• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موٹروے زیادتی کیس میں نیا موڑ، ملزم وقارنے گرفتاری دیدی، الزام مسترد،خاتون کا بھی شناخت سے انکار

موٹروے زیادتی کیس میں نیا موڑ


لاہور،شیخوپورہ (نمائندگان ، جنگ نیوز) موٹر وے پر خاتون سے زیادتی کے مقدمہ میں مطلوب ملزم وقار الحسن نے گزشتہ روز سی آئی اے ماڈل ٹائون پولیس کوگرفتاری دیدی،ملزم نےالزام مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ میں بیگناہ ہوں جبکہ خاتون نےبھی شناخت سے انکارکردیا،ملزم کاڈی این اے سیمپل لے لیاگیا.

ملزم نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے کہا وقوعہ کے روزاستعمال ہونے والی سم میراسالاعباس کےپاس،وہ جلدگرفتاری دیگاجبکہ ایک پولیس افسر نے انکشاف کیاہے کہ ملزم وقارخودپیش نہیں ہواکوچھاپہ مارکر گرفتار کیاگیا۔شیخوپورہ پولیس کے ترجمان کے مطابق وقار کاکوئی سابقہ کریمنل ریکارڈ نہیں ہے۔

آئی جی پنجاب نے کہا ہے کہ سی سی پی اوکابیان ناقابل قبول ہے،7بہنوں کابھائی ہوں،زیادتی کیس کوذاتی معاملہ سمجھ کر ایکشن لے رہاہوں،پولیس بھی خاتون کی مددکرے،ادھرمرکزی ملزم عابد تاحال گرفتار نہ ہوسکا،پولیس نے2بھائی اور والدکوحراست میں لے لیا،عابدکے اہل علاقہ بھی پھٹ پڑے ان کاکہناتھاکہ ملزم عابد اور اس کے گھروالے جھگڑالو،چوری چکاری میں ملوث رہتے تھے،دوسری طرف پولیس حکام نے واٹس ایپ کے ذریعے ملزم وقارالحسن کی ویڈیو متاثرہ خاتون کو بھیجی تو خاتون نے بھی ملزم وقار کی شناخت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقار واقعے میں شامل نہیں تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مزید حقائق ڈی این ٹیسٹ کے بعد پتہ چلیں گی۔ اس سلسلے میں آئی جی کے مقرر کردہ ترجمان ایس ایس پی انوسٹی گیشن سے رابطہ کی کوشش کی تو انہوں نے فون نہ سنا لیکن ایک اور اعلیٰ افسر نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم وقار خود پیش نہیں ہوا اس کو چھاپہ مار کر وہاں سے پکڑ کر لائے ہیں، اس کے بھائی اور دو سالوں کوبھی پکڑا ہواتھا، بھائی تو چھوڑدیا ہے ملزم کے سالے عباس کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں.

انہوں نے بتایا کہ فی الحال تو وقار ہی ملزم ہے جبکہ ڈی این اے ٹیسٹ سے سمپل لئے گئے ہیں فرانزک لیب کی رپورٹ کے بعد صورت حال واضح ہوگی کہ وہ اس وقوعہ میں شامل تھا کہ نہیں۔ شیخوپورہ سے نمائندہ کے مطابق وقار الحسن عرف مون الحسن کی ماضی کی جرائم کی کوئی ہسٹری نہیں ہے۔

تازہ ترین