• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی پشاور کے سابق انفارمیشن سیکرٹری کیوڈبلیو پی میں شامل

پشاور(نیوز ڈیسک)پی ٹی آئی کے سابق انفارمیشن سیکرٹری ٹاؤن 2پشاور ظہیر الدین بابرنے اپنے ساتھیوں اور خاندان سمیت قومی وطن پارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا۔گزشتہ روزوطن کور پشاور میں قومی وطن پارٹی کے صوبائی چیئرمین سکندر حیات خان شیرپائو سے ملاقات کی اور پارٹی میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے پارٹی قائد آفتاب احمد خان شیرپائو کی قیادت اور پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا۔اس موقع پر پی ٹی آئی کے دیگر عہدیداروں نوراللہ خان اور فرہاد اللہ نے بھی قومی وطن پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔سکندر شیرپائو نے ظہیر الدین بابرکو پارٹی میں شمولیت پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ پختونوں کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے مل کر جدوجہد کریں گے۔حکمرانوں کی نااہلی اور غلط پالیسیوں کی بدولت پختونوں کوگو نا گوں مشکلات سامنا ہے اور وہ مایوسی کا شکار ہیںتاہم قومی وطن پارٹی ان کی بھرپور نمائندگی کرتے ہوئے ان کے مسائل و مشکلات کے حل کیلئے ہر فورم پر جدوجہد کرے گی۔ سلیکٹڈ حکمرانوں نے دو سال میں ملک کی معیشت کو آئی ایم ایف کے حوالے کرکے تباہی کے نہج پر پہنچا دیا۔ملک میں جاری اقتصادی بد حالی نے پی ٹی آئی کی نااہلی اور دہری شہریت کی حامل معاشی ٹیم کی کارکردگی کا بھانڈہ پھوڑ دیا۔حکومت کی غلط پالیسیوں کی بدولت قوم کوآٹا،چینی ،ہوشربامہنگائی ،بجلی کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ ،لوڈشیڈنگ اور پسماندگی جیسے بحرانوں کا سامنا ہے جبکہ حکمران ان مسائل کے ادراک کی بجائے "گھبرانا نہیں "کا رٹ لگائے ہوئے ہیں۔ کچکول توڑنے کے دعوے کرنے والوں نے گزشتہ دوسال میں ریکارڈ قرضے لے کر ملک کو قرضے تلے ڈبو دیاجس کی وجہ سے ملک کی معیشت اور عوام پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔انھوں نے پی ٹی آئی کے حکمرانوں کی تبدیلی کا دعویٰ اقتدار تک رسائی کا جھانسہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی ناقص ترین کارکردگی اور جھوٹ کی بنیادوں پر ووٹروں اور عوام کااعتماد کھو چکی ہے اوروہ آئندہ تبدیلی سرکارکے بہکاوے میں نہیں آئیں گے۔ اس موقع پرقومی وطن پارٹی ضلع پشاور کے چیئرمین ملک سلیم چمکنی،سینئر وائس چیئرمین امجد علی مہمند،جنرل سیکرٹری حاجی فخر زمان،ڈپٹی جنرل سیکرٹری اسرار خان،سیکرٹری سوشل میڈیا زاہداللہ سالارزئی اور وطن پال یوتھ آرگنائزیشن کے ممبر صوبائی کمیٹی عابد باچا بھی موجود تھے۔
تازہ ترین