• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک قوم بننے کیلئے ہمیں تفرقہ سے بچنا چاہئے، صدر عارف علوی

’ایک قوم بننے کیلئے ہمیں تفرقہ سے بچنا چاہئے‘


اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بین المذاہب ہم آہنگی، اتحاد اور مذہبی رواداری پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں ایک قوم بننے کیلئے تفرقہ سے بچنا چاہیے۔

علماء کے باہمی اور ریاست کیساتھ مسلسل روابط سے ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکتا ہے،قائداعظم محمد علی جناحؒ نے اپنی تقاریر میں ہمیشہ تفرقہ بازی سے بچنے کا درس دیا، قوم نے متحد ہو کر کورونا وبا ، دہشت گردی اور انتہاءپسندی کو شکست دی ہے۔

مودی کے اقدامات کے باعث بھارت نفرت کے گڑھے میں گر رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو وحدتِ امت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،کانفرنس میں 10نکاتی اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس کے مطابق مذہب کے نام پر دہشتگردی، انتہاءپسندی، فرقہ وارانہ تشدد، قتل و غارتگری خلافِ اسلام ہے،قبل ازیںصدر مملکت نے کہا کہ قرآنی تعلیمات ہماری رہنمائی کرتی ہیں، مسلمانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ آپس میں تفرقہ نہ ڈالیں، تفرقہ اور نفاق سے مسلمانوں کو نقصان پہنچا۔

ہمیں اﷲ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھنا چاہیے، ایک قوم بننے کیلئے ہمیں تفرقہ سے بچنا چاہیے، بعض مذہبی رہنما جذبات میں آ کر ایسی باتیں کر جاتے ہیں جن سے نفرتیں بڑھتی ہیں، علمی اور فروعی اختلافات اپنی جگہ پر تاہم جہالت پر مبنی اختلاف تفرقہ کا باعث بنتا ہے ، ایک دوسرے کو کافر قرار دینے کے طرزعمل سے گریز کرنا ہو گا۔

وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جن میں نفاق نہیں ہوتا ،وزیراعظم عمران خان نے اسلام کے خلاف نفرت اور حضور اکرمؐ کی ناموس کے تحفظ کیلئے عالمی سطح پر دوٹوک مو قف اپنایا ، علماءکرام کے آپس میں اور ریاست کے ساتھ مسلسل روابط سے ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔

اس موقع پر صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان، وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی پیر نورالحق قادری اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماءکرام بھی موجود تھے۔ دریں اثناءمختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماءکرام نے 10 نکاتی مشترکہ اعلامیہ میں کہا ہے کہ مذہب کے نام پر دہشتگردی، انتہاءپسندی، فرقہ وارانہ تشدد، قتل و غارت گری خلافِ اسلام ہے اور تمام مکاتبِ فکر اور تمام مذاہب کی قیادت اس سے مکمل لاتعلقی کا اعلانِ کرتی ہے۔

حکومت قومی ایکشن پلان پر بلا تفریق مکمل عمل کرائے، پیغامِ پاکستان ایک متفقہ دستاویز ہے جس کو قانونی شکل دینے کے لئے فوری طور پر مشاورتی عمل شروع کیا جائے،اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کوئی مقرر، خطیب، ذاکر یا واعظ اپنی تقریر میں انبیا ، اہلِ بیت اطہار، اصحابِ رسول، خلفائے راشدین ، ازواجِ مطہرات، آئمہ اطہار اور حضرت امام مہدی کی توہین، تنقیص اور تکفیر نہیں کرے گا اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو تمام مکاتبِ فکر اس سے اعلانِ برات کرتے ہیں۔

ایسے شخص کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ کسی بھی اسلامی فرقے کو کافر قرار نہ دیا جائے اور کسی بھی مسلم یا غیر مسلم کو ماورائے عدالت واجب القتل قرار نہ دیا جائے اور پاکستان کے آئین کے مطابق تمام مذاہب اور مسالک کے لوگ اپنی ذاتی اور مذہبی زندگی گزاریں، شرانگیز اور دل آزار کتابوں، پمفلٹوں، تحریروں کی اشاعت، تقسیم و ترسیل نہ ہو، اشتعال انگیز اور نفرت آمیز مواد پر مبنی کیسٹوں اور انٹرنیٹ ویب سائٹس پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔

دل آزار اور نفرت آمیز اور اشتعال انگیز نعروں سے مکمل اعراض کیا جائے گا اور آئمہ، فقہ، مجتہدین کا احترام کیا جائے اور ان کی توہین نہ کی جائے، عوامی سطح پر مشترکہ اجلاس منعقد کرکے ایک دوسرے کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جائے گا۔

پاکستان میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلم بھی رہتے ہیں لہٰذا شریعتِ اسلامیہ کی ر و سے غیر مسلموں کی عبادت گاہوں، ان کے مقدسات اور ان کی جان و مال کا تحفظ بھی مسلمانوں اور حکومتِ پاکستان کی ذمہ داری ہے، لہٰذا غیر مسلموں کی عبادت گاہوں، ان کے مقدسات اور ان کے جان و مال کی توہین کرنے والوں سے بھی سختی کے ساتھ حکومت کو نمٹنا چاہیے۔

حکومت قومی ایکشن پلان پر بلا تفریق مکمل عمل کرائے۔ پیغامِ پاکستان ایک متفقہ دستاویز ہے جس کو قانونی شکل دینے کے لئے فوری طور پر مشاورتی عمل شروع کیا جائے، شریعتِ اسلامیہ میں فتویٰ کو انتہائی اہمیت حاصل ہے، قرآن و سنت کی روشنی میں دیا جانے والا فتویٰ ہی معتبر ہوگا۔ 

قرآن و سنت کی تعلیمات کے خلاف دیئے جانے والے فتووں پر فوری ایکشن لیا جائے گا۔ 

محرم الحرام کے دوران اور اس سے قبل مقدس شخصیات کی توہین، تکفیر کرنے والے عناصر کے خلاف فوری قانونی کارروائی کی جائے اور مجرمین کو جلد از جلد سزائیں دی جائیں۔

تازہ ترین