• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الطاف حسین اور انکی ٹیم کے "را"سے تعلقات کے بہت شواہد ہیں،شہریار

کراچی(ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آج شاہ زیب خان زادہ کے ساتھ‘‘ کے میزبان نے پاکستان کی سیاست پر تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر پاکستان کی سیاست میں ایک عجب سی ہلچل نظرآتی ہے جبکہ شہریارخان نیازی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الطاف حسین اور ان کی ٹیم کے ’’را‘‘ سے تعلقات کے بہت شواہد ہیں ،لندن کے گھر کا پتہ بتادیتا ہوں جس نے نوٹس بھیجنا ہے بھیج دے۔شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں مزید کہا کہ جب سے پاناما لیکس کا معاملہ سامنے آیا ہے تب سے پاکستان کی سیاست میں ایک عجب سی ہلچل نظر آتی ہے جس کی 2ہفتے پہلے کوئی توقع نہیں کی جا رہی تھی پاکستان تحریک انصاف حکومت مخالف رائیونڈ مارچ کے لیے دیگر اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کررہی ہے ، حکومت دھرنے کی حمایت کرنے والوں سے رابطے کی کوششیں کررہی ہے جبکہ وزیر اعظم کے ترجمان مصدق ملک نے وزیر اعظم نواز شریف کی لندن میں سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی خبروں کو مسترد کردیا ہے ۔ شاہ زیب خان زادہ نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے ایک کیس کی سماعت کے دوارن کہا کہ ہر معاملہ پر سپریم کورٹ سے سوموٹو لینے کا کہا جاتا ہے ، عدلیہ اور انتظامیہ کے الگ الگ اختیارات ہیں ، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ٹوئٹ میں کہاکہ تاریخ ہماری عدالتوں سے پوچھے گی کہ پیپلز پارٹی نے روز سوموٹو کا سامنا کیوں کیا ، کیا پاناما پیپرز اتنے اہم ہیں کہ اس پر سو موٹو لیا جائے ، جماعت اسلامی کے رہنما سراج الحق نے 24اپریل کو پنجاب میں جلسے کا اعلان کیا ہے اس پر شاہ زیب خان زادہ کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کا کرپشن کیخلاف احتجاج کا اعلان پاناما لیکس سے پہلے کیا تھا اس پوری صورتحال میں پیپلز پارٹی بہت اہم ہوگئی ہے دونوں جماعتوں سے ملاقاتیں کررہی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ کس کا ساتھ دیگی اگر موقف میں ساتھ کھڑی ہوگی تو کیا احتجاج میں بھی کھڑی ہوگی ۔ پروگرام میں گفتگو کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اس بات کو سپورٹ نہیں کرے گی کہ کسی کے رہائش گاہ پر جاکے دھرنا دیا جائے اور یہ فیصلہ لیڈر شپ کریگی ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے حوالے سے جو باتیں سامنے آئی ہیں وہ کسی عدالتوں میں اب تک نہیں گئیں اگر پیپلز پارٹی کا کوئی غلط کام ٖ تھا تو اس کی بنیاد پر مسلم لیگ ن کو بری الذمہ قرار نہیں دیا جاسکتا انہوں نے کہا کہ مناسب طریقہ یہ ہے کہ جو الزامات نواز شریف پر لگ رہے ہیں اس کی صفائی دیں اور اگر پیپلز پارٹی پر کوئی الزامات ہیں تو اس کی تحقیقات کرائیں ۔متحدہ قومی مومنٹ کے " را " سے تعلق پر بات کرتے ہوئے میزبان شاہ زیب خانزادہ نے کہا کہ یہ الزام متحدہ پر مختلف ذرائع سے لگتا رہا ہے لیکن اس بار الطاف حسین پر ایک تحریری معاہدے کا الزام لگا ہے اور یہ الزام اس شخصیت کی جانب سے لگا جو اس وقت سرکاری طور پر یہ سارے معاملات دیکھتے رہے اس سے قبل برطانوی نشریاری ادارے بی بی سی ، ایم کیو ایم کے باغی رہنمائوں اور سرفراز مرچنٹ کی جانب سے بھی ہمارے پروگرام میں کچھ سنگین الزامات لگائے گئے ، کراچی میں قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی بولتے رہے کراچی میں سیکیورٹی حکام نے اس کے دستاویزی ثبوت بھی دکھا ئے اور متحدہ کے وہ کارکن سامنے لائے جنھوں نے بھارتی خفیہ ایجنسی " را "سے تربیت لی ، متحدہ اور را کی قربت اور تعلقات کا اب ایک بہت بڑا دعویٰ سامنے آیا ہے جو پچھلے دعوئوں سے مختلف ہے اس کی نوعیت الگ ہے بتانے واے کی بھی اور الزام کی بھی ۔ یہ دعویٰ سابق برطانوی سفارت کار شہریار خان نیازی کی جانب سے سامنے آیا ہے ، ا ن کا برطانوی حکومت سے بہت گہرا تعلق رہا ہے اور یہ برطانوی حکومت کی متحدہ کے خلاف چلنے والی تحقیقات سے سرکاری طور پر آگاہ رہے ہیں انھوں نے 12 سال برطانوی حکومت کے لئے کام کیا اور ساڑھے تین سال پاکستان میں برطانوی حکومت کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن رہنے والے پہلے پاکستانی ہیں ۔منی لانڈرنگ اور عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے ان کا کلیدی کردار رہا، انھوں نے پردے کے پیچھے جو کچھ ہوتا رہا دیکھا ۔یہ کہتے ہیں کہ الطاف حسین صاحب نے خود برطانوی اہلکاروں کے سامنے مانا کہ "را" سے ان کا ایک لکھا ہوا معاہدہ ہے ۔ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے شہریار خان نیازی کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے رابطہ کمیٹی کے مطابق ایم کیو ایم قائد کی کبھی بھی غیر ملکی سفارت کار سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی اور اس خبر کے حوالے سے قانونی ایکشن لیا جا رہا ہے ۔رحمان ملک کی جانب سے بھی اس کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ انھیں ایم کیو ایم کے " را " سے تعلقات پر کوئی بریفنگ نہیں دی گئی اور وہ شہریار خان نیازی کے خلاف قانونی کارروائی کا ارادہ رکھتے ہیں۔اس تمام صورتحال پر شہریار خان نیازی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے خلاف یہ بالکل قانونی کارروائی کریں بلکہ بتائیں کہ کہاں کر رہے ہیں کیس ؟میں حاضر ہو جائوں گا شاید یو ۔کے میں ہی کیس ہو۔میرے انٹریو کے نتیجے میں جو چیزیں سامنے آئی ہیں یہ حقیقت اور ثبوت پر مبنی ہیں میں اپنی بات پر قائم ہوں۔اس حوالے سے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے شہریار خان نیازی نے بتایا کہ الطاف حسین کو ایک درخواست کی گئی کہ کال کرنا ہے جس میں برطانوی ڈپلو میٹک سروس کے ایک افسر نے ان سے ملنا تھا ملاقات کے دوران کسی کے پوچھے بغیر الطاف حسین نے رضاکارانہ طور پر قبول کیا کہ وہ" را" کے لئے کام کرتے ہیں۔اس دوران ان سے ملنے والے افسر نے کہا کہ ایک منٹ آپ جو باتیں کر ہے ہیں مجھے ریکارڈ کرنا پڑیں گی اور مجھے ایک اور بندہ بٹھانا پڑے گا میٹنگ کے اندر ، تو انھوں نے کہا کہ ہاں ٹھیک ہے اٹھا لیں اور ریکارڈ کر لیں تو سرکاری طور پر وہ میٹنگ ریکارڈہے اور ایک دوسرا شخص بھی اس ملاقات میں بٹھایا جس کے بعد الطاف حسین نے سینہ ٹھونک کر فخر سے کہا کہ میں "را " کے لئے کام کرتا ہوں ۔اس ملاقات کے مقصد کے حوالے سے بتاتے ہوئے شہریار خان نے کہا کہ یہ ایک نارمل کال تھی اور یہ چیز الطاف حسین بہتر بتا سکتے ہیں کہ انھوں نے"را" کے ساتھ کام کرنے کا اعتراف کیوں کیا؟یہ میٹنگ ریکارڈ ہے اور اس کے عینی شاہدین بھی ہیں اور ثبوت بھی ہیں تو عدالت میں آرام سے ثابت ہو سکتا ہے۔الطاف حسین اور ان کی ٹیم کے "را ـ"سے تعلقات کے شواہد بہت ہیں ۔یہاں میں کہتا چلوں کہ الطاف حسین اور ان کی ٹیم کو ایم کیو ایم سے الگ کردیںا کہ پتہ نہیں ہے وہ کیا کرتے ہیں اس لئے ان کو الطاف حسین کے ساتھ ملانے کی ضرورت نہیں ہے۔اس کا ثبوت بہت کم لوگوں کو پتہ تھا ۔ان قیادت میں سے یہ بات اگر کسی کو معلوم تھی تو مجھے حیرت ہے۔ثبوتوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تفتیش اسکاٹ لینڈ یارڈ کر رہی تھی اس نے یہ سارے ثبوت جمع کئے ہیں ۔ ایم کیو ایم کی قیادت کو اس بات کا اس وقت پتہ چلا جب دبئی میں ان کی میٹنگ ہوئی ۔واپسی پر مجھ سے ایم کیو ایم پاکستان کے کوئی تین چار لوگوں نے کہا کہ یہ بات ہمیں بتائی گئی ہے یہ صحیح ہے کہ نہیں؟تو اس پر میں نے کنفرم کیا کہ ہاں صحیح بات ہے یہ ۔اس وقت کے وزیر داخلہ رحمان ملک کو برطانوی حکومت کی جانب سے دو بار ایم کیو ایم کے "ر"ا سے تعلقات کے بارے میں آگاہ کرنے کے حوالے سے شہریار خان نے کہا کہ جس نے نوٹس بھیجنا ہے بھیج دیں کہیں تو میں لندن کے گھر کا پتہ بتا دیتا ہوں میں نے جو بھی کہا کہ وہ حقیقت ہے اور میں کھڑا ہوں اس کے ساتھ ۔سابق وزیر داخلہ کو کیسوں اور "را " سے تعلقات پر بریف کیا گیا تھا ۔اس پر میزبان نے سوا ل کیا کہ اس کے بعد سابق وزیر داخلہ الطارف حسین کے پاس گئے اور کہا کہ برطانوی وزیر داخلہ سے بات ہو گئی ہے الطاف حسین ان کیسوں سے بچ جائیں گے اور یہ بات برطانوی حکومت تک پہنچی کہ انھوں نے متحدہ قائد کو گارنٹی دی ہے جس پر برطانوی حکومت نے رحمان ملک سے رابطہ کر کے کہا کہ آپ ہمیں سامنے رکھ کر کس قسم کی کمٹمنٹ کر کے آئے ہیں ۔کیا یہ چیز بھی آن ریکارڈ ہے؟اس پر شہریار خان نے کہا کہ بالکل صحیح ہے میں اس وقت ڈپٹی ہیڈ مشن تھا کراچی میں۔کچھ لوگوں نے یہ معاملہ اٹھایا تھا کہ رحمان ملک گارنٹیاں دیتے پھر رہے ہیں۔میری رحمان ملک یا الطاف حسین سے ملاقات نہیں ہوئی اور محمد انور سے تھوڑا بہت فون پر کارابطہ رہا۔ڈاکٹر عشرت العباد کو اچھی طرح جانتا ہوں۔الطاف حسین کے "را" سے تحریری معاہدے پر شہریار خان نے کہا کہ وہ معاہدہ بطور ڈاکومنٹ ہے اور اگر انھیں لگتا ہے کہ نہیں ہے تو مجھے کورٹ لے جائیں ۔سامنے آجائے گی چیز ۔وہ معاہدہ دیکھنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ میں اس پر تبصرہ نہیں کروں گاکیوں کہ اس پر بہت سے سوال نکلیں گے۔وہ بہت حساس دستاویز ہے اس میں بہت سی چیزیں ہیں مثلا تنظیموں میں گھس کر کیسے کام کرنا ہے، مخبری کیسے کرنا ہے ، کن جگہوں سے کیا کیا معلومات نکالنا ہے۔یہ بہت حساس دستاویز ہے میں اس پر بات نہیں کرنا چاہتا لیکن اس کا نفاذ آگے پیچھے ہوتی رہی ہے اور یہ 60 یا 65 فیصد بھی رہا ہے ایک وقت میں اور یہ ایم کیو ایم کا نہیں بلکہ الطاف حسین کی ٹیم کا معاہدہ ہے "را" سے ۔اس حوالے سے شہریار خان نے مزید کہا کہ محمد انور کو " را" کی جانب سے ایک تھینک یو کی ای میل ہے ، ان سے آپ پوچھ لیں کہ وہ تھینک یو کیوں کہہ رہے تھے ان کو ؟اس ای امیل میں اور انھوں نے کیا جواب دیا اور یہ 2001 ء سے 2005 ء کی بات ہے۔پروگرام کے آخری حصہ میں شاہ زیب خان زادہ نے شہریار خان نیازی کے انکشافات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا شہریار خان نیازی جب تک ثبوت پیش نہیں کریں گے تب تک الطاف حسین سے متعلق باتیں الزامات ہیں جبکہ شہریار نیازی نے ایک ہفتے بعد ثبوت دینے کا وعدہ کرلیا ہے بہر حال جب تک ثبوت سامنے نہیں آتے ان کی باتیں الزامات ر ہیں گی۔ شاہ زیب خان زادہ نے مزید کہا کہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ شہریارخان نیازی کا دعویٰ بے بنیاد ہے کیونکہ برطانوی حکومت نے کبھی بھی مجھے متحدہ قومی موومنٹ اور را کے تعلقات پر کوئی بریفنگ نہیں دی اور مجھے اس نام کا کوئی سفارتکار یاد ہی نہیں ہے ، آپ برطانوی حکومت سے اس دعوے کی تصدیق کریں کیونکہ راکے متحدہ قومی موومنٹ سے تعلقات کا معاملہ کبھی بھی زیر بحث نہیں آیا ، رحمان ملک نے اپنے اوپر الزامات کو سستی شہرت کمانے کے مترادف قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ برطانوی وزرت داخلہ کے ترجمان سے بات کرنی چاہیے ، برطانوی حکومت کے موقف کے بغیر شہریار نیازی کے دعووں کی کوئی ساخت نہیں ۔ 
تازہ ترین