پشاور(نیوزرپورٹر)پشاورہائی کورٹ کے جسٹس نثار حسین اورجسٹس قیصر رشید پرمشتمل دورکنی بنچ نے عدالتی احکامات کے باوجودکرغزخاتون کے بچے کی تاحال عدم بازیابی پرشدید برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس اگرچاہے تو کسی بھی لاپتہ شخص کو پاتال سے بھی نکال لاتی ہے تاہم مذکورہ معاملے میں بچے کے دودھیال اورپولیس کے مابین ملی بھگت لگتی ہے فاضل بنچ نے ان تحفظات کااظہارکرغزخاتون ایلچیواآئجا کی جانب سے عبداللہ ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائررٹ کی سماعت کے دوران کیاعدالت کو بتایا گیاکہ صوابی کے علاقہ یعقوبی کے رہائشی محمدزیب خان نے کرغستان میں درخواست گنارہ کے ساتھ شادی کی تھی جہاں اس کے تین بچے دو بیٹے اورایک بیٹی پیداہوئے اورمحمدزیب خان نے ایک بیٹے کو پاکستان لاکراب غائب کردیاہے اورخاتون کوبچہ حوالے نہیں کیاجارہا جبکہ اس دوران راولپنڈی فیملی کورٹ بیٹے کو والدہ کے حوالے کرنے کے احکامات بھی جاری کرچکی ہے اس موقع پر ڈی پی او صوابی جاوید اقبال اورایس ایچ او تھانہ یعقوبی عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ بچے اوراس کے والد کی بازیابی کے لئے کوشش کی جارہی ہے تاہم ان کاکچھ پتہ نہیں چل ر ہا ہے، اسی نوعیت کی باتیں جرگہ ممبران نے بھی عدالت کو بتائیں جس پرفاضل بنچ نے جرگہ ممبران کو کمرہ عدالت سے باہرکرکے پولیس افسروں پر برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ ان کی باتوں سے بوآرہی ہے کہ وہ قصداًعمداًبچے کو عدالت میں پیش نہیں کررہے ہیں عدالت نے ڈی پی او صوابی کو کہاکہ اگروہ اپنے ماتحت کے سکریوٹائٹ کریں تو بچہ دو روزمیں بازیاب ہوسکتاانہوں نے پولیس حکام کو کہاکہ وہ محکمے کی بدنامی کررہے ہیں کیونکہ اگر وہ چاہیں تو بچہ کل ہی مل سکتا ہے فاضل بنچ نے بعدازاں پولیس حکام کو آخری وارننگ دیتے ہوئے کہاکہ 26 اپریل کو بچے کو عدالت میں پیش کیا جائے بعدازاں کرغزخاتون احاطہ عدالت میں روتے ہوئے فریاد کرتی رہی کہ اس ملک کی کس طرح کی پولیس ہے جو اس کے جگرگوشے کو بازیاب نہیں کرسکتی ۔