فٹ پاتھ پر دستیاب ہیں۔ انگلش کتابوں کے ترجمے اور موٹیویشنل کتابیں ہر دور کے لوگوں کی پسندیدہ رہی ہیںآج دنیا آگے بڑھ چکی ہے۔ ذہین اور کامیاب لوگ ویڈیوز کے ذریعے لوگوں کے فونز تک پہنچ چکے ہیں۔پرانی انارکلی کے پچاس سال سے زائد عرصے تک کام کرنے والے تاجر نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ لوگ اس سے پرانی کتابیں خرید کر لے جاتے ہیں اور پھر واپس کر دیتے ہیں جبکہ کتابیں اپنی اصلی حالت میں بھی نہیں ہولیکن وہ ہمیشہ لوگوں کے پیسے واپس کرکے کتاب کو رکھ لیتا ہے۔یہ چھوٹے تاجر کا کتاب پر بڑا بھروسہ ہے۔