• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روشنیوں کا شہر کراچی مسائل کا گڑھ بن چکا ہے۔ کبھی صفائی ستھرائی کا مسئلہ، کبھی نکاسی آب کا مسئلہ، کبھی صاف پانی کی فراہمی کا مسئلہ تو کبھی بجلی و گیس کی لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ۔ برسوں سے اِن تمام مسائل کے باوجود نہ تو پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت نے اِن کے حل کی طرف کوئی توجہ دی، نہ سابق وفاقی حکومتوں نے اور نہ ہی مقامی شہری حکومتوں نے، جس کی وجہ سے آج یہ شہر کہیں کچرا کنڈی کا منظر پیش کر رہا ہوتا ہے تو کہیں گلیوں اور رہائشی علاقوں میں ہی گندے نالے بہہ رہے ہیں۔ حال ہی میں ہونے والی ریکارڈ بارشوں کے بعد جس کراچی پیکیج کا اعلان کیا گیا وہ بھی تاحال وفاق اور صوبے کے درمیان بیان بازی تک ہی محدود ہے۔ ایسے میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز صلاح الدین احمد نے ’’ورلڈ کلین اپ ڈے‘‘ پر کے ایم سی، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ اور ایک تنظیم ’’النظافتہ‘‘ کے تعاون سے ’’صاف کراچی مہم‘‘ کا آغاز کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ شہر کو صاف رکھنے کے لئے لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، کچرا صاف کرنے کے لئے مارکیٹوں کی سطح پر کمیٹیاں قائم کی جائیں گی، متعلقہ ادارے کچرا کنڈیوں کے اطراف چار دیواری بنائیں تاکہ کچرا سڑک پر نہ آسکے، روزانہ کی بنیاد پر کچرا اٹھایا جائے، جن علاقوں میں کچرا زیادہ پیدا ہوتا ہے وہاں کچرا کنڈیوں سے دن میں 2سے3 مرتبہ کچرا اٹھا کر ضلعی سطح پر گاربیج اسٹیشن منتقل کیا جائے اور فوری طور پر جراثیم کش اسپرے اور چونے کا چھڑکاؤ کیا جائے۔ بےہنگم پھیلے شہر کراچی کے مسائل کو حل کرنے کیلئے جہاں حکومت کی خصوصی توجہ درکار ہے وہیں شہریوں کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے گھروں کے باہر، گلی محلوں میں کوڑا پھینکنے کے بجائے حکومت کی طرف سے فراہم کردہ کوڑا دانوں میں پھینکنا چاہئے تاکہ کراچی کو پھر سے صاف ستھرا اور خوبصورت بنایا جا سکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین