• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایم کیو ایم خود کو سانحہ بلدیہ ٹاؤن سے الگ نہیں کر سکتی، سعید غنی


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آپس کی بات“ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ سانحہ بلدیہ ٹائون میں پارٹی قیادت کے ملوث ہونے کا الزام درست نہیں، وزیرتعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ ایم کیو ایم خود کو سانحہ بلدیہ ٹائون سے الگ نہیں کر سکتی ،پروگرام میں ہمایوں اختر ،طلال چوہدری،نفیسہ شاہ اور فہیم صدیقی نے بھی اظہار خیال کیا۔ ایم کیوایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے وقت رحمٰن بھولا اور زبیرچریا ایم کیوایم سے ضرور وابستہ تھے مگر پارٹی قیادت کے ملوث ہونے کا الزام درست نہیں ہے، بدقسمتی سے بلدیہ ٹاؤن کیس کو بے تحاشا سیاست زدہ کردیا گیا، سانحہ بلدیہ ٹاؤن 2012ء کے آخر میں ہوا تھا، فروری 2013ء میں ایم کیو ایم حکومت سے نکل گئی تھی، پیپلز پارٹی کی حکومت میں پولیس، جسٹس (ر) علوی کی سربراہی میں کمیشن اورا یف آئی اے اس کیس کی تحقیقات کیں کہیں بھی اس واقعہ کو دہشتگردی قرار نہیں دیا گیا، 2015ء میں اچانک 2013ء کے گرفتار ایک شخص کی جے آئی ٹی سامنے لائی گئی جس میں اس نے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ ایم کیو ایم کے فلاں فلاں آدمی نے بلدیہ فیکٹر ی میں آگ لگائی تھی۔ فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ بلدیہ ٹاؤن کیس میں اس وقت تک جے آئی ٹیز بننے کا سلسلہ بنتا رہا جب تک مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرلیے گئے، یہ سڑک پر چلتے بندے پر دستی بم کے مقدمے ڈال دیتے ہیں۔ وزیرتعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ ایم کیو ایم 2013ء میں حکومت سے نکل گئی تھی مگر 2016ء تک اس کا کراچی پر کنٹرول رہا، ایم کیو ایم کا نظام سمجھنے والے سمجھتے ہیں اس کا سیکٹر انچارج کیا بلا ہوتی ہے، ایم کیو ایم میں حماد صدیقی کی کیا حیثیت تھی مجھے پتا ہے، ایم کیو ایم کا کراچی پر کنٹرول سیکٹر اور یونٹ انچارجز کے ذریعہ قائم ہوتا تھا، میں نہیں سمجھتا کہ ایم کیو ایم بطور جماعت خود کو سانحہ بلدیہ ٹاؤن سے الگ کرسکتی ہے۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ بلدیہ ٹاؤن واقعہ کے چند روز بعد ہی آ گ لگانے کی بات سامنے آگئی تھی، رؤف صدیقی نہ آگ لگانے والوں میں تھے نہ لگوانے والوں میں سے تھے ،رؤف صدیقی کو فیکٹری مالکان پر دباؤ ڈالنے کیلئے بطور وزیر صنعت استعمال کیا گیا، حکومت سندھ سانحہ بلدیہ ٹاؤن کیس فیصلے کیخلاف اپیل میں جائے گی، ایسا نہیں ہوسکتا کہ دو لوگوں کو پھانسی کی سزا ہوجائے اور حماد صدیقی کیلئے مجھے نہیں پتا اس فیصلے میں کیا ہے، ایم کیو ایم بطور جماعت بلدیہ فیکٹری آتشزدگی کیس میں شامل تھی، ایم کیو ایم کے نظام میں رہتے ہوئے حماد صدیقی اور سیکٹر انچارج اپنی مرضی سے ایسا کام نہیں کرسکتے تھے، ایم کیو ایم ماضی میں بھی اس قسم کی کارروائیاں کرتی رہی ہے۔ بیوروچیف جیو نیوز کراچی فہیم صدیقی نے کہا کہ بلدیہ ٹاؤن کیس میں نظام عدل کے ساتھ نظام تفتیش پر بھی بات کرنی چاہئے، رضوان قریشی کی جے آئی ٹی سے قبل ہمارا نظام تفتیش کیا کررہا تھا،اہم بات ہے کہ تین سال تک لوگوں کو پتا ہی نہیں چلا کہ بلدیہ فیکٹری میں آگ لگی نہیں لگائی گئی تھی، کراچی میں ایم کیو ایم اور بھتہ خوری بہت حد تک جڑے ہوئے تھے، بلدیہ فیکٹری مالکان سے بیس کروڑ روپے بھتہ مانگنے کی بات کہیں نہ کہیں اسٹینڈ کرتی ہے، حماد صدیقی بلدیہ فیکٹری آتشزدگی کے وقت تنظیمی کمیٹی کے انچارج تھے، حماد صدیقی کسی سیکٹر انچارج کو کسی جگہ سے بھتہ لانے کیلئے کہتے تو وہ منع نہیں کرسکتا تھا، سانحہ بلدیہ ٹاؤن کیس میں حماد صدیقی کو مفروری میں کوئی سزا نہیں سنائی گئی صرف دائمی وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے ہیں، 2015ء میں برلن سے جاری یورپی سینٹر برائے آئینی و انسانی حقوق کی پریس ریلیز میں اہم بات کی گئی کہ علی انٹرپرائزز کے معاملہ کو کرمنلائز کرنے کی کوشش کی گئی، پریس ریلیز کہتی ہے کہ فیکٹری مالکان نے کھڑکیوں کو ویلڈ کیا ہوا تھا لوگوں کو نکلنے کی جگہ بھی نہیں ملی، آگ لگی یا لگائی گئی ہونے والے جانی نقصان کے ذمہ دار فیکٹری مالکان بھی ہیں، خبریں آئی تھیں کہ حماد صدیقی کو دبئی سے پاکستانی حکام نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے مگر آج تک ان کا کچھ پتا نہیں ہے، پی ایس پی حماد صدیقی کا دفاع کرتی ہے کہ ان کا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔رہنما تحریک انصاف ہمایوں اخترنے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو مولانا فضل الرحمٰن اور مریم اورنگزیب نے کہا ہے وہ دو سال سے لیڈر بچاؤ تحریک ہے ۔ ان پر جو مقدمات ہیں وہ ہماری حکومت سے قبل قائم کئے گئے تھے ۔نوازشریف نے اسٹیبلشمنٹ پر جو براہ راست حملہ کیا ہے ملکی اداروں کو اس طرح کے حملوں سے بہت نقصان پہنچتا ہے ۔نواز شریف کو جب خوشی ہوگی جب آرمی پنجاب پولیس بن جائے جس میں آئی جی اور ڈی آئی جی اور ایس پی وہ جب دل چاہے آگے پیچھے کردیں۔ آئی ایس آئی پنجاب کی اسپیشل برانچ بن جائے یہ تو ہونے نہیں لگا۔پی ڈی ایم بن گیا ہے ان کا آپس میں اتفاق نہیں ہے حتیٰ کہ ن لیگ میں اتفاق نہیں ہے ان کی جماعت کے لوگوں کا بیانیہ مختلف ہے ۔اپوزیشن نے اے پی سی میں عوامی مسائل کے حل کے لئے کوئی لائحہ عمل پیش نہیں کیا صرف یہ نہیں کہنا چاہئے کہ آٹا چینی مہنگے ہوگئے ہیں۔رہنما پاکستان مسلم لیگ ن طلال چوہدری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر سیاستدانوں اور اداروں نے اپنی غلطیوں کا ادراک نہیں کرنا غلطیوں کو نہیں ماننا ماضی میں جو کچھ ہوا ہے اس کا احساس کرنا تو پھراس کا مطلب ہے غلطی کرنے کا ارادہ کوئی نہیں ہے۔کیا میاں نواز شریف سے پاکستان کا امیج خراب ہوا ہے۔جو بات سچی کرے اس کو غداری کا سر ٹیفکیٹ اور جو کوئی انصاف کی بات کرے اس کو توہین عدالت کا سرٹیفکیٹ دے دیا جائے۔ہماری اصولی پوزیشن ہے تو آج یہ مقدمے ، یہ گرفتاریاں سب کچھ چل رہا ہے۔اگر آپ سمجھتے ہیں کہ غریب کی روٹی چھنتی رہے پاکستان کی عزت چھنتی رہے تو پھر ہم چپ رہیں۔ٹروتھ کمیشن میں ہم سچ بولیں گے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ ہم اپنے آپ کو بھی بہتر کریں اور اگر ہم کہیں غلط تھے اس کو صحیح کریں اور آگے پاکستان کا مستقبل اچھا دیکھنا چاہتے ہیں۔

تازہ ترین