• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین اپنے دارالحکومت بیجنگ کے نزدیک شیونگ آن نامی شہر میں ’کوویڈ-پروف‘ اسمارٹ شہر تعمیر کررہا ہے۔ چین کی جانب سے جدید ترین شہری تقاضوں سے ہم آہنگ یہ شہر اس لیے تعمیر کیا جارہا ہے تاکہ مستقبل میں خطرناک وبائی امراض سے بہتر طور پر نمٹا جاسکے۔

چین کی حکومت نے نئے کورونا- پروف شہر کے آرکیٹیکچر، ڈیزائن اور منصوبہ بندی کے لیے ایک مقابلے کا انعقاد کیا، جس میں اپنا اپنا منصوبہ پیش کرنے والے متعدد آرکیٹیکٹ ماہرین میں سے بارسلونا سے تعلق رکھنے والے ’گوال آرٹ آرکیٹیکٹ اسٹوڈیو‘ کا انتخاب کیا گیا۔ مجوزہ شہر، کورونا وائرس وَبا کے بعد کی دنیا میں شہری زندگی کے نئے معیارات متعین کرے گا اور ایک ایسے خام ماڈل کے طور پر کام کرے گا، جسے دنیا کے مختلف شہروں میں اپنایا جاسکے گا۔

اس منصوبے کو ’خودکفیل شہر‘ (دی سیلف سفیشنٹ سٹی) کا نام دیا گیا ہے۔ منصوبے کی تعمیر میں زیادہ تر لکڑی کا استعمال کیا جائے گا۔ ’شہری زندگی‘ کے اس نئے ماڈل شہر میں یورپ کے روایتی ’اَربن بلاکس‘، چین کے ہمعصر بلند و بالا ٹاورز، اور پُرکشش دیہی زرعی منظر کا بہترین امتزاج پیش کیا جائے گا۔ اس نئے شہری ماحول میں شہر کے باسی ایک ہی جگہ پر رہنے، کام کرنے اور مقامی طور پر وسائل پیدا کرتے ہوئے دنیا سے جڑے رہ سکیںگے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہوا کہ اس شہر کے لوگ اپنے وسائل میں خود کفیل ہونے کے باعث باقی شہروں اور دنیا سے کٹ کر بھی لمبے عرصے تک ایک مکمل زندگی گزار سکیں گے۔

آرکیٹیکٹ اسٹوڈیو کے مطابق، مجوزہ شہر مختلف تہوں کا مجموعہ ہوگا، جن میں انسانی زندگی کی عملی ضروریات جیسے گھر، عمارت اور کمیونٹی ضروریات کا بخوبی خیال رکھا جائے گا۔ چار بلاکس میں تعمیر ہونے والا یہ شہر تمام عمر سے تعلق رکھنے والے افراد کو مکمل سہولیات فراہم کرے گا، جن میں رہائش، دفاتر، سوئمنگ پول، دکانیں، کھانے پینے کی منڈی، کنڈرگارٹن، انتظامی مرکز اور فائر اسٹیشن قابل ذکر ہیں۔ ہر عمارت گرین ہاؤس سے ڈھکی ہوگی، جس سے کھانے پینے کی اشیا کی روزانہ پیداوار حاصل کرنے میں مدد ملے گی جبکہ توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے چھتوں پر شمسی توانائی کا نظام نصب ہوگا۔

ہر اپارٹمنٹ میں جنوب کے رُخ پر ایک بڑا ٹیرس دیا جائے گا، جسے طویل قرنطینہ (تنہائی) کے عرصے میں تفریح کی بنیادی جگہ کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ اسی طرح، ہر یونٹ میں ’دور سے کام کرنے‘ کے لیے مخصوص جگہ بھی رکھی جائے گی۔ محلے میں بڑے حجم کے سوشل نیٹ ورکنگ اور کام کے خصوصی مقامات متعین ہوں گے، جہاں سماجی دوری (سوشل ڈِسٹنسنگ) کو یقینی بنایا جاسکے گا۔ 

مزید برآں، ہر عمارت کے گراؤنڈ فلور پر چھوٹے پیمانے پر مشترکہ کام کے لیے ڈیجیٹل فیکٹری تعمیر کی جائے گی، جہاں تھری ڈی پرنٹنگ لیب اور فوری پروٹوٹائپنگ مشین پر عمارت کے مکین روز مرہ استعمال کی چھوٹی اشیا ڈیزائن اور تیار کرسکیں گے۔ اضافی ضروری چیزوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ’ڈرون فرینڈلی ٹیرس‘ بھی بنائے جائیں گے، جہاں قرنطینہ کے دوران ضروری اشیا فراہم کی جائیں گی۔

ایک ایپ کے ذریعے رہائشیوں کو لاک ڈاؤن اور دیگر طبی معلومات کے الرٹس فراہم کیے جائیں گے۔

صرف محدود مقامات پر گاڑیوں کی اجازت ہوگی جبکہ اس شہر میں بڑے پیمانے پر چھوٹی بڑی سڑکیں پیدل چلنے اور سائیکل سواروں کے لیے مختص ہوں گی۔

پبلک گاڑیوں اور الیکٹرک کاروں کے ذریعے ذاتی گاڑیوں کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔ منصوبے میں ایک اپنا اندرونی میٹابولک سسٹم ہوگا، جوجدید شہری انتظام کے مساوی ماڈل کو فروغ دیتے ہوئے توانائی اور غذا کی پیداوار کو ہم آہنگ کرنے، پانی کو پھر سے استعمال کے قابل بنانے اور دیگر مواد کو دوبارہ سے استعمال کرنے کے قابل بنائے گا۔

گوال آرکیٹیکٹس کو اس شہر کے ڈیزائن کا خیال اس وقت آیا تھا جب ان کے ملازمین اسپین میں لاک ڈاؤن کا سامنا کررہے تھے۔ ونسینٹ گوال آرٹ کا کہنا ہے کہ کوویڈ19-کے بعد شہروں اور عمارتوں کی تعمیر اور ڈیزائننگ اس طرح جاری نہیں رکھ سکتے کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ ایسے میں جب ہمیں پتہ چلا کہ چین کی حکومت کو ایک ایسے ہی شہر کی ڈیزائننگ اور تعمیر کے لیے پیش کش مطلوب ہے تو ہم نے یہ منصوبہ پیش کردیا۔ ہمارا مجوزہ منصوبہ کوویڈ19-اور مستقبل میں ممکنہ طور پر پیش آنے والے اس طرح کے دیگر بحرانوں کا حل فراہم کرتا ہے۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ ہم کچھ ایسا چاہتے تھے جو مستقبل میں اہمیت رکھتا ہو، اگر گھروں میں ٹیلی ورک اور ٹیلی ایجوکیشن کی سہولت دی جائے، بڑے ٹیرس کے ساتھ ساتھ اپنی غذا خود چھتوں پر اُگانے کا انتظام کیا جائے یا ضرورت کی اشیا پرنٹ کی جاسکیں تو ہم مستقبل کے بحرانوں کے لیے زیادہ بہتر طور پر تیار ہوسکیں گے۔

آنے والے برسوں میں اس شہر کی تعمیر پر 500ارب ڈالرز خرچ کیے جائیں گے اور چین کی حکومت کو توقع ہے کہ وہاں کی بیشتر صنعتیں جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہوں گی اور مستقبل میں کیلیفورنیا کی سیلیکون ویلی کا مقابلہ کرسکیں گی۔

تازہ ترین