ڈھاکہ(جنگ نیوز) بنگلہ دیش کے سابق چیف جسٹس سریندر کمار سنہا سمیت 11افراد کو بدعنوانی میں قصورار قرار دیدیاگیا۔ ڈھاکہ کی ایک خصوصی عدالت نے جمعرات کو اس معاملے میں سابق چیف جسٹس سمیت گیارہ لوگوں کے خلاف الزامات طے کیے، ان لوگوں پر کسان بینک سے چار کروڑ ٹکہ کا قرض لے کر اس کی منی لانڈرنگ کرنے کا الزام تھا، ڈھاکہ کی خصوصی عدالت کے چیف جسٹس شیخ نجم العالم نے تمام11 افرادکو قصوروار قرار دیتے ہوئے ان پر الزام طے کیے،عدالت کے کلرک بلال حسین نے یہ اطلاع دی،معاملے کی سماعت کے دوران ملزم غازی صلاح الدین، اے کے ایم شمیم اور محمد محبوب الحق چشتی بھی موجود تھے۔ صلاح الدین اور شمیم اس وقت ضمانت پر ہیں جبکہ جیل میں قید چشتی کو پولس نے عدالت کے سامنے پیش کیا۔ اس معاملے کی جانچ کرنیوالے افسر اور انسداد بدعنوانی کمیشن (اے سی سی) کی ڈائریکٹر بے نظیر احمد نے ڈھاکہ کے میٹروپولیٹن سیشن جج کے ایم امرو القیس کے سامنے 10 دسمبر 2019 کو چارج شیٹ داخل کی تھی،اس معاملے کے دیگر ملزم کسان بینک کے سابق ڈائرکٹر جنرل اے کے ایم شمیم، پہلے نائب صدر سوپن کمار رائے اور شفیع الدین عسکری، سینئر ایگزیکٹو ڈپٹی چیئرمین غازی صلاح الدین، نائب صدر ایم لطف الحق، بینک کے کاروباری ڈائریکٹر محبوب الحق چشتی عرف بابل چشتی، بینک کے گاہک محمد شاہجہاں، نرنجن چندر ساہا، ان کے چچا رنجیت چندر ساہا کے علاوہ راناجیت کی بیوی سنتری رائے بھی شامل تھیں۔محمد شاہجہاں اور نرنجن پر الزام ہے کہ انہوں نے کسان بینک سے قرض لے کر سابق چیف جسٹس سنہا کے بینک کھاتے میں منتقل کردیا، جس میں یہ دکھایا گیاہے کہ جسٹس سنہا نے اپنا ایک گھر بیچ کر یہ پیسے اکٹھے کئے ہیں۔