مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے ایل او سی کے جوڑا سیکٹر میں پاکستان میں تعینات مختلف ملکوں کے سفارتکاروں، دفاعی اتاشیوں اور عالمی اداروں کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رواں سال بھارت کی جانب سے 2333 مرتبہ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔
مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ بھارتی بلا اشتعال فائرنگ کے واقعات میں رواں سال اٹھارہ شہری شہید اور ایک سو پچاسی شہری زخمی ہوئے، انہوں نے بتایا کہ بھارتی فوج دانستہ طور پر بھاری ہتھیاروں سے شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کی جانب سے شہری آبادی کو نشانہ بنانا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، انہوں نے کہاکہ پیشہ وارانہ فوج ہونے کی حیثیت سے پاک آرمی کی جانب سےصرف فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت اشتعال انگیزی بڑھانے کے لیے شہری آبادی کو بلااشتعال فائرنگ سے نشانہ بنارہاہے، انہوں نے کہاکہ بھارتی اشتعال انگیزیاں مقبوضہ وادی میں ظلم و ستم سے عالمی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے ۔
میجر جنرل بابر افتخار نے مزید کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں کر رہا ہے، بھارت نے دو ہزار چودہ سے ایل او سی پر جنگ بندی کی خلاف ورزیاں بڑھا دی ہیں۔
بھارت نے تیس اور اکتیس جولائی کو نیلم ویلی پر معصوم شہریوں پر کلسٹر ایمونیشن استعمال کیا، عالمی ادارے بالخصوص یواین ایچ آر اپنی متعدد رپورٹس میں بھارتی ظلم و ستم کو اجاگر کرچکاہے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہاکہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونے کی شدید ضرورت ہے، سفارتکاروں کے وفد نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا خود جائزہ لیا۔
وفد نے متاثرین سے ملاقات بھی کی، پاکستان نے اقوام متحدہ کے پاکستان اور بھارت کے لیے فوجی مبصر گروپ، بین الاقوامی میڈیا اور سفارتکاروں کی لائن آف کنٹرول کے کسی بھی علاقے کے دورے کا ہمیشہ خیرمقدم کیا ہے اور انہیں مقامی آبادی تک رسائی دی ہے کہ وہ زمینی صورتحال کا خود جائزہ لے جبکہ اس کے برعکس بھارت نے کسی کو بھی کبھی لائن آف کنٹرول کے دورے کے لیے رسائی نہیں دی۔
اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ جس کو بھی بھارت نے کبھی اجازت نہیں دی۔
بھارت نے صحافیوں اور عالمی میڈیا کے ارکان کو کشمیر کی صورتحال کی کوریج کرنے پر حراست میں لیا ہے۔
وفد میں آزربائیجان، بوسنیا اور ہرزوگوینا ، یورپی یونین، پرتگال، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، ترکی، یونان، آسٹریلیا، ایران، عراق، برطانیہ، پولینڈ، ازبکستان، جرمنی کے سفارتکار اور نمائندے شامل ہیں۔
سوئٹزرلینڈ، فرانس، مصر، لیبیا، یمن اور افغانستان کے سفارتکار جبکہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ورلڈ فوڈ پروگرام کے نمائندے بھی ایل او سی کا دورہ کر رہے ہیں۔