• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صبا، بلال کی ویڈیو نے نوجوان کے خواب پر پانی پھیر دیا

اداکارہ صبا قمر اور گلوکار بلال سعید کی مسجد وزیر خان میں بنائی گئی رقص کی ویڈیو نے ایک تنازع کی صورت تو اختیار کر ہی لی ہے تاہم اس تنازع نے اسسٹنٹ کمشنر لاہور محمد مرتضیٰ کے شادی سے متعلق ایک خواب پر پانی پھیر دیا ہے۔

یہ بھی دیکھیے: صبا قمر اور بلال سعید کا گانا ’قبول ہے‘


سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر محمد مرتضیٰ نے اپنی مکمل کہانی بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کا شادی سے متعلق ایک خواب تھا کہ نکاح فجر کے بعد تاریخی وزیر خان مسجد میں سادگی سے ہو۔

خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں  اداکارہ صبا قمر کی مسجد کے محراب میں بنائی گئی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی اور اداکارہ کو کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

گانے کی ویڈیو کی عکسبندی جس میں رقص بھی شامل تھا، کی ویڈیو نے ایک تنازع کی صورت اختیار کرلی تھی، اس تنازعے میں شوبز کی ان دونوں شخصیات کے علاوہ بہت سے لوگ متاثر ہوئے ان میں مسجد کی انتظامیہ بھی شامل ہے جنہوں نے اس شوٹنگ کی اجازت دی۔

ویڈیو پر شدید ردعمل اور تنقید کے بعد مسجد کی انتظامیہ نے مسجد میں ہونے والی نکاح سمیت تمام تر تقریبات منسوخ کردیں۔

تقریبات کی منسوخی کا شکار ہونے والے نوجوان محمد مرتضیٰ نے اپنی کہانی ٹوئٹر پر بیان کردی اور بتایا کہ صبا اور بلال نے اُن کے خوابوں کو کیسے ریزہ ریزہ کیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ’میں صبا قمر کو ذاتی طور پر نہیں جانتا، مگر انہوں نے اور بلال سعید نے میری زندگی میں ایک افسوس ناک اور جذباتی دھچکہ دینے والا کردار ادا کیا ہے۔‘

نوجوان نے اپنے سلسلہ وار ٹوئٹس کا عنوان ’صبا قمر اور میری خوشیاں، ایک سچی کہانی‘ رکھا۔

نوجوان سرکاری افسر محمد مرتضیٰ نے اپنے سلسلہ وار ٹوئٹس میں بتایا کہ اُن کا ہمیشہ سے خواب تھا کہ وہ اپنا نکاح خوبصورت اور تاریخی اہمیت کی حامل وزیر خان مسجد میں کروائیں گے۔

نوجوان نے بتایا کہ ’میرا یہ خواب تکمیل کو پہنچنے والا تھا کہ مسجد انتظامیہ نے تنازعات سے بچنے کیلئے نکاح کی تقریبات کو منسوخ کردیا۔

مرتضیٰ نے بتایا کہ یہ دن میرے لئے بڑا اہم دن تھا کیونکہ یہ میری نئی زندگی کی طرف ایک قدم تو دوسری جانب میرا ایک خواب پورا ہونے جارہا تھا۔

مرتضیٰ نے بتایا کہ انہوں نے اپنی شادی کے تمام تر انتظامات مسجد کے ماحول کو مدنظر رکھتے ہوئے کروائے تھے یہاں تک کہ ان کی دلہن کا لباس بھی مسجد کی دیواروں کے رنگ کی مناسبت سے ڈیزائن کروایا گیا تھا۔

محمد مرتضیٰ نے اپنے سلسلہ وار ٹوئٹس میں غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’سب کچھ تیار تھا، نکاح کی تاریخ، اتوار کی صبح فجر کے بعد ہم سب وزیر خان مسجد جاتے اور سنت طریقے سے نکاح ہوتا۔

محمد مرتضیٰ نے بتایا کہ ’میری بیوی کا عروسی جوڑا تیار تھا، میرے کپڑے فائنل ہوچکے تھے، ہمارا فوٹوگرافر سب کچھ تیار کرکے بیٹھا تھا ، مہمانوں کو بلوایا جاچکا تھا اور اچانک ایک سرکاری افسر کے غیر ذمہ دارانہ رویہ کی وجہ سے میرے خواب چکنا چور ہوگیا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’اس صورتحال کو دیکھ کر وہ تھوڑا افسردہ ہوئے اور نکاح منسوخ کردیا گیا۔‘

اپنے ٹوئٹس میں مزاح کا عنصر شامل کرتے ہوئے نوجوان نے لکھا کہ ایسی صورتحال میں خاندان میں ایک ایمرجنسی میٹنگ بلائی گئی اور ایسا لگ رہا تھا کہ رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس ہورہا ہے اور میں فواد چوہدری ہوں، آدھی رات کو یہ طے پایا کہ نکاح نکاح ہوتا ہے مسجد میں ہو یا گھر پر اور میں نے ہتھیا ر ڈال دیئے۔

آخر میں انہوں نے بتایا کہ بڑوں کے فیصلے پر گھر کے لاؤنج میں 9 اگست کی صبح ساڑھے دس بجے کو ایک نکاح کی تقریب منعقد کی گئی اور ایسے میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوا۔

انہوں نے یہ بھی لکھا کہ میں ایسے لوگوں سے بہت ناراض ہوں جن سے میں ملا بھی نہیں ہوتا اور وہ میری زندگی پر اثر انداز ہوجاتے ہیں، لیکن وزیر خان مسجد کی انتظامیہ کو اللہ پوچھے گا اور شائد صبا قمر کو بھی۔‘

تازہ ترین