اسلام آباد،بیجنگ (نمائندہ جنگ‘جنگ نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی کے درمیان اہم ملاقات ہوئی، ملاقات کے دوران مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دفتر خارجہ کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک نے افغان مسئلہ میں تعاون کو موثر بنانے پر اتفاق کیا ہے جبکہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان انٹرا افغان مذاکرات شروع کرنے کے اقدامات کو قابل تحسین قرار دیا ہے۔اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک نے باہمی امور پر ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا جبکہ پاکستان کی جانب سے تائیوان، ژنگ جیانگ، تبت اور ہانگ کانگ کے معاملہ پر چین کی حمایت کا عزم کا اظہار کیا گیا۔سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل، معاشی اور سماجی ترقی، روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر کام کرنے پر دونوں ممالک کا اتفاق ہو گیا جبکہ دونوں ممالک نے سی پیک میں دیگر ممالک کی شمولیت کا بھی خیر مقدم کیا ہے۔دونوں ممالک کےد رمیان جے سی سی کا 10 واں اجلاس جلد بلانے پر اتفاق ہوا ہے۔چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کا کہنا تھا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تاریخ کا حل طلب تنازع ہے۔ مسئلہ اقوام متحدہ کے منشور ،سلامتی کونسل کی قراردادوں اور باہمی معاہدوں سے حل ہونا چاہیے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کی ہندوتوا پالیسی پورے خطے کے امن و استحکام کیلئے خطرہ ہے، مشرقی لداخ میں بھارتی یکطرفہ اقدام،توسیع پسندانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے،سی پیک کے حوالے سے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ توانائی کے شعبے میں 13 ارب ڈالر کے منصوبوں سے دونوں ممالک کے مابین اقتصادی تعاون مستحکم ہو گا۔ دریں اثناایک ٹویٹ میں شاہ محمود نے کہا کہ دہشتگردی کی وجہ سے پاکستان کو 120 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے پاک آرمی کے شہید جوانوں اور اہلکاروں اور سویلینز کے خاندانوں کو سلام پیش کرتے ہیں، پاکستان اور سعودی عرب ایک دوسرے کی ضرورت ہیں اور دونوں ممالک کے تعلقات میں کوئی قدغن نہیں،سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات ہمیشہ سے اچھے رہے ہیں اور اچھے رہیں گے ،رخنہ ڈالنے والوں کو ناکامی ہوگی،سعودیہ کااسرائیل کے معاملے پردوٹوک مؤقف ہے،شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ آئندہ کچھ دنوں میں سعودی عرب کیساتھ مزید نشستیں ہوں۔