• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جرمن عدالت نے اسکولوں میں حجاب پہننے پر پابندی غیر آئینی قراردیدی

برلن (نیوزڈیسک) یورپ کے کئی ممالک فرانس، جرمنی، بلجیم، آسٹریا، بلغاریا، ایسٹونیا، لٹویا، لکسمبرگ، ہالینڈ، نمارک، ناروے، سوئیڈن، سوئٹزرلینڈ اور اسپین میں وفاقی یا ریاستی سطحوں، سرکاری محکموں اور تعلیمی اداروں وغیرہ میں کسی نہ کسی صورت حجاب یا نقاب پر پابندی ہے۔ تاہم ان ممالک کے مسلمان اس مہم کے خلاف عدالتوں میں مقدمات لڑ رہے ہیں۔ جرمنی میں بھی اس معاملے پر قانونی جنگ جاری ہے، جہاں کی 16 میں سے 8 ریاستوں نے حجاب پر پابندی لگا رکھی ہے ان ریاستوں میں دارالحکومت برلن بھی شامل ہے۔ ایک تازہ پیش رفت میں جرمنی کی فیڈرل لیبر کورٹ نے اپنے فیصلے میں اسکولوں کے اندر استانیوں کے حجاب پہننے پر پابندی کو غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔ وفاقی عدالت کا یہ فیصلہ ایک مسلمان خاتون کی جانب سے جاری طویل قانونی جنگ کا نتیجہ ہے۔ حجاب کے باعث اس خاتون کے برلن کے سرکاری اسکول میں پڑھانے پر پابندی لگادی گئی تھی۔ تاہم اب وفاقی عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ اس خاتون کے ساتھ اس کے مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کیا گیا۔ یاد رہے کہ اس مسلمان خاتون کو ملازمت کے لیے انٹرویو کے دوران کہا گیا تھا کہ اگر انہوں نے حجاب پہننا جاری رکھا تو اسے برلن کے اسکولوں میں پڑھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس پر وہ اپنا معاملہ برلن برینڈن برگ کی لوئر لیبر کورٹ میں لے گئی تھی۔ اس مقدمے کا فیصلہ نومبر 2018ء میں سنایا گیا تھا، جس میں ماتحت عدالت نے خاتون کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔تاہم برلن برینڈن برگ لیبر کورٹ کے حکم کے خلاف مقامی انتظامیہ نے وفاقی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ اس عدالت نے بھی اپنے فیصلے میں ماتحت عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھا، یوں یہ قانونی جنگ اپنے خوش آیند اختتام کو پہنچی۔

تازہ ترین