• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ میں جمع ڈرافٹ ،نیب قانون سے زیادہ سخت

اسلام آباد (طارق بٹ) لچکدار ٹائم لائنز ، جسے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین یا ان کے ذریعہ نامزد کردہ افسر کو توسیع دینے کا اختیار ہے، انسداد کرپشن کے ادارے کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے اس کے ڈرافٹ کے قواعد میں شکایت کی تصدیق اور پوچھ گچھ اور تفتیش کی تکمیل کے لئے متعین کردی گئی ہے۔ قواعد کو پڑھنے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) ، 1999 سے بھی زیادہ سخت ہیں جس کی قوت پر انھیں مرتب کیا گیا ہے۔ دو دہائیوں سے زائد قبل پرویز مشرف کی جانب سے اس کی تشکیل سے نیب قواعد کے بغیر کام کرتا رہا ہے جو اسے این اے او کے تحت تشکیل دینے کا پابند تھا۔ اعلیٰ عدالتوں نے متعدد بار قواعد کے نہ ہونے کا نوٹس لیا اور آخر کار سپریم کورٹ نے ہدایت دی کہ انہیں تیار کیا جائے اور عدالت میں جمع کرایا جائے۔ ملزم کی گرفتاری انکوائریوں اور تفتیش کے دوران فراہم کی گئی ہے لیکن شکایت کی تصدیق کے مرحلے کے دوران کسی بھی حراست کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ حتیٰ کہ چیئرمین ایگزیکٹو بورڈ کے ذریعہ لئے گئے فیصلے کو بھی نظرانداز کرسکتا ہے، جسے کسی بھی طرح سے اس کے اختیارات محدود کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ قواعد میں کہا گیا ہے کہ شکایت سیل کے ذریعہ موصول ہونے والی تمام شکایات ان کی وصولی کے ایک ماہ کے اندر متعلقہ علاقائی بورڈ کے سامنے رکھی جائیں گی۔ بورڈ اس حوالے سے این اے او کے تحت مناسب کاروائی کا فیصلہ کرے گا۔ نیب این اے او کے تحت کسی بھی مشتبہ جرم کا نوٹس لے سکتا ہے۔ موصولہ شکایت کا اندراج نقل سے بچنے کے لئے روزانہ کی بنیاد پر ڈائری میں کیا جائے گا۔

تازہ ترین