مسلم لیگ ن کے رہنما راناثناء اللہ کا کہنا ہے کہ نوازشریف کی پہلی ترجیح ان کا علاج ہے،کورونا کی وجہ سے نوازشریف کا علاج تاخیرکا شکارہوا، اکتوبرتک علاج کےمعاملات حل ہونگے،اس کے بعدوطن واپسی ہوگی۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے راناثناءاللہ نے کہا کہ چھوٹی سوچ کے لوگ نوازشریف کی صحت پرسیاست کررہےہیں۔
راناثناءاللہ نے کہا کہ بیماری کی نوعیت ایسی ہےتھوڑی سی بھی بےاحتیاطی مسائل پیدا کرسکتی ہے، ہرکسی کوسازش کرکے سزا نہیں دلائی جاتی اور نواز شریف کا بطورقیدی دوسرے قیدی سےموازنہ نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ دن پہلے یہاں ایک بیان حلفی لہرایا جارہاتھا، بیان حلفی میں لکھاگیا ہےکہ نوازشریف مکمل صحت یاب ہوکرواپس آئینگے،حکومت کو اندیشہ ہےکہ کہیں نوازشریف واپس نہ آجائیں۔
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ جس کیس میں نوازشریف کوسزاہوئی اس میں وہ بری ہونے والےہیں،حکومت نےخود نوازشریف کو باہر بھیجا۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ حکومت نوازشریف کےبارے میں بحث چھیڑ کرمسائل سےتوجہ ہٹاناچاہتی ہے۔
راناثناءاللہ نے کہا کہ نوازشریف کو سزاسنانےوالاجج مس کنڈکٹ کا مرتکب ہوا، حکمرانوں کےجھوٹ،سازشیں بےنقاب ہوچکی ہیں،مسلم لیگ ن کا کوئی نقصان نہیں ہورہا۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی قوتیں اس ٹولےسے ملک کی جان چھڑائیں گی، ایف اےٹی ایف پر ن لیگ اورپی پی نےقومی سلامتی اداروں کے کہنے پر حکومت سےمذاکرات کیے۔
راناثناءاللہ نے کہا کہ چھوٹی جماعتوں کواعتماد میں نہ لینےسےان میں بے اعتمادی پیداہوئی،ہم مولانا فضل الرحمان کو لکھ کر دینےکےلیےتیار ہیں، شہباز شریف انگوٹھہ بھی ثبت کریں گے،تمام جماعتیں اپوزیشن کےاتحاد میں شامل ہونگی۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ ایک دوسرے پراعتماد اور ساتھ چلنےکی ضرورت ہے، اےپی سی جو فیصلہ کرےگی ن لیگ اس کےساتھ ہوگی، ن لیگ نے فضل الرحمان کےدھرنےمیں سب سےپہلےشرکت کی تھی۔