• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانستان میں 20سال سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے اور وہاں پائیدار امن کے قیام کے لیے کی جانے والی عالمی برادری کی کوششوں کے ضمن میں گزشتہ کم و بیش بارہ ماہ کا عرصہ انتہائی اہمیت کا حامل رہا جس کے دوران فریقین جنگ بندی اور امن مذا کرات کے لیے آمادہ ہوئے اور 29فروری کو قطر کے شہر دوحا میں معاہدے پر دستخط ہوئے جس کے بعد پانچ ماہ کا عرصہ حکومتی اور طالبان قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے اتار چڑھائو کا حامل رہا۔ اس دوران بعض مواقع پر پیدا ہونے والے اختلافات سے امن معاہدہ بھی خطرے میں پڑتا دکھائی دیا تاہم یہ اعصاب شکن مرحلہ اتوار کے روز کابل کی امن کونسل کے بلائے گئے لوئی جرگہ کے فیصلہ کن اقدام کے ساتھ اختتام پذیر ہوا جس کے تحت طالبان قیدیوں کی رہائی کی اجازت دیدی گئی جنہیں کابل حکومت خطرناک قرار دے رہی تھی۔ ان قیدیوں کی رہائی آئندہ دو تین روز میں شروع ہو جائے گی۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے لوئی جرگے کی اس سفارش کا خیر مقدم کرتے ہوئے بجا طور پر امید ظاہر کی ہے کہ قیدیوں کی رہائی سے متعلق اس اقدام کے نفاذ کے ساتھ ہی بین الافغان مذاکرات کا آغاز ہو جائے گا تاہم عالمی برادری کو بھی ان مذاکرات کی کامیابی کے لئے کوششیں کرنا ہوں گی بلاشبہ فریقین کے لیے یہ انتہائی حساس اور صبر آزما مرحلہ ہے۔ سردست افغانستان کی تمام بڑی جماعتوں اور طالبان کے مابین اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ اس وقت وہاں 17بڑی اور 21چھوٹی سیاسی جماعتیں متحرک ہیں جبکہ خانہ جنگی کے ان 20برسوں میں وہاں ایک نئی نسل پروان چڑھ چکی ہے جو ہر قیمت پر اپنے ملک کو پرامن ہونے کے ساتھ ساتھ ترقی کی راہ پرگامزن دیکھنا چاہتی ہے اس مقصد کے لئے انٹرا ڈائیلاگ کا کامیاب ہونا بنیادی شرط ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین