گزشتہ ماہ کورونا کے کیسوں میں اطمینان بخش کمی دیکھ کر لاک ڈائون ختم کرتے وقت جب حکومت کی طرف سے قوم کو ایس او پیز پر بدستور عمل کرنے کی تلقین کی جا رہی تھی اور ابھی تعلیمی ادارے بھی مکمل طور پر نہیں کھلے، آٹھویں جماعت سے نیچی سطح کے اسکول بھی بند ہیں، وہی ہوتا دکھائی دے رہا ہے جس کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا۔ گزشتہ دو روز میں کووڈ 19کے باعث اموات کی شرح دگنی ہو جانا تشویشناک بات اور خطرے کی گھنٹی ہے۔ صرف جمعہ کے روز یومیہ تین سے اموات کی تعداد بڑھ کر 9پر پہنچ گئی اور 752نئے کیسوں کا اندراج ہوا۔ یہ رجحان مزید چند روز جاری رہا تو یقیناً وفاقی و صوبائی حکومتوں کو پھر سے چیلنجوں کا سامنا ہونا بعید از قیاس نہیں۔ اس وقت ماہرین صحت کورونا کے باعث بڑوں سے زیادہ بچوں کی طرف سے پریشان ہیں۔ سندھ میں درس و تدریس سے وابستہ 88اور کوئٹہ میں تین افراد کورونا سے متاثر ہوئے ہیں۔ ژوب کا اسکول دوبارہ بند، پنجاب میں تین روز کے دوران 32طلبہ کووڈ 19کا شکار ہوئے۔ ہمسایہ ملکوں میں صورتحال پہلے ہی گمبھیر ہے اور دنیا بھر میں کورونا کی دوسری لہر آنے سے بڑھتے خطرات نے ترقی یافتہ ملکوں کے حکام کو پھر سے پریشان کر رکھا ہے۔ عالمی ماہرین کے مشاہدے کے مطابق بچوں میں کورونا وائرس خاموشی سے پھیلتا دکھائی دے رہا ہے۔ ان میں اس بیماری کی علامات سامنے نہیں آتیں جس کے پیش نظر مغربی ممالک میں والدین پر بچوں کے معاملے میں ذمہ داری کا مظاہر کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔ وطن عزیز میں کورونا کیسوں کے دوران طبی عملے نے جو خدمات انجام دیں وہ بلاشبہ ملک و قوم کیلئے ناقابلِ فراموش ہیں۔ آنے والے دنوں میں سب سے بہتر اور ناگزیر عمل تو یہی ہوگا کہ من حیث القوم ہر فرد ایس او پیز پر سختی سے عمل کرے اسکے باوجود وفاقی و صوبائی حکومتوں کو صورت حال سے نمٹنے کیلئے از سرنو فعال ہونا پڑے گا۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998