کراچی (اسٹاف رپورٹر)ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجودکراچی سمیت سندھ بھر کے بلدیاتی اداروں میں ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی نہ ہوسکی ، بلدیاتی امور ٹھپ ہو گئےملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی میں مشکلات، ایڈمنسٹریٹرز کے نوٹیفیکیشن پیر کو جاری ہونے کا امکان۔
ذرائع سندھ حکومت کے مطابق اس سلسلے میں سمری تیار کر لی گئی ہےپورے صوبے میں 1500 کےقریب ایڈمنسٹریٹرز کی تقرریاں کی جانا ہیں بلدیہ عظمی کراچی کے لئےگریڈ 21 کے سابق کمشنر کراچی اور موجودہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلدیات افتخار شالوانی کا حکومت سندھ پہلے ہی اعلان کر چکی ہے۔
ان کابھی اتوار تک باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری نہیں ہو سکا تھا ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر ڈسٹرکٹ کونسل کراچی میں ڈپٹی کمشنر ملیر،جبکہ ڈی ایم سی ملیر میںایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ملیر ون اور بقیہ پانچوں ڈی ایم سیز میں انہی اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو ایڈمنسٹریٹر کا چارج دیئے جانے کا امکان ہے نوتشکیل شدہ کراچی کے ساتویں ضلع کیماڑی میں فی الحال کوئی تعیناتی زیر غور نہیں ہے صوبے کی دیگر ڈسٹرکٹ کونسل، میونسپل کارپوریشن،میونسپل کمیٹی اور ٹاون کمیٹیوں کے ایدمنسٹریٹر بالترتیب ڈپٹی کمشنر،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنراور اسسٹنٹ کمشنرز تعینات کئے جائیں گے۔
اسی طرح شہری علاقوںکی یونین کمیٹزاور یونین کونسلوں میں متعلقہ سب ڈویژن کے مختار کار اوردیہی علاقوں کی یونین کونسلوں میں متعلقہ تعلقے کے مختار کا کو ایڈمنسٹریٹر کا چارج دیا جائے گاسندھ حکومت کی جانب سے ان ممکنہ تعیناتیوں کے عارضی ہونے کا امکان بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔
بعد ازاں اضلاع میں مرحلہ وار ایڈمنسٹریٹرز کی تبدیلی کی جاتی رہے گی واضح رہے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت ایڈمنسٹریٹر کسی غیر سرکاری شخصیت کو بھی تعینات کیا جا سکتا ہے ماضی میں ایسا ہوتا رہا ہے بعض۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتیوں کے حوالے سے صوبے کی حکمراں جماعت کو کارکنان اور ذمہ داران کے دباو کا بھی سامنا ہےدریں اثنا نوٹیفیکیشن سے متعلق صورتحال معلوم کرنے کے لئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سندھ اور ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کے لئے نامزد افتخار شالوانی سے موبائل فون پر رابط اور میسیج کیا گیا لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔