• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تربت اور سکھر کے واقعات ہمارے معاشرے کی تصویر ہیں،علی احمد کرد

کوئٹہ(آن لائن ) علی احمد کرد ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ تربت جیسے علاقے میں جہاں حالات اور کسی کے کنٹرول میں نہیں یہاں دوسرے ساتھی اہلکاروں کے سامنے حیات بلوچ کاقتل اوران کی خاموشی اور عدم مداخلت بذات خود ایک سوالیہ نشان ہے، اس بہیمانہ قتل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے اسی طرح سکھر میں باپ اپنے گھر کے 11 افراد کو جس بے دردی سے قتل کرتا ہے اور ان میں ایک سال کا بچہ بھی شامل ہیں، جس کی گردن کو تیز دھار آلے سے ذبح کیا جاتا ہے یہ ہمارے معاشرے کی تصویر ہے جس طرح چاول کی دیگ کے کچھ دانے پوری دیگ کی حقیقت کو ظاہر کرتے ہیں،میں اپنی زندگی کی تمام تر احتجاجی سیاست کے تجربات کی بنیاد پر یہ بات سامنے لا رہا ہوں کہ یہ دو افراد کا معاملہ نہیں بلکہ ہمارے معاشرے میں جس کی بہت بڑی اکثریت بھوک، افلاس بے روز گاری ہر طرح کے ظلم بے انصافی ذہنی و قلبی طور پر عدم استحکام کا شکار ہے یہ سارے واقعات مل کر کروڑوں لوگوں کی نفسیات پر جو اثرات ڈال رہےہیں اس کا نتیجہ حیات بلوچ اور سکھر میں باپ کے ہاتھوں بچوں کا قتل ہے اگر آج بھی ہم نے سنجیدگی سے ان حالات کو سامنے رکھ کر معاشرے کو مثبت انداز میں چلانے کی کوشش نہیں کی تو انقلاب فرانس کے وقت لوگوں کے ہاتھ خالی تھے جبکہ آج ہمارے معاشرے میں ہر گھر میں اسلحہ کا انبار لگا ہوا ہے۔اس لحاظ سے ہمیں سوچنا اور سمجھنا ہوگا اور حالات کو بہتری کی طرف لے جانے کی کوشش کرنا چاہیے۔
تازہ ترین